1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیری رہنماؤں کو فوراً ر ہا کیا جائے: امریکی اراکین کانگریس

جاوید اختر، نئی دہلی
20 فروری 2020

امریکی صدر کے دورہٴ بھارت سے صرف چار دن قبل امریکی کانگریس کے اراکین نے کشمیری رہنماؤں کی حراست پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے وفد نے بھارتی حکومت سے انہیں جلد ازجلد رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Kaschmir Unruhen
تصویر: Imago/Zuma Press

یہ مطالبہ ڈیموکریٹ پارٹی کے سینئر اور بااثر رہنما ایمی بیرا اور ری پبلیکن پارٹی کے لیڈر جارج ہولڈنگ پر مشتمل امریکی وفد نے دہلی میں بھارت کے اعلی حکام سے ملاقات کے دوران کیا۔

بھارتی نژاد ایمی بیرا امریکی کانگریس کی ہاوس کمیٹی آن ایشیا اینڈ ایشیا پیسفک کے چیئرمین ہیں۔ ایمی بیرا کا پورا نام امریش بابو لال ہے۔ ان کے والد بابو لال وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں راج کوٹ کے رہنے والے تھے اور 1958میں امریکہ چلے گئے تھے۔ ایمی بیرا اور ہولڈنگ دونوں کانگریس میں انڈیا کاکس کے مشترک چیئرمین بھی ہیں۔

بھارتی خارجہ سیکرٹری ہرش شیرنگلا سمیت دیگر حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد ایمی بیرا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”یہ ہم سب کے مفاد میں ہے کہ کشمیر میں معمول کے مطابق حالات بحال ہوں، وہاں سیاسی رہنما ابھی بھی حراست میں ہیں اور ہم اس بات سے فکر مند ہیں۔" امریکی رکن کانگریس نے مزید کہا، ’’بھارت سرکار سے کہا ہے کہ وہ امریکی کانگریس کے ایک وفد کو کشمیر لے کر جائے تاکہ اراکین خود وہاں کی صورت حال کا مشاہدہ کرسکیں اور جائزہ لے سکیں۔"

گرفتار کشمیری سیاستدانوں میں سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی بھی شامل ہیںتصویر: Imago/Hindustan Times

ری پبلیکن رکن کانگریس ہولڈنگ کا کہنا تھا ”ہمارے پاس کشمیر کے حوالے سے کئی سوالات ہیں۔ میرا یہ ٹھوس یقین ہے کہ کشمیر میں اقتصادی ترقی میں اضافہ کرنے سے ہی کامیابی ملے گی اور یہ اسی وقت ہوپائے گا جب وہاں ایک مستحکم سیاسی نظم قائم ہو، جو سرمایہ کاروں کوراغب کرسکے۔"

بھارتی وزارت خارجہ نے بھی ٹوئیٹ کرکے ایمی بیرا اور جارج ہولڈنگ کی خارجہ سکریٹری ہرش شیرنگلا سے ملاقات کی اطلاع دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے اور علاقائی ترقی کے سلسلے میں بات چیت ہوئی۔" بھارتی وزارت خارجہ نے تاہم مزید کوئی تفصیل نہیں دی۔

امریکی صدر ٹرمپ کے دورے سے قبل امریکی اراکین کانگریس کے ان بیانات کو کافی اہم قرار دیا گیا ہے۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ ماضی میں بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ثالثی کا رول ادا کرنے کی پیش کش کرچکے ہیں تاہم بھارت نے اس پیش کش کو مسترد کردیا تھا۔

امریکی کانگریس کے وفد نے مودی حکومت کی طرف سے منظور کردہ شہریت ترمیمی قانون پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہئے اور ملک کے سیکولر ڈھانچے کو کمزور نہیں کرنا چاہئے۔ ایمی بیرا نے کہا، ”ہم نہیں چاہتے کہ بھارت اپنا سیکولر کردار کھو دے، یہی وہ خوبی ہے جو اسے خطے میں دیگر ممالک سے اسے ممتاز کرتی ہے۔ یہی وہ بات ہے جو اسے امریکہ کا اتنا قابل قدر پارٹنر بناتی ہے۔ ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ بھارت اپنے اس وقار سے محروم ہو جائے‘‘

’عمران خان کو بھارتی مسلمانوں کی قیادت کرنے کی اجازت نہیں‘

05:46

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں