کشمیر میں سیلاب، سست امدادی کارروائیوں پر عوام بھارتی عوام سے نالاں
10 ستمبر 2014بھارت اور پاکستان میں شدید بارشوں کے بعد سیلابوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، تاہم اس قدرتی آفت کے نتیجے میں متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارت اور پاکستان میں ان بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے چار سو سے تجاوز کر چکی ہے، جب کہ شدید متاثرہ علاقوں سے رہائشیوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔
اے ایف پی کے مطابق بھارت کے زیرانتظام کشمیر کا مرکزی شہر سری نگر ان بارشوں کے بعد سے دیگر علاقوں سے مکمل طور پر کٹ کر رہ گیا ہے، جب کہ مقامی افراد اس قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے جاری کارروائیوں پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
بدھ کے روز مقامی حکام نے بتایا کہ رواں ہفتے سری نگر میں بدھ کے روز مشتعل افراد نے ایک امدادی کارکن پر حملہ کر کے اسے زخمی کر دیا۔ بھارت کے نیشنل ڈزاسٹر رسپانس فورسز کے ڈائریکٹر جنرل او پی سنگھ نے ایک مقامی ٹی وی چینل سے بات چیت میں کہا کہ مشتعل ہجوم نے ایک ریسکیو کشتی پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ایک اہلکار زخمی ہو گیا۔
بتایا گیا ہے کہ بھارت کے زیرانتظام وادی کشمیر میں ہزاروں فوجی اور ایمرجنسی ورکر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، تاہم کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے مطابق اس قدرتی آفت کی شدت انتہائی زیادہ تھی، جس سے بھرپور طریقے سے نمٹنا حکومت کے بس میں نہیں تھا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ لوگوں کے غصے اور جھنجھلاہٹ کو سمجھ سکتے ہیں۔
’’لوگوں تک اشیاء کی فراہمی کی ہماری صلاحیت کو سب سے بڑا دھچکا اس بات سے پہنچا ہے کہ ہم ان افراد کو پہنچ نہیں پا رہے۔ شہر کے کئی علاقے ہیں، جہاں کشتیوں کے ذریعے پہنچنا ممکن نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’میں لوگوں کا غصہ سمجھ سکتا ہوں۔ یہ افراد ایک انتہائی مشکل وقت سے گزر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ہمالیہ کے خطے میں تاریخ کے بدترین سیلابوں نے گزشتہ نصف صدی کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں اور ان کے نتیجے میں اب تک صرف اس خطے میں دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
پاکستان میں صوبہ پنجاب ان بارشوں سے سب سے زیادہ متاثرہ ہوا ہے، جہاں ہلاکتوں کی تعداد 256 ہو چکی ہے۔
پاکستان کی نیشنل ڈزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس قدرتی آفت سے متاثرہ افراد کی تعداد چھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔