کشتی کے ذریعے اسلحہ یمن نہیں بھیجا، ایران
1 اکتوبر 2015ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ایسی خبریں درست نہیں ہیں کہ اسلحے سے بھری ایک ایرانی کشتی پکڑی گئی ہے اور یہ کہ ایسی خبریں صرف ایران کے خلاف ’پروپیگنڈا‘ ہیں۔ گزشتہ روز سعودی عسکری اتحاد نے کہا تھا کہ بحیرہٴ عرب سے ایران کی ایک ایسی کشتی پکڑی گئی ہے، جس پر اسلحہ لدا ہوا تھا۔ اس اتحاد نے الزام عائد کیا تھا کہ ماہی گیری کے لیے استعمال کی جانے والی اس کشتی میں یمن کے حوثی باغیوں کے لیے اسلحہ روانہ کیا گیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ ہفتے کے دن قبضے میں لی گئی اس کشتی میں اینٹی ٹینک شیل اور دیگر اسلحہ لدا ہوا تھا۔ سعودی عسکری اتحاد نے اس کشتی میں سوار چودہ ایرانی باشندوں کو بھی حراست میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔´
گزشتہ روز امریکی بحریہ کی طرف سے بھی یہ بیان جاری کیا گیا تھا:’’بحیرہٴ عرب سے ایک ایسی کشتی پکڑی گئی ہے، جس پر اسلحہ لدا ہوا تھا لیکن یہ کشتی کسی بھی ملک میں رجسٹرڈ نہیں ہے۔‘‘ امریکی نیوی نے بھی اسی شک کا اظہار کیا تھا کہ یہ ایران کی ملکیت ہو سکتی ہے۔ بحرین میں موجود امریکی بحریہ کے مطابق یہ کشتی ایران کی طرف سے آ رہی تھی لیکن یہ کس کی ملکیت ہے، اس بارے میں ابھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا تاہم یہ ضرور بتایا گیا تھا کہ اس پر موجود تمام افراد ایرانی شہری تھے۔ امریکی بحریہ نے اس شک کا اظہار بھی کیا تھا کہ یہ اسلحہ ممکنہ طور پر پہلے صومالیہ پہنچایا جانا تھا اور وہاں سے یمن لایا جانا تھا۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے کا ایک نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’واضح رہے کہ ایسے الزامات پروپیگنڈا ہیں اور نفسیاتی جنگ کے لیے ہوتے ہیں لیکن یہ بے بنیاد ہیں۔‘‘
اس ایرانی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ یمنی حوثی باغیوں کو ایرانی اسلحے کی ضرورت نہیں، ’’منیٰ سانحے کے بعد اتحادی فورسز دوبارہ وہی صورتحال پیدا کرنا چاہتی ہیں، جو اس سے پہلے تھی۔‘‘
دوسری جانب منیٰ سانحے پر ایران بھی سعودی عرب کو متعدد مرتبہ تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے۔ تجزیہ کاروں کی مطابق ایران خود بھی اسی پروپیگنڈا اور نفسیاتی جنگ کا حصہ ہے، جس کا الزام وہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں پر عائد کرتا ہے۔
سعودی عرب ماضی میں بھی تہران حکومت پر متعدد مرتبہ یہ الزام عائد کر چکا ہے کہ وہ یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کی حمایت اور مدد جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ ایران اس الزام کی تردید کرتا آیا ہے۔