’اقوام عالم کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کروائیں‘
18 اگست 2016اعزاز احمد چوہدری پاکستانی سفارتکاروں کے ایک وفد کے ہمراہ برلن پہنچے جہاں انہوں نے جرمن اسٹیٹ سکریٹری مارکوس ایڈیرر کے ساتھ پاک جرمن اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے راؤنڈ میں باہمی دلچسپی کے امور پر بتادلہ خیال کیا۔ سفارتی مکالمت کے اس تین روزہ پروگرام کے دوران اعزاز احمد چوہدری نے چوٹی کے جرمن سفارتکاروں کے ساتھ بات چیت کی۔ انہوں نے جرمن تھنک ٹینک کونراڈ آڈیناور اشٹفٹُنگ کے زیر اہتمام ایک مکالمتی نشست میں بھی حصہ لیا۔
پاکستان کے سکریٹری خارجہ کا دورہ ایک ایسے وقت پر وقت پر عمل میں آیا، جب اسلام آباد حکومت کو بھارت کی طرف سے غیر معمولی دباؤ کا سامنا ہے۔ کشمیر کے دیرینہ تنازعے کے ضمن میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ بھارتی فوج اور پولیس کی مسلح جھڑپوں اور اس دوران ہونے والی ہلاکتوں کے سبب اسلام آباد اور نئی دہلی کے مابین حالات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے بھارت پر کشمیر کے معاملے میں دباؤ کے جواب میں بھارت نے نہ صرف پاکستان کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سلامتی کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرایا بلکہ پاکستانی صوبے بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے مابین حالات کی کشیدگی کا اندازہ اس امر سے بھی ہوتا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو سفارتی مکالمت کی پیشکش کی، جس کے جواب میں نئی دہلی حکومت نے کہا کہ اسلام آباد پہلے اس مکالمت کا ایجنڈا طے کرے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کو سرحد پار دہشت گردی سے جوڑ رہا ہے اور اسے پاکستان سے مذاکرات کا ایک اہم موضوع طے کرنا چاہتا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں پاکستان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پہلے بلوچستان اور گلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا جواب دے اور اس کا سد باب کرے۔
ان اور دیگر امور پر سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اپنے جرمن ہم منصب اور دیگر جرمن سیاستدانوں کے ساتھ بات چیت کی۔ پاک جرمن اسٹریٹیجک مذاکرات کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون، دفاعی، تجارتی،سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبے میں مزید اشتراک عمل کے علاوہ سلامتی اور استحکام سے متعلق دونوں ملکوں کے لائحہ عمل پر بھی بات چیت ہوئی۔ جرمنی نے پاکستان کو خاص طور سے تجارتی اور اقتصادی شعبے میں باہمی تعلقات میں مضبوطی اور فروغ کا یقین دلایا ہے۔
اس موقع پر علاقائی اور عالمی سلامتی کی صورتحال کا موضوع بھی زیر بحث رہا۔ افغانستان اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے لے کر یورپی یونین میں ہونے والی تازہ ترین پیش رفت پر بھی پاکستان کے سکریٹری خارجہ نے جرمن سیاستدانوں کے ساتھ بات چیت کی۔ برلن میں پاکستانی سفارتخانے کے ذرائع کے مطابق اس اسٹریٹیجک ڈائیلاگ میں اس بارے میں دو طرفہ اتفاق سامنے آیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے انسداد کے لیے جرمنی اور پاکستان دونوں مل کر اپنی کوششیں تیز تر کریں گے کیونکہ یہ اب عالمی سطح پر یک بڑا خطرہ بن چُکا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی موجودہ صورتحال کے بارے میں اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور وہاں نہتے کشمیریوں کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم ختم کروانے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالنے کے عمل میں اپنا کردار ادا کرے۔