’کشیدگی کے خاتمے کے لیے ایران اور امریکا وفود بھیج رہے ہیں‘
21 مئی 2019
عراق امریکا اور ایران میں اپنے وفود بھیجے گا تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ کے خاتمے میں مدد کی جا سکے۔ یہ بات عراقی وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے کہی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراقی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا اور ایران کے مابین کشیدگی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ان کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ عراق اس کشیدہ صورتحال میں غیر جانبدار ہے۔
امریکا اور ایران دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ملک عراق کے وزیر اعظم عادل عبدالمہدی کے مطابق ایران اور امریکا دونوں کے حکام نے عراق کو بتایا ہے کہ وہ ’جنگ کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتے‘۔ عراقی وزیر اعظم کے مطابق اسی لیے ان کا ملک واشنگٹن اور تہران میں وفود بھیج رہا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی کے خاتمے میں مدد کی جا سکے۔
امریکا نے حالیہ دنوں کے دوران خلیج کے علاقے میں اپنی فوجی قوت میں کافی زیادہ اضافہ کر دیا ہے، جس کی وجہ ایران کی طرف سے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنا بتایا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے امریکا نے عراق میں موجود اپنے سفارت خانوں سے ایمرجنسی عملے کے علاوہ بقیہ تمام لوگوں کو ملک سے نکال لیا تھا۔
عادل عبدالمہدی کا یہ بیان بغداد کے گرین زون میں ایک راکٹ فائر کیے جانے کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جو امریکی سفارت خانے کے قریب گرا تھا۔ اتوار 19 مئی کو کیے گئے اس راکٹ حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔
ایسے خدشات موجود ہیں کہ ایران کے حمایتی عراق میں امریکی مفادات کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ تاہم عراق میں موجود ایرانی حمایت یافتہ اہم گروپوں نے اس حملے سے فاصلہ اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے ملک کو علاقائی تنازعے میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔