کشمیر: حزب کے کمانڈرریاض نائيکو ہلاک، انٹرنیٹ معطل
6 مئی 2020
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسیز کے ساتھ تصادم میں عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے سینئر کمانڈر ریاض نائیکو ہلاک ہوگئے، جس کے بعد حکومت نے کشمیر کے تمام اضلاع میں انٹر نیٹ سروسز کو معطل کر دیا۔
اشتہار
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بدھ چھ اپریل کو سکیورٹی فورسز نے ضلع پلوامہ میں تین مختلف مقامات پر آپریشن کی تصدیق کرتے ہوئے چار شدت پسندوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پلوامہ کے ایک گاؤں بیگ پورہ میں عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر ریاض نائیکو بھی پھسنے ہوئے تھے۔ نائیکو کو حزب المجاہدین کا کمانڈر کہا جاتا ہے اور ان کی ہلاکت کی خبر کے پس منظر میں وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں انٹرنیٹ خدمات کو معصل کر دیا گيا ہے۔
جموں کشمیر پولیس کی جانب سے ایک ٹویٹ میں ریاض نائیکو کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے اور اسے سکیورٹی فورسز کی ایک بڑی کامیابی سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ ٹویٹ پیغام میں لکھا گیا کہ سکیورٹی فورسز کو ریاض نائیکو کی بہت دنوں سے تلاش تھی اور بالآخر فورسز نے انہیں ہلاک کر دیا ہے۔ بھارتی فورسز نے منگل پانچ مئی کی شام کو علاقے کا محاصرہ کر کے آپریشن شروع کیا تھا اور دوپہر بعد بیگ پورہ سے دو لاشوں کے برآمد ہونے کی بات کہی گئی۔
اس سے قبل جموں کشمیر پولیس نے ریاض نائیکو کا نام لیے بغیر آپریشن سے متعلق اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، "اونتی پورہ کے بیگ پورہ گاؤں میں ایک تیسرا آپریشن بھی شروع ہوگيا ہے۔ اس میں ایک اعلی شدت پسند کمانڈر بھی پھنسا ہے۔ فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے اور تقصیلات بعد میں سامنے آئیں گي۔"
نائیکو کی ہلاکت کی خبر سے پہلے بدھ چھ مئی کی صبح سے ہی حکام نے وادی کشمیر کے تمام اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز کو معطل کر دیا تھا۔ کشمیر کے چپّے چپّے پر پہلے ہی سے فوج اور نیم فوجی دستوں کہا پہرہ ہے تاہم حکام نے ان خدشات کے پیش نظر سکیورٹی اور سخت کر دی ہے کہ نائیکو کی ہلاکت کی خبر کے بعد لوگ بڑی تعداد میں سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکل سکتے ہیں۔
ریاض نائیکو اسکول میں ریاضی کے استاد تے اور 2012 میں عسکریت پسندی کا راستہ اختیار کیا تھا۔ جب جولائی 2016 میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی ہلاک کر دیےگئے تو حزب المجاہدین کے کمانڈر کے طور پر ان کا نام سامنے آیا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے ان پر بارہ لاکھ روپے کا انعام رکھا تھا۔ ان کے ساتھ جنید صحرائی کے بھی پھنسے ہونے کی اطلاعات تھیں تاہم اس کی تصدیق نہیں کی گئي ہے۔ جنید صحرائی علحیدگی پسند تنظیم حریت کانفرنس کے سرکردہ رہنما محمد اشرف صحرائی کے بیٹے ہیں۔
ضلع پلوامہ کا بیگ پورہ ریاض نائیکو کا آبائی گاؤں تھا اور اطلاعات کے مطابق وہ اپنےگھر ملاقات کے لیے آئے تھے۔ بھارتی سکیورٹی فورسز نے منگل پانچ مئی کی رات کو علاقے کا محاصرہ کر لیا تھا اور گاؤں کے ہرگھر میں تلاشی مہم شروع کی گئی تھی۔ اس دوران حکام نے پیمپور کے علاقے شرشائیلی گاؤں میں بھی ایک تصادم کے دوران دو عسکریت پسندوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی تھی۔
کشمیر میں گزشتہ تین روز میں مختلف آپریشن میں دو سینیئر فوجی افسران سمیت سکیورٹی فورسز کے آٹھ اہلکار ہلاک ہوئے ہیں اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں تیزی دیکھی گئی ہے۔ سکیورٹی فورسز نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو درجن سے بھی زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا ہے۔
’کشمیری‘پاک بھارت سیاست کی قیمت کیسے چکا رہے ہیں؟
بھارت اور پاکستان کشمیر کے موضوع پر اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ کے اس خطے کو گزشتہ تین دہائیوں سے شورش کا سامنا ہے۔ بہت سے کشمیری نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بڑی فوجی کارروائی
بھارتی فوج نے مسلح باغیوں کے خلاف ابھی حال ہی میں ایک تازہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس دوران بیس دیہاتوں کا محاصرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ اسلام آباد حکومت شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand
فوجیوں کی لاشوں کی تذلیل
بھارت نے ابھی بدھ کو کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے اپنے فوجیوں کا بدلہ لے گا۔ پاکستان نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ سرحد پر مامور فوجی اہلکاروں نے بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ان کی لاشوں کو مسخ کیا۔
تصویر: H. Naqash/AFP/Getty Images
ایک تلخ تنازعہ
1989ء سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم باغی آزادی و خود مختاری کے لیے ملکی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس خطے کی بارہ ملین آبادی میں سے ستر فیصد مسلمان ہیں۔ اس دوران بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کی نئی لہر
گزشتہ برس جولائی میں ایک نوجوان علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی مخالف مظاہروں کے علاوہ علیحدگی پسندوں اور سلامتی کے اداروں کے مابین تصادم میں کئی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
اڑی حملہ
گزشتہ برس ستمبر میں مسلم شدت پسندوں نے اڑی سیکٹر میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجی اہلکاروں کو ہلاک جبکہ تیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آور پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد نامی تنظیم سے تھا۔
تصویر: UNI
کوئی فوجی حل نہیں
بھارت کی سول سوسائٹی کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ کشمیر میں گڑ بڑ کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کر کے نئی دہلی خود کو بے قصور نہیں ٹھہرا سکتا۔ شہری حقوق کی متعدد تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ وادی میں تعینات فوج کی تعداد کو کم کریں اور وہاں کے مقامی افراد کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارتی حکام نے ایسی متعدد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد، جن میں بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے، کشمیر میں سماجی تعلقات کی کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔ ایک ایسی ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ فوج نے بظاہر انسانی ڈھال کے طور پر مظاہرہ کرنے والی ایک کشمیری نوجوان کواپنی جیپ کے آگے باندھا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/
ترکی کی پیشکش
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھارت کے اپنے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کے ایک کثیر الجہتی حل کی وکالت کی۔ ایردوآن نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارت نے ایردوآن کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
غیر فوجی علاقہ
پاکستانی کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے زیر انتظام علاقوں سے فوج ہٹانے کے اوقات کار کا اعلان کرنا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ایک ریفرنڈم بھی کرانا چاہیے‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
علیحدگی کا کوئی امکان نہیں
کشمیر پر نگاہ رکھنے والے زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا کوئی امکان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سےسخت انداز میں نمٹنے کی بھارتی پالیسی جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ مبصرین کے بقول، جلد یا بدیر نئی دہلی کو اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل ڈھونڈنا ہو گا۔