1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کسانوں کی ’ریل روکو‘ مہم، ٹرینوں کی آمد و رفت متاثر

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
18 فروری 2021

بھارت میں زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے کسان مظاہرین کی جانب سے بطور احتجاج چار گھنٹے کی ریل روکو مہم سے ٹرینوں کی آمد و رفت پر برا اثر پڑا ہے۔

Indien Bauernproteste bei Neu Delhi
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS

بھارت میں زرعی قوانین کی مخالفت کرنے والے مظاہرین  نے جمعرات 18 فروری کو بطور احتجاج چار گھنٹے  کے لیے ریل روکو مہم شروع کی جس کا کئی ریاستوں میں ٹرینوں کی آمد و رفت پر برا اثر پڑا۔ ریل روکو مہم مقامی وقت کے مطابق دو پہر 12 بجے سے شام چار بجے تک جاری رہی۔

بھارت کی بیشتر کسان تنظیمیں حکومت سے نئے زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہیں اور اس کے لیے گزشتہ تقریبا ڈھائی ماہ سے دارالحکومت نئی دہلی کے مضافاتی علاقوں میں کسانوں کے دھرنے جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں حکومت پر مزید دباؤ ڈالنے کے لیے گزشتہ ہفتے ریل روکو مہم کی شکل ميں احتجاج کا اعلان کیا گيا تھا۔

اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے حکومت نے سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں اور مختلف حساس علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کے اضافے دستے تعینات کیے گئے ہیں۔ 

 ریل روکو مہم کا اثر

ریاست پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور بنگال جیسی ریاستوں میں کسان مظاہرین نے بطور احتجاج ریل ٹریک پر بیٹھ کر نعرے بازی کی اور دھرنا دیا، جس کی وجہ سے مختلف ریل سروسز متاثر ہوئیں۔ حکام نے صورت حال کے پیش نظر مختلف روٹوں پر ٹرینوں کو پہلے ہی اسٹیشنوں پر روک دیا اور نتيجتاً درجنوں ٹرینیں گھنٹوں کی تاخیر کا شکار ہو گئيں۔

اس کا سب سے زیادہ اثر ریاست پنجاب اور ہریانہ میں دیکھنے کو ملا جہاں تقریباً تمام ریل راستوں پر  ہزاروں کی تعداد میں کسان ریل ٹریک پر بیٹھ گئے۔ جمعرات کو اس علامتی احتجاج میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد نے حصہ لیا ہے۔ میڈیا میں نشر ہونے والی تصاویر میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کو ریل ٹریک پر دھرنا دیتے ہوئے دیکھا گيا۔

کسانوں کے احتجاج ميں عورتيں بھی پيش پيش

03:00

This browser does not support the video element.

 تاہم اطلاعات کے مطابق بعض ریاستوں میں کسان ریل روکو احتجاج اس لیے نہیں کر پائے کیونکہ  پولیس نے کسان مظاہرین کو ریل ٹریک کی جانب جانے سے منع کر دیا۔ اس کی وجہ سے بعض علاقوں میں مظاہرین نے پولیس کے رویے کے خلاف بھی احتجاج کیا۔

پر امن مظاہرہ

’بھارتی کسان یونین‘ کے رہنما رکیش ٹکیت نے جمعرات کو ’ریل روکو‘ مہم کے آغاز سے قبل کہا کہ ان کا احتجاج پر امن ہوگا اور، ’جو مسافر  اس کی وجہ سے راستے میں پھنس جائیں گے، انہیں کسان پانی اور کھانا مہیا کر کے اپنے مسائل سے انہیں آگاہ  بھی کریں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا، ’’ہم کسان ایسے مسافروں کو پانی، لسّی، کھانا اور پھل مہیا کریں گے۔ حصار میں اس حوالے سے ہماری آج ایک ریلی ہے اور اس کے بعد ممبئی میں جمعے کو ہے۔ ہم ملک بھر میں ریلیاں کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں کیونکہ کسان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔‘‘ 

اس دوران یو پی میں سماجوادی پارٹی کے کارکنان نے کسانوں کی حمایت میں اسبملی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بھارتی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول کی قیمتیں 100 روپے سے بھی زیادہ ہوگئی ہيں اور بہت سے لوگ افراط زر کی بڑھتی شرح سے بھی پریشان ہو کر کسانوں کے ساتھ احتجاج پر اتر آئے ہیں۔ 

کسانوں کے مطالبات

مودی حکومت نے گزشتہ برس جن متنازعہ زرعی قوانین کو متعارف کرايا تھا، ان کے خلاف گزشتہ دو ماہ سے بھی زیادہ وقت سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت اور کسانوں کے درمیان اب تک بات چیت کے گیارہ ادوار ہو چکے ہیں، جن ميں کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

حکومت ان قوانین میں ترامیم کا وعدہ کر رہی ہے لیکن کسان تنظیمیں ان قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کر رہی ہيں۔ کسانوں کو خدشہ ہے کہ ان قوانین کی وجہ سے انہیں ان کے اناج کی فروخت کے عوض مناسب دام نہیں ملیں گے اور مقامی منڈیوں پر نجی تاجروں اور بڑے کارپوریٹ اداروں کا قبضہ ہو جائے گا۔

نئی دہلی ایک جانب فوجی تو دوسری طرف ٹریکڑ پریڈ

01:41

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں