سوشل میڈیا پر کلاوڈیا نوئے مَن کے خلاف جنسی تعصب کے ایک سیلاب کے باوجود بہت سے جرمن شہری فٹ بال ورلڈ کپ کی کمنٹری کے لیے اُن کے کمنٹیٹر ہونے کے حوالے سے مثبت رائے رکھتے ہیں۔ نوئے من فٹ بال کی پہلی خاتون کمنٹیٹر ہیں۔
اشتہار
کلاؤڈیا نوئے مَن کو سوشل میڈیا پر جنسی بنیاد پر بے پناہ متعصبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ فٹ بال ورلڈ کپ کے ٹی وی پر لائیو دکھائے جانے والے میچوں کی لائیو کمنٹری کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر نوئے مَن کی کمینٹیٹر ہونے کے خلاف تمام تر شورو غوغا کے باوجود ایک حالیہ جائزے سے پتہ چلا ہے کہ اس حوالے سے متعصب سوچ رکھنے والے افراد اقلیت میں ہیں۔
جرمن جریدے ’ڈیئر اشپیگل‘ کے مطابق ’سیوے‘ نامی ایک جرمن آن لائن پولنگ فرم نے ورلڈ کپ سن 2018 کے لیے نوئے مَن کے کمنٹیٹر ہونے کے بارے میں سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ 68.9 فیصد جرمن شہریوں نے اسے مثبت قرار دیا۔
محض بارہ فیصد افراد نے اس بارے میں منفی بیانات دیے جبکہ اٹھارہ فیصد کا کہنا تھا کہ وہ اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہیں۔
اڑتالیس اعشاریہ پانچ فیصد مثبت رائے دینے والوں نے اس پیش رفت کو ’انتہائی مثبت‘ جبکہ منفی تبصرہ کرنے والوں میں سے پانچ فیصد نے خاتون کمنٹیٹر ہونے کو’انتہائی منفی‘ قرار دیا۔
فٹ بال ورلڈ کپ کی کمنٹری ایک خاتون کرے، اس حوالے سے اچھی رائے دینے والے افراد میں بھی خواتین کی شرح زیادہ رہی۔
کلاؤڈیا نوئے مَن سن 1999 سے جرمن نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف میں کھیل کے شعبے سے وابستہ رہی ہیں۔ نوئے مَن نے کمنٹری کی ابتدا سن 2011 میں خواتین کے فیفا عالمی کپ سے کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی انہیں پہلی خاتون کمنٹیٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا تھا۔ اس کے بعد سن 2016 میں کلاؤڈیا نوئے مَن فرانس میں کھیلے گئے یوئیفا یورو فٹ بال ٹورنامنٹ میں مبصر کے فرائض انجام دے کر مردوں کے فٹ بال میچ کی بھی پہلی خاتون کمنٹیٹر بن گئی تھیں۔
روس میں فٹ بال کے ورلڈ کپ کے شروع ہوتے ہی سوشل میڈیا پر کھیل کے ایسے مداحین کی جانب سے نوئے مَن کے خلاف نفرت پر مبنی بیانات پوسٹ ہونے لگے جو فٹ بال میں کسی خاتون کی آواز سننا پسند نہیں کرتے تھے۔ کلاؤڈیا نوئے مَن کو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم سے دھمکیاں تک دی گئیں۔ تاہم جرمن روزنامے ’بلڈ‘ سے بات کرتے ہوئے کلاؤڈیا نے بہت پُر سکون انداز میں کہا،’’ مجھے اس سب کی کوئی پروا نہیں ہے۔‘‘
نوئے مَن کا کہنا ہے کہ کمنٹری کےحوالے سے اُن کے ساتھ تعصب برتنے والے افراد کی تعداد بہت کم ہے اور اس بات کی تصدیق ’سیوے‘ کے تازہ ترین سروے سے بھی ہوتی ہے۔
ص ح/ ا ا / ڈی پی اے
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کی چیمپئین خواتین کھلاڑی
ومبلڈن اوپن ٹینس ٹورنامنٹ کے رواں برس کے فائنل میچ میں امریکی ٹینس اسٹار وینس ولیمز کو اسپین کی ابھرتی ہوئی نوجوان کھلاڑی گاربینے مُوگوروسا کا سامنا تھا۔ مُوگوروسا نے آسانی کے ساتھ یہ فائنل میچ جیت لیا۔
تصویر: Reuters/M. Childs
گاربینے مُوگوروسا
اسپین کی گاربینے موگوروسا نے آج پندرہ جون سن 2017 کو اپنا دوسرا گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتا ہے۔ وہ سن 2015 میں ومبلڈن کا فائنل میچ سیرینا ولیمز سے ہار گئی تھیں۔ سن 2016 میں اُنہوں نے فرنچ اوپن کے فائنل میں سیرینا ولیمز کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔ وہ دوسری ہسپانوی خاتون کھلاڑی ہیں جنہوں نے ومبلڈن جیتا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Childs
وینس ولیمز
ٹینس کی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی وینس ولیمز آج نویں بار ومبلڈن فائنل کھیلنے کے لیے کورٹ میں اتریں لیکن وہ جیت نہیں سکیں۔ وینس نے ومبلڈن میں پہلی جیت سن 2000 میں حاصل کی تھی۔ وہ پانچ مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔
تصویر: Reuters/T. O'Brien
سیرینا ولیمز
سن 2016 میں سیرینا ولیمز 35 سال کی تھیں جب اُنہوں نے سب سے زیادہ عمر میں ومبلڈن ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ وہ ٹینس کے اوپن دور میں سب سے زیادہ چوبیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیت چکی ہیں۔ رواں برس وہ اپنے پہلے بچے کی ولادت کی منتظر ہیں، اس باعث ٹینس سے کنارہ کش ہیں۔ سیرینا، آج کا فائنل میچ کھیلنے والی وینس ولیمز کی چھوٹی بہن ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Couldridge
اسٹیفی گراف
تاریخ ساز جرمن کھلاڑی اسٹیفی گراف نے سن 1988 میں پہلی مرتبہ ومبلڈن چیمپئن شپ جیتی۔ وہ سات مرتبہ لندن میں کھیلے جانے اس ٹورنامنٹ میں فتح مند رہی تھیں۔ اپنے کیریر میں وہ بائیس گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ رکھتی تھیں، جسے سیرینا ولیمز توڑ چکی ہیں۔ گراف نے سن 1988 کی اولمپک گیمز میں بھی سونے کا تمغہ حاصل کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
ماریا شاراپووا
روس سے تعلق رکھنے والی ماریا شارا پووا نے ومبلڈن کی ٹرافی سن 2004 میں جیتی تھی۔ سن 2005 میں وہ اٹھارہ برس کی عمر میں عالمی درجہ بندی میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں۔ شارا پووا پانچ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ جیتنے کا اعزاز رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Donev
پیٹرا کوویٹووا
چیک ری پبلک کی پٹرا کویٹووا اپنے بائیں ہاتھ سے کھیلے جانے والے اسٹروک کے لیے مشہور ہیں۔ کویٹووا دو بار سن 2011 اور سن 2014 میں ومبلڈن کی چیمپئن شپ جیتنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ برس انہیں چاقو کے ایک حملے میں زخمی کر دیا گیا تھا۔
تصویر: REUTERS
برطانوی ٹینس اسٹار جوہانا کونٹا
سن 2017 میں ہونے والی عالمی رینکنگ کے مطابق جوہانا کونٹا چھٹے نمبر پر ہیں۔ جوہانا کونٹا وہ پہلی خاتون برطانوی ٹینس کھلاڑی ہیں جنہوں نے 39 سال بعد پہلی بار ومبلڈن کے سیمی فائنل کےلئے کوالیفائی کیا تھا۔