کسی بھی حملے کی صورت میں جواب دیا جائے گا، ایران کا انتباہ
9 ستمبر 2011فرانسیسی صدر کی طرف سے گزشتہ ہفتے کہا گیا تھا کہ ایران کے جوہری اور بیلاسٹک میزائلوں سے متعلق عزائم ایک بڑے خطرے کی شکل اختیار کرتے جا رہے ہیں، جس کا نتیجہ بچاؤ کے لیے حملے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ ایران کی طرف سے اقوام متحدہ میں فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے بیان کی باقاعدہ شکایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے کسی حملے کی صورت میں ایران اپنا بھرپور دفاع کرے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ میں ایرانی سفارت کار محمد خزائی نے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کہا ہے کہ ان کا ملک اپنے دفاع اور ایرانی قوم پر کسی حملے کا جواب دینے میں کسی تامل کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔ فرانس بھی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں شامل ہے۔
ایرانی سفارت کار کے مطابق سارکوزی کا بیان ’اشتعال انگیز اور بے بنیاد الزامات‘ پر مبنی ہے۔ خزائی کے مطابق: ’’اسلامی جمہوریہ ایران اس بیان پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتا ہے اور ایران کے خلاف ایسے اشتعال انگیز، غیر مجاز اور غیر ذمہ دارانہ بیان کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔‘‘
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے 31 اگست کو ملکی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایران سنجیدہ مذاکرات سے انکاری‘ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف سخت عالمی پابندیاں عائد کرنے کی راہ ہموار کرے گا۔ انہوں نے بچاؤ کے لیے حملے کا ذکر کرتے ہوئے یہ بات واضح نہیں کی تھی کہ کون سا ملک یہ حملہ کر سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایران کے خلاف پہلے ہی چار مرحلوں میں پابندیاں عائد کر چکی ہے۔
ایرانی سفارت کار نے ایک مرتبہ پھر اپنے ملک کے خلاف ان الزامات کی تردید کی کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خزائی کے مطابق: ’’ایران جوہری ہتھیاروں سمیت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہر طرح کے ہتھیاروں کی مخالفت کرنے والا اہم ملک ہے۔‘‘ انہوں نے اپنی حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی بھی کرائی کہ ایران کسی بھی ملک کے خلاف حملے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف بلوچ