کشمیر: امر ناتھ یاترا دوسری مرتبہ منسوخ
22 جون 2021بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہر برس جون اور جولائی کے مہینے میں ہندوؤں کی ایک بڑي تعداد امر ناتھ گپھا (غار) کی زیارت کے لیے جاتی ہے۔ تاہم حکام نے کووڈ 19 کی وبا کے وجہ سے اس برس بھی یہ یاترا منسوخ کر دی ہے۔
یاترا منسوخ کرنے کا اعلان
حکام نے یاترا پر جانے والے متمنی حضرات کو رجسٹریشن کی اجازت دے رکھی تھی، جس سے ایسا لگتا تھا کہ اس بار یہ یاترا ہو گی تاہم حکام نے اس کی منسوخی کا اعلان کر دیا۔ ریاست کے لیفٹنٹ گورنر کے دفتر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ امرناتھ شرائن کے بورڈ سے صلاح و مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گيا ہے،’’اس بار یہ یاترا علامتی ہو گی۔ تاہم مقدس شرائین پر ماضی کی طرح تمام مذہبی رسومات ادا کی جائیں گی۔‘‘
ایک دیگر ٹویٹ میں گورنر کے دفتر نے کہا کہ لوگوں کی زندگیاں بچانا اہم ہے،’’بڑے پیمانے پر عوامی مفاد کے مد نظر اس یاترا کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے۔‘‘وبا کے دور میں بھی یاترا کے لیے رجسٹریشن کا عمل جاری تھا، جس کی وجہ سے کشمیر کے مقامی باشندوں میں کافی بے چینی تھی۔
مقامی افراد میں تشویش
بھارت میں کورونا کی دوسری لہر بڑی ہلاکت خیز رہی ہے اور چونکہ یاترا کے لیے بھارت کے مختلف علاقوں سے ہندو گروپ کشمیر کے متعدد مرکزی علاقوں سے ہوتے ہوئے گزرتے ہیں اس لیے مقامی لوگوں میں کافی تشویش تھی۔ تاہم اس منسوخی کے اعلان کے بعد سے مقامی لوگوں کو کافی راحت ملے گی۔
اس برس اس یاترا کو 22 جون سے شروع ہو کر طے شدہ پروگرام کے مطابق 22 اگست کو ختم ہونا تھا۔ گزشتہ ہفتے کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر ایس کے سنہا نے دہلی کا دورہ کیا تھا اور مرکزی حکومت سے صلاح و مشورے کے بعد اس کی منسوخی کا فیصلہ کیا گيا ہے۔ حکومت اس یاترا کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظام کرتی ہے اور اس کے نظم و نسق پر بھی کافی خرچ آتا ہے۔
کشمیر میں سیاسی گہما گہمی
اس دوران کشمیر کے تقریباً تمام بھارت نواز رہنما وزير اعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے اپنے ایجنڈے کو حتمی شکل دینے میں لگے ہیں۔ ریاست کے سابق وزير اعلی اور کانگریس پارٹی کے رہنما غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ جمعرات کو ہونے والی میٹنگ میں وہ شرکت کریں گے اور اس میٹنگ میں ان کا سب سے اہم مطالبہ کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ دینے کا ہو گا۔
ان کے بقول، "سب سے اہم مطالبہ ریاست کا درجہ دینے کا ہو گا۔ اس کا ایوان میں وعدہ بھی کیا گيا تھا تاہم مکمل ریاست کا درجہ، لیفٹنٹ گورنر والی ریاست نہیں۔"
مودی حکومت نے جب پانچ اگست 2019ء میں کشمیر کو حاصل آئینی اختیارات ختم کر دیے تھے تو اس وقت غلام نبی آزاد نے کئی بار یہ بات کہی تھی کہ کانگریس کے رہتے ہوئے کشمیر سے کوئی دفعہ 370 نہیں ختم کر سکتا۔ تاہم ان سے اب جب اس بارے میں سوال کیا گيا تو انہوں نے سیدھا جواب دینے کے بجائے یہ کہا کہ وہ ابھی پارٹی کی اعلی قیادت اور کشمیر میں پارٹی کارکنان سے صلاح و مشورے کر رہے ہیں۔
دعوت نامہ
بھارتی حکومت نے ایک برس پہلے تک جن ہند نواز کشمیری رہنماؤں کو قید میں رکھا تھا، انہیں وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات کے لیے نئی دہلی آنے کی دعوت دی گئی ہے۔ 24 جون بروز جمعرات ہونے والی اس ملاقات میں کشمیر کی سیاسی صورت حال پر بات چيت ہو گی۔ اس اجلاس کی صدارت وزير اعظم نریندر مودی کریں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس ملاقات کا مقصد کشمیر میں سیاسی عمل کو شروع کرنا ہے۔ بعض اطلاعات کے مطابق کشمیر کو پھر سے ریاست کا درجہ دینے کی بات ہو رہی ہے اور اسی پر صلاح و مشورے کے لیے ان رہنماؤں کو دعوت دی گئی ہے۔
مودی کی حکومت نے پانچ اگست 2019 ء کو کشمیر کو خصوصی اختیارات دینے والی دفعہ 370 کو ختم کرتے ہوئے ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے کشمیری رہنماؤں اور بی جے پی کی حکومت کے درمیان اعتماد کی کمی پائی جاتی ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم مودی سیاسی عمل کا آغاز چاہتے ہیں تاکہ آگے چل کر اسمبلی انتخابات کا راستہ ہموار ہو سکے۔