1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشیدگی خطے میں پھیلنے کا خطرہ ہے، عالمی مندوب برائے یمن

24 جولائی 2024

عالمی مندوب برائے یمن ہانس گرونڈبرگ کے مطابق بحیرہ احمر، اسرائیل اور یمن میں پیش آنے والے تازہ واقعات، خطے بھر میں کشیدگی میں اضافے کے تباہ حال نتائج کے عکاس ہیں۔ تاہم انہوں نے امید کی ایک کرن بھی ظاہر کی۔

اسرائیلی طیاروں نے حال ہی میں یمن میں بمباری کی
اسرائیلی طیاروں نے حال ہی میں یمن میں بمباری کیتصویر: Houthi Military Media/REUTERS

ہانس گرنڈبرگ نے بتایا کہ یمن میں متحارب فریقین عالمی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی باغیوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ ملک کے اندر موجود کشیدگی میں کمی لائیں گے۔ گرونڈبرگ کے مطابق یمنی تنازعے کے فریقین نے انہیں پیر کی شام بتایا کہ وہ متفق ہیں کہ کشیدگی میں کمی کے لیے اقدامات اور جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔ یہ فریقین اس وقت بینکنگ اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں پر اپنی گرفت مضبوط بنانے کی کوشش میں ہیں۔

 

انہوں نے تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ سات ماہ سے جاری اشتعال انگیز اقدمات''گذشتہ ہفتے تناؤ کی ایک بلند سطح ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے یمن میں سرگرم ایران نواز حوثی باغیوں نےتل ابیب پر ایک ڈرون حملہ کیا تھا، جس کے جواب میں اسرائیل نے یمنی مرکزی بندرگاہ حدیدہ اور وہاں تیل اور بجلی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔

عالمی مندوب برائے یمن نے خبردار کیا ہے کہ کشیدگی میں وسعت خطے کے لیے تباہی کا باعث ہو سکتی ہےتصویر: MOHAMMED HUWAIS/AFP

انہوں نے بتایا کہ بحیرہ احمر اور دیگر قریبی آبی راستوں پر حوثی باغیوں کے حملے جاری ہیں اور باغی اپنی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں جب کہ یمن میں حوثی اہداف پرامریکی اور برطانوی فضائی حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

گرونڈبرگ نے خبردار کیا کہ خطے میں اقتصادی مسائل میں اضافہ عوامی خطرات میں تبدیل ہو رہا ہے جو مکمل جنگ کا روپ دھار سکتا ہے۔

سن دو ہزار چودہ میں یمن داخلی خانہ جنگی کا شکار رہا ہے۔ ایران نواز حوثی باغیوں نے یمنی دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر لیا تھا جب کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت نے عبوری طور پر عدن کو ملکی دارالحکومت بنا رکھا ہے اور اسے سعودی قیادت میں عرب اتحاد کی عسکری معاونت حاصل ہے۔

سن دو ہزار بائیس سے یمن میں متحارب فریقین کے درمیانمسلح لڑائیوں میں خاصی تیزیآئی ہے تاہم گرونڈبرگ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ حالیہ مہینوں میں متعدد مقامات پر فریقین کے درمیان ایک مرتبہ پھر جھڑپیں دیکھی گئیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ حوثی باغیوں اور یمنی حکومت کے درمیان اقتصادی معاملے پر تقسیم پائی جاتی ہے جس میں خودمختار مرکزی بینکوں کے قیام اور ایک ہی ملک میں مختلف طرز کی کرنسی کی گردش جیسے امور شامل ہیں۔

ع ت، ا ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں