1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمير ميں حالات کی وجہ سے سيب کی تجارت بھی متاثر

25 اکتوبر 2019

بھارت کے زير انتظام کشمير ميں نئی دہلی حکومت کے حاليہ اقدامات، عليحدگی پسندوں کے حملوں اور ہڑتالوں کے نتيجے ميں مقامی سيب کی تجارت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

Indien Kaschmir Obsthandel in Sopore
تصویر: Reuters/F. Mascarenhas

سيب کے باغات آج خالی پڑے ہيں۔ وہ مارکيٹس جو کبھی اس موسم ميں کسانوں اور تاجروں سے بھری ہوئی ہوتی تھيں، آج ويران پڑی ہيں۔ اگست کے اوائل ميں بھارتی حکومت کی جانب سے کشمير کی خصوصی آئينی حيثيت کی معطلی کے بعد کشمير ميں سيب کی پيداوار و تجارت متاثر ہوئی ہے۔

'فروٹ گروئرز ايسوسی ايشن‘ کے ايک رکن شکور احمد کے مطابق سيبوں کی کٹائی کا سيزن اگست سے اکتوبر تک جاری رہتا ہے۔ اب يہ سيزن ختم ہونے کو ہے تاہم اب تک مجموعی پيداوار کے ايک تہائی حصے کی کٹائی تک نہيں ہو سکی ہے۔ سپورے، پلوامہ اور شوپياں جيسے کئی سيکٹرز ميں جہاں سيب کثرت سے کاشت کيا جاتا ہے، يہ پھل درختوں پر ہی سڑ رہا ہے۔

اس کا ايک اور اہم پہلو يہ ہے کہ سيب کی تجارت کشمير کے خطے کی معيشت ميں قريب بيس فيصد کی حصہ دار ہے۔ علاوہ ازيں لگ بھگ ساڑھے تين ملين افراد کا کاروبار زندگی بھی اسی صنعت سے وابستہ ہے ليکن عوام کی ايک بڑی تعداد کی جانب سے ہڑتال کی وجہ سے يہ سب گھروں پر بيٹھے ہيں۔

شوپياں ڈسٹرکٹ کے رہنے والے عبدل رشيد نے بتايا، ''ميرے باپ اور دادا بھی سيب کی کاشت کيا کرتے تھے اور اب ميں يہ کام کر رہا ہوں۔ عموماً يہ سال کا وہ وقت ہوتا ہے، جب ميں کافی مصروف ہوتا ہوں۔ ہر روز ميں اپنے باغ ميں سيبوں کو ديکھتا ہوں ليکن ميں انہيں توڑنا نہيں چاہتا۔ مجھے معلوم ہے کہ مجھے نقصان ہو گا ليکن ميں علاقے کے لوگوں کی اجتماعی خواہش کے خلاف نہيں جاؤں گا۔‘‘

دوسری جانب بھارت کے زير انتظام کشمير ميں سيب کے باغات کے مالکان نے ستمبر ميں کچھ مدت کے ليے اپنی اشياء بيچنا شروع کيں تاہم اس کے رد عمل ميں احتجاج و مظاہرے پھوٹ پڑے۔ باغات کے پاس کے ديہات ميں ايسے پوسٹرز بھی دکھائی ديے، جن ميں لوگوں کو ترغيب دی گئی تھی کہ وہ سيب کی تجارت نہ کريں۔ چند ايک مقامات پر حملوں کی بھی اطلاعات ہيں۔ سپورے ميں ايک تاجر کو باغيوں نے گولياں مار کر زخمی کر ديا تھا۔ اس حملے ميں اس کے اہل خانہ بھی زخمی ہوئے تھے۔ چند ہفتوں بعد ايک تاجر کو ہلاک کر ديا گيا۔ تازہ ترين حملہ جمعرات کو شوپياں ميں ہوا، جب دو ٹرک ڈرائيورز کو ہلاک کر ديا گيا۔

مقامی انتظاميہ نے سيب کے تاجروں کو اضافی سکيورٹی فراہم کی ہے اور تجارت کے عمل کو محفوظ بنانے کے ہدايات جاری کی گئی ہيں۔

دوسری جانب اس کاروبار سے منسلک چند افراد کا کہنا ہے کہ سيب کے ليے حکومت کی جانب سے دی جانے والی رعایت نا کافی ہے۔ چند تاجروں کے مطابق يہ سيب کے تجارت کی صنعت کو متاثر کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔

ع س / ع ا، نيوز ايجنسياں

ء

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں