بھارتی زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے ایک حکومتی کمپاؤنڈ پر قبضے کے لیے حملے کے نتیجے میں بھارتی پولیس کے آٹھ اہلکار ہلاک ہو گئے۔ سکیورٹی فورسز کی جانب سے دو حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے اعلیٰ پولیس حکام کے مطابق پلواما میں قائم ایک پولیس کیمپ پر عسکریت پسندوں نے آج ہفتہ 26 اگست کی صبح حملہ کر دیا۔ بھارتی جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس ایس پی وید کے مطابق اس پولیس کمپاؤنڈ پر قبضے کے لیے یہ جھڑپ کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ وید نے سری نگر میں صحافیوں کو بتایا کہ اب اس پولیس کیمپ پر تلاش کا عمل جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے بھارتی زیر انتظام کشمیر کے ایک مقامی اخبار کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے کی ذمہ داری عسکریت پسند گروپ جیش محمد نے قبول کر لی ہے۔
گزشتہ برس ستمبر کے بعد سے بھارتی سکیورٹی فورسز کے کسی مرکز پر یہ سب سے بڑا حملہ تھا۔ ستمبر 2016 میں مسلح افراد نے لائن آف کنٹرول کے قریب اڑی میں واقع ایک فوجی کیمپ پر حملہ کر کے بھارتی فوج کے 18 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا۔
روئٹرز کے مطابق بھارتی فوجی رواں برس اب تک 134 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کو گزشتہ دو ماہ کے دوران مارا گیا۔ گزشتہ برس بھارتی فورسز نے 150 عسکریت پسندوں کو مارا تھا۔
کشمیر میں کرفیو، موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آج علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی پہلی برسی منائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر کشمیر کے زیادہ تر حصوں میں کرفیو نافذ ہے اور موبائل سمیت انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
تصویر: Picture Alliance/AP Photo/ K. M. Chauday
اس موقع پر بھارتی فورسز کی طرف سے زیادہ تر علیحدگی پسند لیڈروں کو پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا تھا یا پھر انہیں گھروں پر نظر بند کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
بھارتی فورسز کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کے ساتھ ساتھ گولیوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگاتے ہوئے حکومتی فورسز پر پتھر پھینکتے رہے۔ درجنوں مظاہرین زخمی ہوئے جبکہ ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
ایک برس پہلے بھارتی فورسز کی کارروائی میں ہلاک ہو جانے والے تئیس سالہ عسکریت پسند برہان وانی کے والد کے مطابق ان کے گھر کے باہر سینکڑوں فوجی اہلکار موجود ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
برہان وانی کے والد کے مطابق وہ آج اپنے بیٹے کی قبر پر جانا چاہتے تھے لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
باغی لیڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران سکیورٹی اہلکاروں کی جوابی کارروائیوں میں اب تک ایک سو کے قریب انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/C.McNaughton
کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈروں نے وانی کی برسی کے موقع پر ایک ہفتہ تک احتجاج اور مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
ایک برس قبل آٹھ جولائی کو نوجوان علیحدگی پسند نوجوان لیڈر برہان وانی بھارتی فوجیوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں مارا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/T.Mustafa
9 تصاویر1 | 9
بھارتی حکام کے مطابق رواں برس جولائی میں قریب 79 عسکریت پسند لائن آف کنٹرول عبور کر کے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں داخل ہوئے تھے۔
اس واقعے کے علاوہ بھارتی سکیورٹی فورسز نے کہا ہے کہ انہوں نے آج ہفتے کے روز سرحد کے آر پار فائرنگ کے تبادلے میں پاکستانی رینجرز کے تین اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔
کشمیری باغی رہنما کی تدفین میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے