بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں چھ جنوری کو سڑک کنارے نصب ایک بم زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ اس بم دھماکے کی لپیٹ میں آ کر کم از کم چار پولیس اہلکاروں کی موت واقع ہوئی۔
اشتہار
نئے سال کے دوران عدم استحکام کے شکار اِس علاقے میں رونما ہونے والا یہ پہلا پرتشدد واقع ہے۔ سڑک کے کنارے نصب بم ہفتہ چھ جنوری کی صبح میں سری نگر شہر سے پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع سوپور نامی علاقے میں پھٹا۔ اِس کی زد میں آنے والے پولیس اہلکار معمول کی گشت پر تھے۔
سرینگر اور سوپور کی پولیس نے بم پھٹنے والے علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس محاصرہ شدہ علاقے میں واقع گھروں کی تلاشی بھی اب مکمل کر لی گئی ہے۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑا بم دھماکا تھا اور اس کی وجہ سے تین دوکانیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ تفتیش کاروں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ بم کسی دوکان کے باہر نصب کیا گیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اِس پرتشدد واقعے کی مذمت کی ہے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوپور میں یہ دھماکا ایسے وقت میں کیا گیا جب اس شہر میں عام ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس شہر میں آج اُن سینتالیس افراد کی ہلاکت کی پچیسویں برسی منائی جا رہی ہے جو بھارت کے سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کی لپیٹ میں آ کر مارے گے تھے۔ چھ جنوری سن 1993 کے اس واقع کو سوپور قتل عام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
مقامی پولیس کو شبہ ہے کہ بم نصب کرنے کے پس پردہ علیحدگی پسند باغیوں کا کوئی گروپ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی عسکریت پسند گروپ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایسے ہی ایک پرتشدد حملے میں بھارت کی پیرا ملٹری فوج کے چار اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پیراملٹری فوج کا اسٹریٹیجیک کیمپ جموں و کشمیر کے انتظامی دارالحکومت سرینگر کے نواحی علاقے میں قائم تھا۔
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔