1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کریمیا کے اکثر فوجی اڈوں پر روس کا قبضہ

کشور مصطفیٰ24 مارچ 2014

آج پیر کی صبح روسی فورسز کی طرف سے کریمیا کے ایک بحری اڈے پر قبضے کے بعد روسی فورسز کریمیا کے مکمل قبضے کے قریب نظر آ رہی ہیں۔

تصویر: Reuters

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اتوار 23 مارچ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ برلن میں میرکل کے ایک ترجمان اشٹیفن زائبرٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اس گفتگو میں پوٹن کی طرف سے واحد مثبت سگنل روس کا یورپی سلامتی اور اشتراک عمل کے ادارے OSCE سے متعلق مؤقف تھا۔ اُدھر نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر نے اتوار ہی کو ایک بیان میں یوکرائن کی سرحد پر روسی فورسز کی ایک بڑی تعداد کی تعیناتی کو تشویش ناک قرار دیا۔

روس نے جمعہ 21 مارچ کو OSCE کے دیگر 56 اراکین کے ساتھ نگرانی کرنے والوں کے ایک مانیٹرنگ مشن کو یوکرائن بھیجنے کی تجویز پر اتفاق کا اظہار کیا تھا۔ تاہم روس کی طرف سے واضح کر دیا گیا تھا کہ نگران گروپ کا کریمیا میں کوئی مینڈیٹ نہیں ہوگا۔ بحیرہ اسود پر قائم جزیرہ نما کریمیا میں ہونے والے ایک ریفرنڈم کے بعد اس علاقے کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد سے مغربی طاقتوں کی طرف سے روس کے اس اقدام کو سخت تنقید اور مذمت کا سامنا ہے اور مغربی دینا نے مذکورہ ریفرنڈم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی نگاہ میں OSCE کا ایک نگران مشن یوکرائن بھیجنے کا فیصلہ خطے میں یوکرائن کے تنازعے میں تیزی کو روکنے میں پہلے قدم کی حیثیت رکھتا ہے۔

آج پیر کی صبح روسی فورسز کی طرف سے کریمیا کے ایک بحری اڈے پر قبضے کے بعد روسی فورسز کریمیا کے مکمل قبضے کے قریب نظر آ رہی ہیں۔ Feodosea کے بندرگاہی شہر کے کمپاؤنڈ میں داخل ہونے کے ساتھ روسی فوجیوں نے یوکرائنی حکام کے ساتھ پوچھ گچھ شروع کر دی۔ اس بارے میں اس کمپاؤنڈ کے اندر موجود ایک فوجی اور یوکرائن کے ایک فوجی اہلکار نے روئٹرز کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق روسی فوجیوں نے اس بحری اڈے سے یوکرائن کا جھنڈا اتار لیا۔ دو روز قبل روسی فوج نے اسی نوعیت کی ایک اور کارروائی میں اسی حکمت عملی کا مظاہرہ، کریمیا کے بلبیک فضائی بیس میں کیا تھا۔

تنازعہ کریمیا سنگین شکل اختیار کرچکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

دریں اثناء یوکرائن کے نگران صدر الیکسانڈرترچنوف نے کہا ہے کہ انھوں نے اپنی مسلح افواج کو کریمیا سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ یہ فیصلہ فوجی عملے اور ان کے خاندانوں کو روس کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ یوکرائن کے صدر نے کہا، ’’قومی سکیورٹی اور دفاعی کونسل نے وزارتِ دفاع سے ہدایات ملنے پر کریمیا میں تعینات فوج کو دوسری جگہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ فوجیوں کے خاندانوں کو بھی وہاں سے منتقل کیا جائے گا۔

ادھر امریکی صدر باراک اوباما آج پیر کو اپنے یورپی اتحادیوں کے ساتھ یوکرائن کے بحران کے بارے میں ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کی ایمرجنسی میٹنگ میں شریک ہیں۔ امریکی صدر نے جی سیون گروپ کے لیڈروں کے ساتھ مذاکرات سے چند گھنٹے پہلے ایک بیان میں کہا کہ روس کو یوکرائن میں اپنے اقدامات کی قیمت چکانا ہو گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں