کشمیر میں بھارتی دستوں کے ہاتھوں تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک
22 جون 2017بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سری نگر سے جمعرات بائیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس ہلاکت خیز تصادم سے قبل بھارتی فوجیوں اور انسداد دہشت گردی کے لیے قائم کی گئی خصوصی پولیس فورس کے اہلکاروں نے ایک ایسے رہائشی علاقے کا گھیراؤ کر لیا تھا، جہاں مبینہ طور پر منقسم کشمیر پر بھارت کی حکمرانی کے خلاف جدوجہد کرنے والے مسلح مشتبہ باغی چھپے ہوئے تھے۔
اے ایف پی کے مطابق ایک پولیس افسر نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے گھیراؤ کے بعد بہت سے مقامی رہائشی اپنے گھروں سے باہر نکل کر نئی دہلی کے زیر انتظام کشمیر پر بھارتی حکمرانی کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے پتھراؤ کرنے لگے تھے۔ سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق مقامی رہائشیوں نے یہ اقدام مبینہ طور پر اس لیے کیا کہ ’عسکریت پسندوں کو فرار ہونے میں مدد دے سکیں‘۔
بھارتی فوج کے ترجمان کرنل راجیش کالیا نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں تین دہشت گرد مارے گئے اور جہاں وہ چھپے ہوئے تھے، وہاں سے ان کے تین ہتھیار بھی برآمد کر لیے گئے۔‘‘
بھارتی فوج کے ساتھ جھڑپ، پانچ مشتبہ باغی ہلاک
’ کاش کشمیری طلبہ کے ہاتھوں میں پتھر کے بجائے بندوق ہوتی‘
’بھارتی چوکی کی تباہی‘، پاکستان نے ویڈیو جاری کر دی
عینی شاہدین کے مطابق یہ واقعہ سری نگر شہر سے جنوب کی طرف قریب تیس کلومیٹر کے فاصلے پر کاکاپورہ نامی علاقے میں پیش آیا اور بھارتی فوج نے اس مکان کو بھی دھماکے سے اڑا دیا، جہاں یہ مشتبہ عسکریت پسند چھپے ہوئے تھے۔
قبل ازیں کل بدھ اکیس جون کی صبح بھی بھارتی فوجیوں نے شمالی علاقے سوپور میں فائرنگ کے ایک تبادلے میں دو مبینہ کشمیری عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ مارے جانے والے دونوں مشتبہ عسکریت پسند بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں باغیوں کے سب سے بڑے مسلح گروپ حزب المجاہدین کے ارکان تھے۔
بھارت سے علیحدگی اور پھر کشمیر کی آزادی یا پھر اس متنازعہ خطے کے پاکستان کے ساتھ الحاق کا مطالبہ کرنے والے کشمیری عسکریت پسندوں کے متعدد مسلح گروپ عشروں سے بھارت کے زیر انتظام اس منقسم خطے میں نئی دہلی کی فوج اور دیگر سکیورٹی دستوں کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں تعینات فوجیوں کی تعداد قریب پانچ لاکھ بنتی ہے۔