کسی بھی ٹیم کو دورے کے لئے منانا مشکل ہو گا : اعجاز بٹ
4 مارچ 2009اعجاز بٹ کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے مثبت تبدیلی کی ضرورت ہے۔ اعجاز بٹ نے ڈوئچے ویلےسے گفتگو میں کہا کہ اس حملے میں سیکیورٹی کے انتظامات بہتر تھے یا نہیں یہ سوال پاکستانی حکومت سے پوچھا جانا چاہئے نہ کہ کرکٹ بورڈ سے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی ٹیم کو وہی سیکیوریٹی فراہم کی گئی جو ماضی میں دورہ پاکستان کرنے والی ٹیمیوں کو مہیا کی گئی تھی۔
اعجاز بٹ نے کہا کہ’’ ہم اب کیسے منا سکتے ہیں کسی ٹیم کو کہ وہ پاکستان آ کر کھیلے جب تک کہ حالات بہت بہتر نہیں ہو جاتے۔‘‘
سری لنکا کی ٹیم دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ کے تیسرے دن کے کھیل کے لئے ہوٹل سے سٹیڈیم جا رہی تھی جب کھلاڑیوں کی بس پر دہشت گردون نے اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اس واقعے میں سری لنکا کے پانچ کھلاڑی اور معاون کوچ زخمی ہوگئے جب کے سیکیورٹی کے فرائض انجام دینے والے چھ پولیس اہلکار بھی ہلاک ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد سری لنکا کی ٹیم دورہ مسوخ کر کے واپس اپنے وطن لوٹ چکی ہے۔
پاکستانی ٹیم 16 ماہ بعد اپنی سرزمین پر ٹیسٹ سیریز کھیل رہی تھی۔ اس سے قبل دنیا کی بیشتر ٹیمون نے سلامتی خدشات کے پیش نظر پاکستانی سرزمین پر کھیلنے سے معذرت کر لی تھی۔ ممبئی حملوں کے بعد بھارت نے بھی دورہ پاکستان منسوخ کر دیا تھا جس کہ بعد سری لنکا کی ٹیم پاکستان کرکٹ بورڈ اور حکومتی کوششوں کے بعد خیر سگالی کے جذبے کے طور پر دورہ پاکستان پر آئی تھی۔
سیکیوریٹی خدشات کے پیش نظر ہی اس دورے کو دو حصوں میں تقسیم کی گیا تھا پہلے حصے میں تین ایک روزہ میچ کھیل کر ٹیم واپس چلی گئی تھی اور ٹیسٹ سیریز کھیلنے دوبارہ پاکستان پہنچی تھی۔
کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں ٹیسیٹ سیریز کا پہلا میچ کھیلا گیا تھا جو بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا تھا۔ ایک روزہ سیریز اور ٹیسٹ سیریز کے معاملات اچھی طرح نمٹ جانے پر یہ امید پیدا ہوتی جا رہی تھی کہ اب دوسری ٹیمیں بھی پاکستانی سرزمین پر کھیلنے پر تیار ہو جائیں گی۔ اس واقعے کے صرف ایک روز قبل آئی سی سی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے صورت حال بہتر ہے اور دوسری ٹیمیوں کو پاکستان آ کر کرکٹ ضرور کھیلنا چاہئے۔ اس واقعے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم نے رواں سال نومبر میں ہونے والا دورہ پاکستان بھی منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔