1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں جھڑپیں اور مظاہرے، گیارہ افراد ہلاک

15 دسمبر 2018

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں تازہ احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم سات شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ قبل ازیں دو طرفہ فائرنگ میں ایک بھارتی فوجی اور تین مشتبہ جنگجو مارے گئے تھے۔

Indien Kashmir Protest
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

بھارتی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق فائرنگ کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب سکیورٹی فورسز نے پلوامہ کے علاقے میں ایک گھر کا محاصرہ کیا۔ بھارتی سکیورٹی اداروں کے مطابق انہیں خفیہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ ایک گھر میں مشتبہ علیحدگی پسند چھپے ہوئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران تینوں علیحدگی پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ان میں ایک ایسا جنگجو بھی شامل تھا، جو پہلے فوج میں ملازم تھا۔

 سینئر پولیس افسر سویم پرکاش پانی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں سکیورٹی فورسز کا ایک اہلکار بھی مارا گیا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق جس وقت یہ لڑائی جاری تھی، اس وقت سخت سردی کے باوجود سینکڑوں کشمیری احتجاجاﹰ سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے متاثرہ گھر کی جانب پیش قدمی شروع کر دی۔ اس دوران مظاہرین  نے بھارت مخالف نعرے بھی بلند کیے اور وہ فوجیوں کی جانب پتھر بھی پھینکتے رہے۔

تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa

ایک پولیس افسر کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا، ’’یہ شدید ردعمل تھا۔ فوجیوں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ میں چھ مظاہرین ہلاک ہوئے۔‘‘ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ساتواں شہری گولیوں کے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق بھارتی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم چوبیس مظاہرین زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ہفتے کے روز پیش آنے والے ان پرتشدد واقعات کے بعد رواں برس بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ہلاکتوں کی تعداد 550 تک پہنچ گئی ہے۔ مانیٹرنگ گروپوں کے مطابق سن دو ہزار نو کے بعد یہ سب سے ہلاکت خیز سال تھا۔

بھارتی سکیورٹی فورسز کے مطابق رواں برس تقریبا دو سو تیس ایسے مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے، جن کا تعلق کشمیر ہی سے تھا۔ دوسری جانب باغی گروپوں کی صفوں میں شامل ہونے والے مقامی نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی، اے پی)

تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں