بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بیرونی سفارت کاروں کے دورے کے دوسرے روز ہی دو مختلف تصادم میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
اشتہار
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس حکام نے جمعہ 19 فروری کو بتایا کہ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان تصادم کے دو مختلف واقعات میں تین عسکریت پسند اور ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوا جبکہ ایک دیگر پولیس اہل کار شدید زخمی ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق پہلا انکاؤنٹر جنوبی ضلع شوپیاں کے باڈیگام میں ہوا جس میں تین شدت پسند مارے گئے جبکہ سکیورٹی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق شوپیاں میں آپریشن سے قبل پورے ضلعے میں انٹرنیٹ کو مکمل طور پر بند کر دیا گيا تھا۔ بیان کے مطابق "تین نا معلوم شدت پسند ہلاک ہوئے اور علاقے میں مزید تلاشی جاری ہے۔"
دوسرا انکاؤنٹر سری نگر سے 20 کلو میٹر کے فاصلے پر ضلع بڈگام میں ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوا۔ مقامی پولیس کی جانب سے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا گیا ہے، ’’ہم نے ایک اسپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) کو کھو دیا جبکہ ایک اور زخمی ہو گیا۔ اطلاعات ہیں کہ یہاں لشکر طیبہ کا جو کمانڈر چھپا تھا وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ لیکن ان کی تلاش کے لیے آپریشن اب بھی جاری ہے۔‘‘
سفارت کاروں کے دورہ کشمیر پر تنازعہ
کشمیر میں یہ تازہ تشدد غیرملکی سفارت کاروں کے ایک وفد کے کشمیر دورے کے دوسرے روز ہوا ہے۔ یورپی یونین کے سفیر اُوگو آسٹُوٹو کی قیادت میں چوبیس ملکوں کے سفارت کار بدھ کے روز دو روزہ دورے پر کشمیر گئے تھے اور گزشتہ روز شام کو جموں سے واپس آئے ہیں۔ تجزیہ کاروں نے اس دورے کو "حکومتی اسپانسرڈ وِزِٹ" قراردیا ہے۔
پاک بھارت کشيدگی کی مختصر تاريخ
04:32
ریاست کے کئی سیاسی رہنماؤں نے بھی اس دورے پر کھل کر تنقید کی ہے۔ سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ نے بیرونی سفارت کاروں کے اس دورے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہے کیونکہ سفارت کاروں کو صرف انہیں افراد سے ملنے کی اجازت ہوگی جنہیں دہلی نے پہلے سے منتخب کر رکھا ہے۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں طنزیہ انداز میں لکھا، ’’کشمیر کا دورہ کرنے کا آپ کا شکریہ۔ اب برائے کرم اپنے ممالک سے کچھ حقیقی سیاح بھی کشمیر بھیج دیں۔‘‘
مودی حکومت کی طرف سے اگست سن 2019 میں جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دینے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کرنے کے بعد غیر ملکی سفارت کاروں کا یہ تیسرا دورہ ہے۔
اشتہار
کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ پر بھارت کی تنقید
بھارتی حکومت اس سے عالمی برادری کو شاید یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ کشمیر میں سب کچھ درست ہے۔ تاہم حیرت کی بات یہ ہے کہ انہیں کوششوں کے دوران بھارت نے کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض مبصرین کے بیانات پر سخت نکتہ چینی کی ہے۔
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ و آہنگ
عام طور پرموسم خزاں کو حزن و ملال کا سیزن کہا جاتا ہے۔ لیکن قدرتی حسن و جمال سے مالا مال خطہ کشمیر کا موسم خزاں اتنا دلکش، دل فریب اور خوبصورت ہے کہ ہر ایک کو بے ساختہ اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے۔ صحافی رؤف فدا کی تصاویر
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے باغات ابھی سیب، انار، پیچ اور آڑو جیسے رنگ برنگے پھلوں سے خالی ہی ہوئے تھے کہ موسم خزاں نے سبز پتوں میں لال پیلے کا پر حسن امتزاج پیدا کر دیا۔ پت جھڑ کے رنگوں کی پر بہار رونقیں چہار جانب سے ایسے جلوے بکھیر رہی ہیں کہ وادی کشمیر کا منظر نکھر گیا ہے۔ حسن و جمال سے پر یہ نظارے سبھی کو اپنی جانب دعوت نظارہ دے رہے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
خزاں میں چنار کے درختوں سے گرنے والے پتے اپنی سرگوشی سے فضا میں عجیب و غریب ارتعاش پیدا کرتے ہیں۔ پہاڑوں کے دامن اور میدانی علاقوں کے چنار کے باغوں میں درختوں سے گرتے نارنگی اور لال پیلے پتوں نے زمین پر ایک انوکھی قالین بچھارکھی ہے۔ ایسے نت نئے حسین مناظر کہ جن پر عقل انسانی رشک کرے اور حیرت کی دنیا میں کھو کر رہ جائے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سیاح موسم خزاں میں چنار کے درختوں کے سائے میں تصویریں لیتے ہوئے۔ خزاں کے موسم میں بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کشمیر صرف اس لیے آتی ہے تاکہ وہ اس کے رنگ، خوشبو اور مہک سے لطف اندوز ہوسکے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
ڈل جھیل کے کنارے بلند و بالا چنار کے درختوں سے آراستہ ہیں۔ اس سے پہلے کہ انتہائی سرد موسم میں جھیل سفید چادر میں ملبوس ہوجائے، ان درختوں کے پتوں نے اسے عروسی لباس عطا کر رکھا ہے۔ خزاں میں بھی اسے نت نئی رنگت نصیب ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی رونقیں تر و تازہ ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سرینگر کی ڈل جھیل سیاحت کے لیے معروف ہے جو موسم گرما میں شکاروں کی چہل پہل سے آباد رہتا ہے۔ خزاں آتے آتے یہ سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑنے لگتی ہیں۔ لیکن اس کے ساکت پانی پر تھر تھراتے گیت اور دور دور تک پھیلی دھند ایک نئی دنیا کا پتہ دیتی ہے۔ یخ بستہ سردی میں جب اس کا پانی برف بن جاتا ہے تو یہ کھیل کے میدان میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی چنار کے اپنے منفرد درختوں کے لیے معروف ہے۔ موسم گرما میں جہاں یہاں کی ہریالی قابل دید ہوتی ہے وہیں خزاں میں اس کی منفرد رنگت۔ یونیورسٹی کے تمام شعبے چنار کے درختوں کے درمیان انہیں کے سائے میں پروان چڑھے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی کا یہ نسیم باغ چنار کے اپنے قدیم ترین درختوں کے لیے معروف ہے۔ کشمیر میں یہ مغلوں کا قدیم ترین باغ ہے جسے سب سے پہلے مغل شہنشاہ اکبر نے 1588 میں تعمیرکرایا تھا۔ پھر شاہ جہاں نے 1686 میں تقریباً 1200 سو مزید چنار کے درخت لگوائے۔ اس وقت یہاں تقریبا 700 ہی درخت رہ گئے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
نسیم باغ اپنے نا م کی طرح اسم بامسمی ہے۔ یونیورسٹی اب اسے چنار ہریٹیج پارک کے طور پر فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
موسم گرما میں چنار کے درخت اپنی ہریالی اور پرسکون سائے کے لیے معروف ہیں، تاہم ان کے دیدار کے لیے لوگ موسم خزاں میں زیادہ آتے ہیں۔ اکتوبر کے وسط سے نومبر کے اواخر تک یہ اپنے نت نئے رنگوں کے ساتھ نیا روپ اختیار کرتے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے شالیمار باغ کا یہ ایک ڈرون شاٹ ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر نے سن 1619 میں یہ باغ اپنی ملکہ نور جہاں کے لیے لگوایا تھا۔ یہ باغ بھی اپنے شاندار چنار کے درختوں اور آبشاروں کے لیے مشہور ہے، جس کے دیدارکے لیے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
بالی وڈ کے بعض فلم ہدایت کاروں نے کشمیر کے موضوع پر اپنی فلموں کو موسم خزاں میں شوٹ کیا۔ کئی فلموں میں چنار کے زرد اور لہو آلود پتوں کو وادی کشمیر کے تنازعے کو دکھانے کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔ متن صلاح الدین زین
تصویر: Rouf Fida/DW
13 تصاویر1 | 13
مذہبی آزادی اور اقلیتی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے مندوبین نے جمعرات کے روز ہی کشمیر سے متعلق بھارتی حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کے اقدامات پر یہ کہہ کر نکتہ چینی کی تھی کہ اس سے سیاست میں مسلمانوں کی شرکت متاثر ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات سے کشمیر میں زمین کی ملکیت اور روز گار کے حصول میں اقلیتی طبقے اور خاص طور پر مسلمانوں کو نقصان پہنچے گا۔
تاہم بھارت نے حسب معمول یہ کہہ کر ان اعتراضات کو مسترد کر دیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے اور یہ قانون پارلیمان نے منظور کیے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستو کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ماہرین نے ایک ایسے وقت یہ بیان جاری کیا جب بھارتی حکومت بیرونی سفارت کاروں کی کشمیر میں ميزبانی کر رہی ہے۔
کشمیر کے مقامی بھارت نواز رہنما بھی یہی کہتے رہے ہیں کہ بیرونی ممالک کے سفارت کاروں کو کشمیر لانے کا کیا فائدہ جب مقامی سیاسی رہنما جیلوں میں ہیں۔
گزشتہ ہفتے ہی بھارت میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے کشمیر سے متعلق اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد سےکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں اور سینکڑوں کی تعداد لوگ بغیر کسی مقدمے کے جیلوں میں قید ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک بڑی تعداد نا بالغ بچوں کی بھی ہے۔