1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کسی مسافر نے کھڑے ہو کر سفر نہیں کیا، پی آئی اے

صائمہ حیدر
26 فروری 2017

پاکستان کی قومی ایئر لائن نے اُن الزامات کی تردید کی ہے جن کے مطابق اُس کی کراچی سے سعودی عرب جانے والی ايک پرواز میں سات اضافی مسافروں کو کھڑے ہو کر سفر کرنا پڑا۔ پی آئی اے نے الزامات کی چھان بین کا حکم دیا ہے۔

Pakistan Fluggesellschaft PIA Premier
 پی آئی اے کے مطابق کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں چند مسافروں کے کھڑے ہو کر سفر کرنے کی بابت میڈیا رپورٹیں بے بنیاد ہیںتصویر: PIA

پی آئی اے کی جانب سے اِس مبینہ واقعے کی تحقیقات کا حکم  پاکستان کے ايک انگریزی روزنامے ڈان میں ایک رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد دیا گیا ہے۔ ڈان نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ بیس جنوری کو کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں مبینہ طور پر 416 مسافروں کو بٹھایا گیا جبکہ طیارے کی گنجائش بشمول جمپ نشستوں کے 409 افراد کی تھی۔

 اخباری رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی ایئر لائن نے فضائی سلامتی کے لیے وضع کردہ قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔ انگریزی اخبار ڈان نے ذرائع کے حوالے سے لکھا تھا کہ نشستوں کے بغیر مسافر ہنگامی صورتِ حال کی صورت میں آکسیجن ماسک تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے تھے نہ ہی جہاز سے ہنگامی انخلاء ممکن تھا۔

گزشتہ برس سات دسمبر کو چترال سے اسلام آباد جانے والا ایک اے ٹی آر طرز کا جہاز حویلیاں کے پاس گر کر تباہ ہو گیا تھا تصویر: picture-alliance/dpa/Stringer

 پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے ترجمان دانیال گیلانی کا کہنا ہے کہ کراچی سے مدینہ جانے والی پرواز میں چند مسافروں کے کھڑے ہو کر سفر کرنے کی بابت میڈیا رپورٹیں بے بنیاد ہیں۔ گیلانی کے مطابق کسی پرواز میں اس کی مدت سے قطع نظر کھڑے ہو کر سفر کرنا ناممکن ہے۔ دانیال گیلانی نے تاہم یہ بھی کہا، ’’ طیارے میں اضافی مسافروں کو سوار کرنے کا معاملہ زیرِ تفتیش ہے۔ ایئر لائن نے معاملے کی مکمل چھان بین کا حکم دے دیا ہے۔‘‘

گزشتہ برس سات دسمبر کو چترال سے اسلام آباد جانے والا ایک اے ٹی آر طرز کا جہاز حویلیاں کے پاس گر کر تباہ ہو گیا تھا اور اس واقعے میں سینتالیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد  ایک پرواز سے پہلے ایئر لائن کے اسٹاف کی جانب سے رن وے پر ایک بکرے کی قربانی کی تصاویر کے باعث پی آئی اے کو کافی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں