کشیدگی کی فضا میں امریکی میزائل ٹیسٹ ’جلتی پر تیل‘: روس
20 اگست 2019
روس نے امریکا پر عسکری کشیدگی میں اضافہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ امریکا نے آئی این ایف معاہدے سے الگ ہونے کے بعد درمیانے درجے کے ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا جس پر ماسکو نے شدید تنقید کی ہے۔
اشتہار
امریکا اور روس کے مابین تخفیف اسلحہ کا معاہدہ (آئی این ایف) سرد جنگ کے زمانے میں طے پایا تھا اور واشنگٹن نے چند ہفتے قبل ہی اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
پینٹاگون نے پیر کے روز بتایا تھا کہ اتوار کے دن ایک کروز میزائل کا تجربہ کیا گیا، جس نے پانچ سو کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتے ہوئے اپنے ہدف کو نشانہ بنایا۔
روسی نائب وزیر خارجہ سیرگئی ریابکوف نے ملکی نیوز ایجنسی تاس سے گفتگو کرتے ہوئے اس امریکی میزائل ٹیسٹ کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے اس پر شدید تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا، ''امریکا نے یقینی طور پر عسکری کشیدگی میں اضافے کی راہ اختیار کی ہے لیکن ہم اشتعال میں نہیں آئیں گے۔ ہم ہتھیاروں کی اس مہنگی دوڑ میں شامل نہیں ہوں گے۔‘‘
ریابکوف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روس ایسے میزائل نظام کی تیاری سے گریز کے اپنے یک طرفہ فیصلے پر قائم رہے گا اور جب تک امریکا اپنے میزائل دنیا میں کہیں نصب نہیں کرتا تب تک روس بھی ایسا نہیں کرے گا۔
ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہونے کا خطرہ
امریکا نے اتوار کے روز جس کروز میزائل کا تجربہ کیا وہ جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے 'ٹام ہاک کروز میزائل‘ کا ایک نیا ورژن ہے۔ آئی این ایف معاہدے کے بعد امریکا نے سن 1980 کی دہائی میں اس کا استعمال ترک کر دیا تھا۔ لیکن دو اگست کو آئی این ایف معاہدے سے اپنی علیحدگی کے فیصلے کے تقریباﹰ دو ہفتے بعد ہی امریکا نے یہ نیا تجربہ کیا۔
آئی این ایف معاہدے پر سن 1987 میں سوویت رہنما گورباچوف اور امریکی صدر ریگن نے دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے 500 سے لے کر 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے کروز اور بیلسٹک میزائل نہ بنانے کا فیصلہ کیا تھا اور اسی معاہدے کے باعث سرد جنگ کے خاتمے میں مدد ملی تھی۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد بھی اس معاہدے پر عمل درآمد جاری رہا تھا۔
ماہرین کی رائے میں آئی این ایف پر عمل درآمد ختم ہو جانے کے بعد جوہری ہتھیاروں کی خطرناک دوڑ ایک مرتبہ پھر شروع ہو جانے کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔
ش ح / م م (روئٹرز، اے ایف پی)
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔