کشمیر میں کنٹرول لائن پر تازہ جھڑپیں، پاکستانی فوجی ہلاک
24 دسمبر 2020
کشمیر میں کنٹرول لائن پر پاکستانی اور بھارتی دستوں کے مابین نئی جھڑپوں میں ایک پاکستانی فوجی ہلاک ہو گیا۔ اس سال اب تک ایسی جھڑپوں میں ’اٹھائیس پاکستانی فوجی یا عام شہری ہلاک اور ڈھائی سو سے زائد زخمی‘ ہو چکے ہیں۔
اشتہار
اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم اور متنازعہ خطے کشمیر میں کنٹرول لائن پر دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے مابین یہ تازہ جھڑپیں پاکستان کے زیر انتظام علاقے کے ستوال سیکٹر میں ہوئیں۔
بھارت اور پاکستان کشمیر کے موضوع پر اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ کے اس خطے کو گزشتہ تین دہائیوں سے شورش کا سامنا ہے۔ بہت سے کشمیری نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بڑی فوجی کارروائی
بھارتی فوج نے مسلح باغیوں کے خلاف ابھی حال ہی میں ایک تازہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس دوران بیس دیہاتوں کا محاصرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ اسلام آباد حکومت شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand
فوجیوں کی لاشوں کی تذلیل
بھارت نے ابھی بدھ کو کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے اپنے فوجیوں کا بدلہ لے گا۔ پاکستان نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ سرحد پر مامور فوجی اہلکاروں نے بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ان کی لاشوں کو مسخ کیا۔
تصویر: H. Naqash/AFP/Getty Images
ایک تلخ تنازعہ
1989ء سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم باغی آزادی و خود مختاری کے لیے ملکی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس خطے کی بارہ ملین آبادی میں سے ستر فیصد مسلمان ہیں۔ اس دوران بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کی نئی لہر
گزشتہ برس جولائی میں ایک نوجوان علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی مخالف مظاہروں کے علاوہ علیحدگی پسندوں اور سلامتی کے اداروں کے مابین تصادم میں کئی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
اڑی حملہ
گزشتہ برس ستمبر میں مسلم شدت پسندوں نے اڑی سیکٹر میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجی اہلکاروں کو ہلاک جبکہ تیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آور پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد نامی تنظیم سے تھا۔
تصویر: UNI
کوئی فوجی حل نہیں
بھارت کی سول سوسائٹی کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ کشمیر میں گڑ بڑ کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کر کے نئی دہلی خود کو بے قصور نہیں ٹھہرا سکتا۔ شہری حقوق کی متعدد تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ وادی میں تعینات فوج کی تعداد کو کم کریں اور وہاں کے مقامی افراد کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارتی حکام نے ایسی متعدد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد، جن میں بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے، کشمیر میں سماجی تعلقات کی کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔ ایک ایسی ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ فوج نے بظاہر انسانی ڈھال کے طور پر مظاہرہ کرنے والی ایک کشمیری نوجوان کواپنی جیپ کے آگے باندھا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/
ترکی کی پیشکش
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھارت کے اپنے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کے ایک کثیر الجہتی حل کی وکالت کی۔ ایردوآن نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارت نے ایردوآن کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
غیر فوجی علاقہ
پاکستانی کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے زیر انتظام علاقوں سے فوج ہٹانے کے اوقات کار کا اعلان کرنا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ایک ریفرنڈم بھی کرانا چاہیے‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
علیحدگی کا کوئی امکان نہیں
کشمیر پر نگاہ رکھنے والے زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا کوئی امکان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سےسخت انداز میں نمٹنے کی بھارتی پالیسی جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ مبصرین کے بقول، جلد یا بدیر نئی دہلی کو اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل ڈھونڈنا ہو گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
10 تصاویر1 | 10
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے جمعرات کے روز بتایا کہ یہ پاکستانی فوجی بھارتی دستوں کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ میں مارا گیا۔
آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق، ''پاکستانی فوج نے بھارتی دستوں کی طرف سے فائرنگ کا مؤثر جواب دیا، جس کے نتیجے میں بھارتی فوج کو کافی جانی نقصان برداشت کرنا پڑا۔‘‘
نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے گزشتہ برس اگست میں جموں کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کی خصوصی خود مختار آئینی حیثیت کے خاتمے کے متنازعہ فیصلے کے بعد سے کشمیر میں اب تقریباﹰ مشترکہ سرحد سمجھی جانے والی کنٹرول لائن کے آر پار دونوں ممالک کے دستوں کے مابین مسلح جھڑپیں بھی زیادہ ہو چکی ہیں اور نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین سیاسی کشیدگی بھی۔ حالیہ ہفتوں کے دوران تو کنٹرول لائن کے آر پار خونریز جھڑپیں اور زیادہ ہو چکی ہیں۔
پاکستان کی طرف سے حال ہی میں یہ الزام بھی لگایا گیا تھا کہ کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام حصے میں اقوام متحدہ کے دو مبصرین کو لے کر جانے والی ایک گاڑی پر چند روز قبل بھارتی دستوں کی فائرنگ ایک دانستہ اقدام تھی۔
اسلام آباد میں پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق اس سال کے دوران بھارتی دستوں کی طرف سے کشمیر میں کنٹرول لائن پر فائر بندی معاہدے کی تین ہزار سے زائد مرتبہ خلاف ورزی کی جا چکی ہے۔ ان خلاف ورزیوں کے نتیجے میں پاکستان کے کم از کم 28 فوجی اور عام شہری ہلاک اور 250 سے زائد زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے مابین کنٹرول لائن پر فوجی کشیدگی اتنی زیادہ ہو چکی ہے کہ گزشتہ صرف ایک ہفتے کے دوران اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے ایک اعلیٰ سفارت کار کو پاکستانی حکام نے تین مرتبہ دفتر خارجہ میں طلب کیا اور کشمیر میں فائر بندی معاہدے کی بھارت کی طرف سے خلاف ورزیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
دونوں ممالک کے مابین یہ فائر بندی معاہدہ 2003ء میں طے پایا تھا اور دونوں ہی بار بار ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ و آہنگ
عام طور پرموسم خزاں کو حزن و ملال کا سیزن کہا جاتا ہے۔ لیکن قدرتی حسن و جمال سے مالا مال خطہ کشمیر کا موسم خزاں اتنا دلکش، دل فریب اور خوبصورت ہے کہ ہر ایک کو بے ساختہ اپنی طرف متوجہ کرلیتا ہے۔ صحافی رؤف فدا کی تصاویر
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے باغات ابھی سیب، انار، پیچ اور آڑو جیسے رنگ برنگے پھلوں سے خالی ہی ہوئے تھے کہ موسم خزاں نے سبز پتوں میں لال پیلے کا پر حسن امتزاج پیدا کر دیا۔ پت جھڑ کے رنگوں کی پر بہار رونقیں چہار جانب سے ایسے جلوے بکھیر رہی ہیں کہ وادی کشمیر کا منظر نکھر گیا ہے۔ حسن و جمال سے پر یہ نظارے سبھی کو اپنی جانب دعوت نظارہ دے رہے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
خزاں میں چنار کے درختوں سے گرنے والے پتے اپنی سرگوشی سے فضا میں عجیب و غریب ارتعاش پیدا کرتے ہیں۔ پہاڑوں کے دامن اور میدانی علاقوں کے چنار کے باغوں میں درختوں سے گرتے نارنگی اور لال پیلے پتوں نے زمین پر ایک انوکھی قالین بچھارکھی ہے۔ ایسے نت نئے حسین مناظر کہ جن پر عقل انسانی رشک کرے اور حیرت کی دنیا میں کھو کر رہ جائے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سیاح موسم خزاں میں چنار کے درختوں کے سائے میں تصویریں لیتے ہوئے۔ خزاں کے موسم میں بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد کشمیر صرف اس لیے آتی ہے تاکہ وہ اس کے رنگ، خوشبو اور مہک سے لطف اندوز ہوسکے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
ڈل جھیل کے کنارے بلند و بالا چنار کے درختوں سے آراستہ ہیں۔ اس سے پہلے کہ انتہائی سرد موسم میں جھیل سفید چادر میں ملبوس ہوجائے، ان درختوں کے پتوں نے اسے عروسی لباس عطا کر رکھا ہے۔ خزاں میں بھی اسے نت نئی رنگت نصیب ہوتی ہیں جس کی وجہ سے اس کی رونقیں تر و تازہ ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
سرینگر کی ڈل جھیل سیاحت کے لیے معروف ہے جو موسم گرما میں شکاروں کی چہل پہل سے آباد رہتا ہے۔ خزاں آتے آتے یہ سیاحتی سرگرمیاں ماند پڑنے لگتی ہیں۔ لیکن اس کے ساکت پانی پر تھر تھراتے گیت اور دور دور تک پھیلی دھند ایک نئی دنیا کا پتہ دیتی ہے۔ یخ بستہ سردی میں جب اس کا پانی برف بن جاتا ہے تو یہ کھیل کے میدان میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی چنار کے اپنے منفرد درختوں کے لیے معروف ہے۔ موسم گرما میں جہاں یہاں کی ہریالی قابل دید ہوتی ہے وہیں خزاں میں اس کی منفرد رنگت۔ یونیورسٹی کے تمام شعبے چنار کے درختوں کے درمیان انہیں کے سائے میں پروان چڑھے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر یونیورسٹی کا یہ نسیم باغ چنار کے اپنے قدیم ترین درختوں کے لیے معروف ہے۔ کشمیر میں یہ مغلوں کا قدیم ترین باغ ہے جسے سب سے پہلے مغل شہنشاہ اکبر نے 1588 میں تعمیرکرایا تھا۔ پھر شاہ جہاں نے 1686 میں تقریباً 1200 سو مزید چنار کے درخت لگوائے۔ اس وقت یہاں تقریبا 700 ہی درخت رہ گئے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
نسیم باغ اپنے نا م کی طرح اسم بامسمی ہے۔ یونیورسٹی اب اسے چنار ہریٹیج پارک کے طور پر فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
موسم گرما میں چنار کے درخت اپنی ہریالی اور پرسکون سائے کے لیے معروف ہیں، تاہم ان کے دیدار کے لیے لوگ موسم خزاں میں زیادہ آتے ہیں۔ اکتوبر کے وسط سے نومبر کے اواخر تک یہ اپنے نت نئے رنگوں کے ساتھ نیا روپ اختیار کرتے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
کشمیر کے شالیمار باغ کا یہ ایک ڈرون شاٹ ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر نے سن 1619 میں یہ باغ اپنی ملکہ نور جہاں کے لیے لگوایا تھا۔ یہ باغ بھی اپنے شاندار چنار کے درختوں اور آبشاروں کے لیے مشہور ہے، جس کے دیدارکے لیے بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
جنت نظیر کشمیر قدرتی حسن و جمال کے نظاروں سے مالا ہے۔ اس کے لہلہاتے سرسبز پہاڑ، آبشاریں اور خوبصورت جنگلات اسے ممتاز بناتے ہیں۔ اس کے موسم بھی اپنی مثال آپ ہیں اور خزاں کا اپنا ایک منفرد رنگ ہے۔
تصویر: Rouf Fida/DW
کشمیر میں موسم خزاں کے رنگ
بالی وڈ کے بعض فلم ہدایت کاروں نے کشمیر کے موضوع پر اپنی فلموں کو موسم خزاں میں شوٹ کیا۔ کئی فلموں میں چنار کے زرد اور لہو آلود پتوں کو وادی کشمیر کے تنازعے کو دکھانے کے لیے بطور استعارہ استعمال کیا گیا ہے۔ متن صلاح الدین زین