کشمیری سری نگر میں آج نماز جمعہ ادا کر سکیں گے
9 اگست 2019![Indien Kaschmir-Konflikt](https://static.dw.com/image/49947297_800.webp)
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پولیس سربراہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ آج نماز جمعہ کے وقت مسلم اکثریتی اس وادی کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں نافذ سخت کرفیو میں نرمی کی جائے گی، تاکہ مسلمان آبادی مسجدوں میں جا کر عبادت کر سکے۔
سری نگر کے پولیس سربراہ دل باغ سنگھ نے میڈٰیا کو بتایا، ’’سری نگر کے زیادہ تر علاقوں میں لوگوں کو اجازت ہو گی کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں واقع مساجد میں جا کر عبادت کر سکیں۔‘‘ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اتوار کے دن سے سکیورٹی غیر معمولی طور پر بڑھا دی گئی تھی۔
گزشتہ چھ روز سے کشمیر میں یہی صورتحال برقرار ہے۔ ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد اندیشہ ہے کہ مقامی لوگ حکومت مخالف مظاہرے شروع کر سکتے ہیں، اس لیے سری نگر کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق رواں ہفتے کے دوران بالخصوص سری نگر کے ہزاروں باسی اپنے گھروں میں قید ہیں جبکہ دوکانیں اور زیادہ تر طبی مراکز بھی بند پڑے ہیں۔ ممکنہ عوامی مظاہرے کے پیش نظر انٹر نیٹ سروس بھی معطل ہے۔ نریندر مودی کے مطابق البتہ آئندہ کچھ دنوں میں کشمیر کی صورتحال میں بہتری آ جائے گی۔
دوسری طرف پاکستانی وزیرا عظم شاہ محمود قریشی چین کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ وہ کشمیر کے معاملے پر نئی دہلی حکومت پر دباؤ بڑھا سکیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق وہ جمعہ نو اگست کو بیجنگ میں چینی رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔ چین روانہ ہونے سے قبل انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ وہ اپنے ’قابل بھروسہ دوست‘ کو جموں و کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کریں گے۔
پاکستانی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر بین الاقوامی کورٹ آف جسٹس سے رجوع کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ہی کشمیر کے متنازعہ علاقوں پر اپنا حق جتاتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت اسی تنازعے کی وجہ سے دو جنگیں بھی لڑ چکیں ہیں۔
ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے