1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا کشمیریوں کو بھارتی پرچم اٹھانے پر مجبور کیا جا رہا ہے؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
25 جولائی 2022

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت 'ہر گھر ترنگا‘ کو رضاکارانہ بتا رہی ہے، تاہم کشمیریوں کا کہنا ہے کہ اس کے لیے انہیں مجبور کیا جا رہا ہے۔ حکومتی مہم کے مطابق 75ویں یوم آزادی کے موقع پر ہر گھر پر قومی پرچم لہرایا جائے۔

Kaschmir Indische Soldatinnen
تصویر: imago images/Hindustan Times

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ہند نواز سیاسی رہنماؤں نے جموں و کشمیر کی انتظامیہ پر بھارتی قومی پرچم خریدنے کے لیے مقامی لوگوں کو 'مجبور‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حب الوطنی کا جذبہ فطری طور پر پیدا ہوتا ہے اور کسی پر بھی اسے مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

بھارتی حکومت نے کشمیر میں لازمی طور پر ہر شخص کے لیے قومی پرچم خریدنے کا، جو سرکلر جاری کیا تھا، اس کی مخالفت کی میں آوازیں اٹھنے کے بعد اسے واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کشمیری رہنما کیا کہتے ہیں؟

  بھارتی کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور کمیونسٹ پارٹی کے سرکردہ رہنما ایم یوسف تاریگامی سمیت خطے کے ممتاز سیاست دانوں نے 'ہر گھر ترنگا‘ مہم کے لیے انتظامیہ کی طرف سے زبردستی پیسہ جمع کرنے پر سخت تنقید کی اور کہا کہ جذبہ حب الوطنی فطری عمل ہے جسے کسی پر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

بھارتی حکومت نے آزادی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ''آزادی کا امرت مہا اتسو‘‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم  کا ایک جز یہ بھی ہے کہ اس بار 13 اگست سے 15 اگست کے درمیان ہر گھر پر بھارتی قومی پرچم لہرانے کی ضرورت ہے۔ یہ مہم پورے ملک کے لیے ہے تاہم متنازعہ خطہ کشمیر کی انتظامیہ اس پر خاص طور پر توجہ دے رہے۔

 چند روز قبل جنوبی کشمیر میں اس سلسلے میں ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں، مقامی تاجروں اور دکانداروں سے ایک پرچم کے لیے مبینہ طور پر 20 روپے کی رقم جمع کرنے کو کہا گیا اور اس سے انکار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی۔

اس حوالے سے بعض ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکے ہیں، جس میں بعض اہلکاروں کو لاؤڈ اسپیکر پر یہ اعلان کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ''حکومت کے ہر گھر ترنگا پروگرام کے لیے، ہر دکاندار کو 20 روپے لازمی ادا کرنے ہوں گے۔‘‘

''درخواست کی جاتی ہے کہ پیر کی رات 12 بجے تک اس دفتر میں یہ رقم جمع کرائیں جہاں سے کاروبار کرنے کا لائسنس جاری کیا جاتا ہے۔ رقم نہ جمع کرانے والوں کو کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا اپنے آپ کو (پریشانی سے) بچانے کے لیے یہ رقم فوری طور پر ادا کر دیں۔‘‘

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا  کے رہنما یوسف تاریگامی  نے بھی یہ ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کی ہیں۔

محترمہ مفتی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ''جس طرح سے جموں و کشمیر کی انتظامیہ طلبہ، دکانداروں اور ملازمین کو قومی پرچم لہرانے کے لیے ادائیگیاں کرنے پر مجبور کر رہی ہے وہ بالکل ایسے ہی ہے، جیسے کشمیر دشمنوں کا ایک علاقہ ہے اور جس پر قبضہ کرنے کی ضرورت ہے۔حب الوطنی فطری طور پیدا ہوتی ہے، اسے مسلط نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

تصویر: Mukhtar Khan/AP Photo/picture alliance

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز جموں و کشمیر 'ٹیچرز فورم‘ نے بھی یہ الزام عائد کیا تھا کہ کشمیر میں ہر گھر ترنگا مہم کے تحت اسکول اور کالج کے اساتذہ اور طلبہ کو بھی بھارت کا قومی پرچم خریدنے کے لیے پیسے دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

مختلف سیاسی جماعتوں کے اتحاد 'پیپلز الائنس فار گپکار ڈیکلریشن‘ کے ترجمان اور بایاں محاذ کے رہنما یوسف تاریگامی نے انتظامیہ کے اس دعوے پر سوال اٹھایا کہ آیا قومی پرچم کی یہ مہم رضاکارانہ ہے یا پھر زبردستی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''حکومت تو یہ کہتی ہے کہ ہر گھر ترنگا اسکیم رضاکارانہ ہے۔ تاہم دوسری طرف کشمیر کی مقامی انتظامیہ لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کر رہی ہے کہ تاجروں سے قومی پرچم کے بدلے 20 روپے جمع کرائے جائیں۔ اور عدم تعمیل کے نتیجے میں کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تو آخر رٹ کس کی چلتی ہے؟ میں تو حیران ہوں۔‘‘

حکومت کی وضاحت

ہر گھر ترنگا کی مہم پورے بھارت کے لیے ہے تاہم اب تک اس کی باز گشت کشمیر میں ہی زیادہ سنائی دیتی رہی ہے۔ اس حوالے سے کشمیری رہنما اور مقامی لوگ یہ سوال اٹھاتے رہے ہیں کہ آخر بھارتی حکومت قومی پرچم لہرانے کے لیے لوگوں کو مجبور کیوں کر رہی ہے۔

اس حوالے سے ایک بھارتی افسر پنڈورنگ کے پولے  نے مقامی میڈیا کے بعض سوالات کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دفتر کے ایک نچلے درجے کے ملازم نے غیر مناسب طریقے سے پیسہ جمع کرنے کا اعلان کیا اور، ''ہم اس بات کا پتا لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ غلطی سے ہوا یا پھر کوئی شرارت تھی۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''میں نے ضلع اننت ناگ کی انتظامیہ کے ایک ملازم کو معطل کرنے اور انکوائری کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہر گھر ترنگا کی مہم کا مطلب یہ نہیں کہ ہر گھر میں جھنڈا لہرانا ضروری ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنی مرضی سے جو چاہے وہ ایسا کرے۔‘‘

قابل ذکر بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے جموں و کشمیر ٹیچرز فورم نے بھی جب اس پر سوال اٹھایا تھا، تب بھی افسران نے اسی نوعیت کا جواب دیا تھا، تاہم گراؤنڈ پر صورت حال کچھ اس سے مختلف ہے۔

بھارتی انتظام والے کشمیر میں پندرہ اگست یعنی یوم آزادی کا جشن عوامی سطح پر نہیں منایا جاتا ہے۔ متعدد کشمیری رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بر صغیر کی آزادی کے بعد سے ہی خطہ کشمیر غلامی کی مار جھیل رہا ہے۔

بھارتی کشمیر کی مزاحمتی موسیقی کئی دلوں کو چُھو رہی ہے

04:09

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں