1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا میں یوکرینی میزائل حملے، ’روسی دفاعی نظام متاثر‘

30 اکتوبر 2023

یوکرین کا کہنا ہے کہ اس نے کریمیا میں روس کے فضائی میزائلوں کے ایک دفاعی نظام کو کامیابی سے نشانہ بنایا جبکہ ماسکو کے مطابق یوکرینی فوج کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا گیا۔

Ukraine Krieg mit Russland | Luftabweh bei Kiew
تصویر: Anatolii Stepanov/AFP/Getty Images

کییف حکومت نے حالیہ عرصے میں بحیرہ اسود میں واقع جزیرہ نما کریمیا پر اپنے حملوں میں اضافہ کیا ہے۔ ماسکو حکومت نے سن 2014 میں اس علاقے پر قبضہ کرتے ہوئے اسے غیر قانونی طور پر روس کے ساتھ ضم کر لیا تھا۔

روسی کی طرف سے یوکرین پر جنگ مسلط کرنے کے بعد جہاں یوکرینی فورسز اپنے سرحدوں کا دفاع کر رہی ہیں، وہیں اب انہوں نے کریمیا کو واپس لینے کی خاطر بھی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ اس لیے کریمیا میں روسی فوجی اہداف پر یوکرینی حملوں میں تیزی لائی گئی ہے۔

یوکرین میں جنازے پر روسی میزائل حملے میں درجنوں افراد ہلاک

یورپی یونین کے وزراء خارجہ کا دورہ کییف اور حمایت کا اعلان

یوکرینی فوج کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن یونٹ نے سوشل میڈیا پر بتایا ہے کہ اس کی مسلح افواج نے مقبوضہ کریمیا کے مغربی ساحل پر فضائی دفاعی نظام کی ایک اہم تنصیب کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔

یوکرین نے اس بارے میں زیادہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں جبکہ روس نے بھی اس حوالے سے کوئی سرکاری تبصرہ نہیں کیا۔

پیر کے روز روس نے کہا کہ اس کے فضائی دفاعی دفاعی نطام نے جزیرہ نما کوریا میں داغے گئے یوکرین کے آٹھ میزائلوں کو کامیابی کے ساتھ ہوا میں ہی مار گرایا ہے۔

روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ 30 اکتوبر کو مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کیف حکومت کی جانب سے جزیرہ نما کریمیا میں آٹھ  اہداف کو سٹورم شیڈوز نامی کروز میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی تاہم اس حملے ناکام بنا دیا گیا۔

یوکرین کو اسٹورم شیڈوز میزائل برطانیہ نے فراہم کیے ہیں اور ان کی رینج 250 کلومیٹر سے کچھ زیادہ ہے۔ یوکرین ان میزائلوں سے کافی دور سے ہی جنگی اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

یوکرینی سرزمین کا ’ہر ایک سینٹی میٹر‘ واپس لیں گے، عمروف

جرمن شہری پر روسی اسلحہ ساز کمپنی کو مشینی پرزے فروخت کرنے کا الزام

روسی فوجی بلاگرز کے مطابق یوکرین کریمیا پر اپنے حملوں میں اضافہ کر رہا ہے۔ روسی فوج کے حامی ریبار ٹیلی گرام چینل کا کہنا ہے کہ کییف نے امریکہ کے ساتھ مل کر یہ تازہ حملے کیے ہیں۔

ریبار نے مزید کہا کہ روسی افواج دراصل ان میزائلوں کو مار گرانے میں کامیاب نہیں ہوئیں لیکن اس سے قبل کیے گئے مناسب اقدامات کی بدولت کوئی سنگین نقصان نہیں ہوا۔

یوکرینی فوج اب باقاعدگی سے روس کے بحیرہ اسود میں موجود بحری بیڑے کو نشانہ بناتی رہتی ہے۔ ستمبر میں ہی کییف نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے سیواستوپول میں ایک علامتی روسی فوجی ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا تھا۔

ع ب/ ا ا (خبر رساں ادارے)

ایک سمندر میدان جنگ کیسے بن گیا؟

02:47

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں