1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر پر جرمنی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں، جرمن سفیر

جاوید اختر، نئی دہلی
24 اکتوبر 2022

جرمنی کا کہنا ہے کہ کشمیر پر اس کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس پیچیدہ مسئلے کو 'باہمی طور' پر حل کیا جانا چاہئے۔ بھارت کا اصرار ہے کہ کشمیر معاملہ میں تیسرے فریق کے لیے کوئی کردار نہیں ہے۔

Deutschland Narendra Modi Staatsbesuch Berlin
تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل میں اقوام متحدہ کو شامل کرنے کی جرمن اور پاکستانی وزرائے خارجہ کی حالیہ اپیل سختی سے مسترد کر دی تھی۔

بھارت میں جرمنی  کے نئے سفیر فلپ ایکرمین نے کہا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے جرمنی کی کوئی نئی پالیسی نہیں ہے اور برلن اس معاملے پر ہمیشہ اپنے سابقہ موقف پر برقرار رہا ہے۔

خیال رہے کہ جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک اور پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان اس ماہ کی 7 تاریخ کو برلن میں ملاقات ہوئی تھی۔ اور دونوں رہنماوں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ سے اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔

امریکی سفیر کے پاکستانی خطہ کشمیر کے دورے پر بھارت چراغ پا

بھارت نے اس پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔

پاکستانی وزير خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ خصوصی گفتگو

07:58

This browser does not support the video element.

جرمن سفیر نے کیا کہا؟

 بھارتی خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو اتوار کے روز دیے گئے ایک انٹرویو میں جرمن سفیر فلپ ایکرمین کا کہنا تھا کہ بھارتی میڈیا کو جرمن وزیر خارجہ کے بیان کے صحیح پس منظر میں سمجھنے میں غلط فہمی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا، "واضح طور پر کہوں تو حقیقت یہ ہے کہ ہمیں میڈیا کے سخت لہجے سے کوئی حیرت نہیں ہوئی۔ آپ جانتے ہیں کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کتنے سخت ہیں۔ ہم نے اس کا نوٹ لیا ہے۔ بظاہر وزیر موصوفہ نے جو الفاظ استعمال کیے تھے ان کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی۔"

خود مختار اور متحدہ کشمیر: کیا جرمن اتحاد ماڈل ثابت ہو سکتا ہے؟

جرمن سفیر کا کہنا تھا، "تاہم میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کشمیر پر جرمنی کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ہم باہمی مذاکرات کے حوالے سے اپنے دیرینہ موقف پر قائم ہیں۔ باہمی مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے اور انہوں (بیئربوک) نے بھی یہی بات کہی تھی ۔"

فلپ ایکرمین کا کہنا تھا،"میں اس بیان کی تشریح میں مزید نہیں جانا چاہتا۔ مجھے امید ہے کہ معاملہ یہیں ختم ہو جائے گا۔ اس معاملے میں جرمنی کی کوئی نئی پالیسی نہیں ہے۔ بنیادی طور پر ہم اس سلسلے میں اسی موقف پر قائم ہے جو اس معاملے پر ایک عرصے سے رہی ہے۔"

خیال رہے کہ بھارت نے انالینا بیئر بوک اور بلاول بھٹو زرداری کے مشترکہ بیان پر سخت ردعمل ظاہر کیا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے نامہ نگاروں کے سوال کے جواب میں کہا تھا،"عالمی برادری کے تمام سنجیدہ اور باضمیر اراکین کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی دہشت گردی اور بالخصوص سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کریں۔"

مسئلہ کشمیر اور سلامتی کونسل کے ’پانچ بڑے‘: کس کا موقف کیا

باگچی کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر نے گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردانہ مہم کی مار جھیلی ہے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔"

بھارتی وزیر اعظم مودی کا دورہ جرمنی

دریں اثنا بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے ہفتے کے روز جرمنی کی اپنی ہم منصب انالینا بیئربوک سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔ ذرائع کے مطابق بات چیت جرمن وزیر خارجہ کی پہل پر ہوئی تھی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں