1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر جی ٹوئنٹی میٹنگ:صحافیوں کے سوالات سے بھارتی وزیر ناراض

جاوید اختر، نئی دہلی
23 مئی 2023

جی ٹوئنٹی گروپ کی میٹنگ کے پہلے دن پریس کانفرنس کے دوران ملکی اور غیر ملکی صحافیوں کے بعض سوالات سے بھارتی وزیر جتیندر سنگھ سخت ناراض ہو گئے۔ سری نگر میں سکیورٹی کے سبب شہریوں کو کافی مشکلات پیش آرہی ہیں۔

Indien | G20 Gipfel | Logo 2023
تصویر: Anushree Fadnavis/File Photo/REUTERS

جی ٹوئنٹی گروپ کی سیاحت پر میٹنگ کو انتہائی اہم قرار دیے جانے کے باوجود بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پیر کو شروع ہونے والی اس تین روزہ میٹنگ میں سعودی عرب، ترکی اور چین کے علاوہ مہمان ملک مصر بھی حصہ نہیں لے رہے ہیں۔

 ان ملکوں کی غیر حاضری اور کشمیر میں سکیورٹی اور سیاسی عمل کے حوالے سے پیرکے روز پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کے بعض سوالات پر مرکزی وزیر جتیندر سنگھ خاصے ناراض نظر آئے اور ایسے سوالات کرنے پر صحافیوں پرمخصوص"ذہنیت"رکھنے کے الزامات عائد کردیے۔

کشمیر: سیاحت سے متعلق جی ٹوئنٹی ورکنگ گروپ کا اجلاس شروع

بی جے پی کے رہنما جتیندر سنگھ سائنس و ٹیکنالوجی اورخلائی تحقیق سمیت کئی شعبوں کے وزیر کے علاوہ بھارتی وزیر اعظم کے دفتر میں وزیرمملکت کی ذمہ داریاں بھی سنبھالتے ہیں۔ ان کا تعلق جموں وکشمیر سے ہے۔

مرکزی وزیر کیوں ناراض ہو گئے؟

 جب پریس کانفرنس کے دوران ایک بھارتی صحافی نے جتیندر سنگھ سے پوچھا کہ اگر کشمیر میں اتنے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی پروگرام کا انعقاد ممکن ہے تو پھر سیاسی عمل ممکن کیوں نہیں ہے؟

کشمیر جی ٹوئنٹی میٹنگ کے خلاف پاکستان میں احتجاج

02:27

This browser does not support the video element.

بھارتی وزیر اس سوال پر بھڑک گئے۔ انہوں نے کہا،"پچھلے کچھ عرصے سے میڈیا سے میرا ساتھ رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ سوال اسی ذہنیت کا غماز ہے جو آپ کے ایک دوست نے پہلے کیا تھا۔"

دراصل جتیندر سنگھ کا "دوست" سے مراد ایک بھارتی ٹی وی چینل کے اس صحافی سے تھا جنہوں نے ان سے پوچھا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی شرکت کیا "کشمیر پر بھارت کے موقف کی تائید" ہے یا حکومت چاہتی تھی کہ وہ بھی اس میں شرکت کریں جو بھارتی موقف کے خلاف ہیں؟

بھارت اور چین کے مابین صورتحال نازک اور خطرناک ہے، جے شنکر

بھارتی وزیر نے اس طرح کے سوالات پر ناراض ہوتے ہوئے کہا تھا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور اس پر بھارت کا موقف وہی ہے جو ملک کی دیگر ریاستوں یا مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے بارے میں ہے۔ کیا کوئی پنجاب، گوا یا دہلی پر بھارت کے موقف کے بارے میں بھی سوال کرتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ "کشمیر پر بھارت کا موقف'' سے متعلق سوال دراصل ایک مفروضہ ہے اور کچھ لوگ اس مفروضے اور "غلط بیانیے" کے ذریعہ کشمیر کے لاکھوں نوجوانوں کے ذہنوں کو مسموم کرنا چاہتے ہیں۔ اور ایسا کرکے وہ ان کے ساتھ ناانصافی کر رہے ہیں۔

کشمیر میں سیاسی عمل کی بحالی کی ضرورت کے حوالے سے سوال کے جواب میں بھارتی وزیر کا کہنا تھا،" سیاسی عمل سے آپ کی کیا مراد ہے؟ سیاسی عمل تو پہلے ہی شروع ہوچکا ہے، ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسلیں قائم ہوچکی ہیں، بلاک ڈیولپمنٹ کونسلیں، پنچ اور سرپنچ کی کونسلیں قائم ہوچکی ہے۔ یہ سیاسی عمل نہیں تو او رکیا ہے؟"

مرکزی وزیر نے کشمیری صحافی کو نصیحت کرتے ہوئے کہا، "آپ کو تو ہمارا اور نریندر مودی جی کا ممنون ہونا چاہئے کہ 70برس بعد ڈسٹرکٹ کونسلیں دوبارہ قائم کی گئی ہیں۔"

جی ٹوئنٹی کے چیف کوآرڈینیٹر ہرش وردھن شرنگلا نے کہا کہ اس میٹنگ میں مندوبین کی بڑے پیمانے پر شرکت ہوئی ہےتصویر: Aamir Ansari/DW

بھارتی وزیر فرانسیسی صحافی سے بھی ناراض ہو گئے

جب ایک فرانسیسی صحافی نے "انتہائی سکیورٹی" اور میٹنگ کی وجہ سے اسکولوں کو بند کر دینے کے بارے میں پوچھا تو جتیندر سنگھ بحث پر اترآئے حتی کہ یہ بھی کہا کہ وہ سکیورٹی کے متعلق سوالات پوچھ کر مندوبین کو خوفزدہ کرنے کی کوشش نہ کریں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جی ٹوئنٹی کی تین روزہ کانفرنس کا انعقاد کرکے مودی حکومت وادی کے معمول پر لوٹ آنے کے اپنے دعوے کو درست ثابت کرنا چاہتی ہے۔ تاہم یہ میٹنگ بندوقوں کے سائے میں ہو رہی ہے۔ ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ نیشنل سکیورٹی گارڈ کے خصوصی کمانڈوز اور بحریہ کے خصوصی مارکوس حفاظتی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔

مودی کے دورہ کشمیر پر پاکستان کو تبصرے کا کوئی حق نہیں ہے، بھارت

سرینگر میں متعدد اسکولوں کو بند کرا دیا گیا ہے جب کہ تاجروں نے شکایت کی ہے کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے بند کی اپیل کے باوجود انہیں دکانیں کھلا رکھنے کے لیے مجبور کیا جارہا ہے۔

فرانسیسی صحافی نے کیا پوچھا تھا؟

فرینچ ریڈیو سے وابستہ ایک صحافی نے انتہائی سکیورٹی اور اسکولوں کے بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کی پریشانیوں کے حوالے سے جب سوال کیا تو مرکزی وزیر جتیندر سنگھ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ "آپ بہت زیادہ معلومات رکھنے والے صحافی لگتے ہیں۔"  انہوں نے فرانسیسی صحافی کو اپنے وطن جاکر ایسی میٹنگوں کے دوران عائد کی جانے والی پابندیوں کا جائزہ لینے کی بھی نصیحت کی۔

اس پر جواباً فرانسیسی صحافی نے پوچھا کہ کیا بھارتی وزیر کو لگتا ہے کہ ایسے پروگراموں کے دوران فرانس میں اسکول بند کردیے جاتے ہیں۔

نئی دہلی جی ٹوئنٹی اجلاس انتشار کا شکار، مشترکہ اعلامیے کے بغیر ختم

سنگھ صحافی سے الجھ پڑے اور کہا،"میں اسکولوں کی بات نہیں کررہا، لیکن جب اتنے بڑے پیمانے پر فرانس میں، پیرس میں، کوئی پروگرام ہوتا ہے تو سکیورٹی ہمیشہ بڑھا دی جاتی ہے۔"

انہوں نے مزید کہا، "میں نے خود بھی دیکھا ہے، جن ہوٹلوں میں مہمانوں کو ٹھہرایا جاتا ہے ان کی گھیرا بند ی کردی جاتی ہے۔ سنگھ کا کہنا تھاکہ مہمان نوازی کی وجہ سے بھی سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے۔ "اسے اس انداز میں پیش نہ کریں کہ دوسرے ملکوں سے آنے والے مندوبین خدشے میں پڑجائیں۔"

ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ نیشنل سکیورٹی گارڈ کے خصوصی کمانڈوز اور بحریہ کے خصوصی مارکوس حفاظتی دستوں کو بھی تعینات کیا گیا ہےتصویر: Faisal Bashir/SOPA Images via ZUMA Press Wire/picture alliance

بھارت پر او آئی سی کو فوقیت؟

جب ایک بھارتی صحافی نے سوال کیا کہ بعض ممالک کی اس میٹنگ میں عدم شرکت کیا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے مقابلے میں تنظیم اسلامی تعاون (او آئی سی) کے ساتھ اپنے تعلقات کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں؟

جی ٹوئنٹی کے چیف کوآرڈینیٹر ہرش وردھن شرنگلا نے انہیں "چھوٹی موٹی چیزوں" پر توجہ نہیں دینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس میٹنگ میں مندوبین کی بڑے پیمانے پر شرکت ہوئی ہے۔

بھارتی کشمیر میں جی ٹوئنٹی کے اجلاسوں کا انعقاد غیر ذمہ دارانہ فیصلہ، پاکستان

انہوں نے کہا کہ "تمام میٹنگوں میں تمام ممالک شرکت نہیں کرتے۔ اور بعض ملکوں کے شرکت نہ کرنے کا مطلب یہ قطعی نہیں ہے کہ وہ ہمارے دشمن بن گئے ہیں۔ بات کو اتنازیادہ طول مت دیجئے۔"

شرنگلا نے اس بات کی بھی تردید کی کہ کسی ملک نے سری نگر میں جی ٹوئنٹی میٹنگ کے لیے ٹریول ایڈوائزی جاری کی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں