کشمیر میں کرفیو، مظاہرے اور ہلاکتیں جاری
6 اگست 2010جمعرات کو فائرنگ میں ایک اور شخص کی ہلاکت کے بعد حالیہ مظاہروں کے دوران مارے جانے والے شہریوں کی تعداد 49 ہوگئی ہے۔
کشمیر کے ضلع پلوامہ میں جمعرات کے روز نیم فوجی عملے اور ریاستی پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک اور تیس زخمی ہوگئے۔ مارے جانے والے شہری کی شناخت تیس سالہ شبیر احمد ملک کے نام سے کی گئی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق زخمیوں میں سے چھ کی حالت تشویشناک ہے۔
اطلاعات کے مطابق پلوامہ کے علاقے واگورہ میں لوگ پُرامن دھرنے پر بیٹھے تھے تاہم سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔
جمعرات کی شام ایک علٰیحدہ واقعے میں سامبورہ نامی علاقے میں بھارتی نیم فوجی عملے سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے مظاہرین پر فائرنگ کی، جس کے باعث تین افراد زخمی ہوئے۔ ادھر دارالحکومت سری نگر کے علاقے حبہ کدل میں بدھ کے روز سی آر پی ایف کی فائرنگ میں زخمی ہونے والا ایک شہری جمعرات کو ہسپتال میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسا۔ اس طرح مقامی ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد پچاس ہو چکی ہے۔
ریاستی حکومت نے کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سختی سے پیش آنے کی ہدایات جاری کر رکھی ہیں جبکہ سکیورٹی فورسز کو حکم دیا گیا ہے کہ ایسے لوگوں کو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔
شورش زدہ کشمیر میں رواں برس گیارہ جون سے جاری ہند مخالف احتجاجی لہر میں اب تک کُل انچاس شہری جاں بحق ہوئے، جن میں زیادہ تر ٹین ایجرز شامل ہیں۔ گیارہ جون کو ریاست جمّوں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پولیس شیلنگ کے نتیجے میں طفیل متو نامی ایک ٹین ایجر کی ہلاکت کے بعد سے وادی میں بھارت کے خلاف احتجاجی تحریک کی ایک نئی لہر جاری ہے۔
بدھ کے روز سی آر پی ایف کی مبینہ فائرنگ کے باعث ایک اور کشمیری نوجوان ہلاک ہوگیا تھا۔ اس نوجوان کی شناخت محمد یعقوب کے نام سے کی گئی۔ بدھ کو ہی سترہ سالہ شہری اقبال احمد خان بھی سری نگر کے ایک ہسپتال میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا تھا۔ یہ نوجوان سری نگر کے علاقے چھانہ پورہ میں ایک حالیہ عوامی مظاہرے کے دوران سکیورٹی فورسز اور مشتعل مظاہرین کے مابین ایک جھڑپ کے نتیجے میں نشانہ بنا۔
وادی ء کشمیر میں جمعہ سے مسلسل کرفیو نافذ ہے لیکن مشتعل مظاہرین شہریوں کی مسلسل ہلاکت کے خلاف کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سراپا احتجاج ہیں۔
بدھ کو کشمیر کے معروف ترین علٰیحدگی پسند رہنما سید علی شاہ گیلانی نے عوام سے پُر زور اپیل کی تھی کہ وہ احتجاجی مظاہروں کے دوران جلاؤ گھیراوٴ کی کارروائیوں سے باز رہیں اور پولیس چوکیوں پر حملے نہ کریں۔ تاہم گیلانی نے عوام سے کشمیر پر ''بھارتی فوجی قبضے‘‘ کے خلاف پُرامن مظاہرے جاری رکھنے کی اپیل کی۔ اکیاسی برس کے علیل رہنما گیلانی نے لوگوں پر زور دیا کہ پُر تشّدد مظاہروں سے ''کشمیر کی تحریک آزادی‘‘ کو فائدے کے بجائے نقصان پہنچ رہا ہے۔
بھارت کی وفاقی حکومت نے کشمیر میں جاری عوامی مظاہروں کو روکنے کے لئے مزید دو ہزار سکیورٹی اہلکار وادی روانہ کر دئے ہیں جبکہ خصوصی دستے ریپڈ ایکشن فورس کے تین سو اہلکار بھی بھیجے جا چکے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق کشمیر میں پہلے ہی پانچ لاکھ سے بھی زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین