کشمیر میں بدامنی اور متضاد پاکستانی، بھارتی موقف
21 جولائی 2016نئی دہلی میں بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے، ’’ہم نے گزشتہ دو روز میں کشمیر کے حوالے سے ریلیوں، تقاریب اور بیانات کو دیکھا ہے اور اس بات کو بھی نوٹ کیا ہے کہ ان سب سرگرمیوں کی قیادت ایسے افراد کر رہے تھے، جو اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے ہیں۔‘‘ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت پاکستانی ریاست کی جانب سے مبینہ ’دہشت گردانہ کاروائیوں‘ کی مذمت کرتا ہے۔
بدھ بیس جولائی کو پاکستان میں بھارت کے زیرِانتظام کشمیر میں حالیہ ہلاکتوں کے خلاف یوم سیاہ منایا گیا تھا۔ تب جماعت الدعوة کے رہنما حافظ سعید اور کشمیری عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے رہنما سید صلاح الدین سمیت کئی شخصیات نے احتجاجی ریلیوں سے خطاب کیے تھے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ ایک تصادم میں کشمیری عسکریت پسند تنظیم حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی حالیہ ہلاکت اور اس کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
کشمیر میں تشدد کی یہ لہر ابھی تک جاری ہے۔ برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے سکیورٹی دستوں نے کرفیو بھی نافذ کر دیا تھا، جو اس وقت اپنے دوسرے ہفتے میں ہے۔ اس بدامنی کے باعث وادی میں معمول کی زندگی مسلسل مفلوج ہے۔
اسی دوران کشمیر سے متعلق بھارتی وزارت خارجہ کے حالیہ بیان پر اپنے ردعمل میں پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کی شام ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’گزشتہ چند دنوں میں پچاس سے زائد کمشیری ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 3500 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ ان میں سے 400 شدید زخمی ہیں۔ اس دوران 70 کشمیری نوجوان بھارتی دستوں کی طرف سے ’پَیلٹ گنوں‘ سے کی جانے والی فائرنگ کے باعث اپنی بینائی بھی کھو چکے ہیں۔‘‘
پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ حکومت پاکستان نے ان بھارتی اقدامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور پاکستانی سینیٹ میں پاس کردہ ایک قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی بھی حمایت کی گئی ہے۔
قبل ازیں بھارت کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کے جواب میں کہ ’پاکستانی ریاست تشدد کی حمایت کرتی ہے‘، اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ خود بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بھارتی فوج کی خونریز کارروائیوں کی تو نہ صرف پاکستان بلکہ اسلامی کانفرنس کی تنظیم اور انسانی حقوق کی بہت سی تنظیموں کی طرف سے بھی مذمت کی گئی ہے۔