آئیے اس مضمون میں تفصیل سے سمجھیں کہ ’کلاؤڈ برسٹ‘ کسے کہتے ہیں اور یہ کیوں ہوتا ہے۔ کیوں کہ کلاؤڈ برسٹ کی صورت میں نہایت قلیل وقت میں اچانک ہی شدید نوعیت کی سیلابی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
اشتہار
ان دنوں کئی مقامات پر شدید بارشوں کے بعد کلاؤڈ برسٹ کی اصطلاح آپ نے متعدد مرتبہ سنی ہو گی۔ اسلام آباد میں چند روز قبل شدید نوعیت کی بارش نے کئی مقامات پر سیلابی صورت حال پیدا کر دی، تو ابتدا میں اسے بھی کلاؤڈ برسٹ ہی کا نام دیا گیا۔ بھارتی انتظام والے کشمیر کے کشتاور ضلع میں ٫کلاؤڈ برسٹ‘ ہی کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں سے متعدد افراد ہلاک اور کئی مکانات تباہ ہو گئے۔
موسلادھار بارشوں سے ہم سب واقف ہیں، تاہم موسلادھار بارش کا مطلب ٫کلاؤڈ برسٹ‘ نہیں ہوتا۔ مون سون کے مہینوں میں جنوبی ایشیا کے کئی علاقے مسلسل بارشوں کا سامنا کرتے ہیں اور بعض اوقات بہت تیز بارش بھی ہوتی ہے، لیکن کلاؤڈ برسٹ کی اصطلاح صرف اس صورت میں استعمال ہوتی ہے، جب کسی چھوٹے سے علاقے میں سو ملی میٹر فی گھنٹہ یا اس سے زیادہ بارش ریکارڈ کی جائے۔
کلاؤڈ برسٹ کیوں ہوتا ہے؟
٫کلاؤڈ برسٹ‘ اصل میں اچانک برساتی طوفان کو کہتے ہیں جو عمومی طور پر صحراؤں یا پہاڑی علاقوں میں آتا ہے۔ سائنسی طور پر یہ مظہر تب وقوع پذیر ہوتا ہے، جب زمین کی سطح یا بادلوں سے نیچے گرم ہوا کی لہریں ہوں۔ ایسی صورت میں بادلوں سے برسنے والی بارش زمین کی سطح پر پہنچنے سے قبل دوبارہ بخارات کی صورت میں بادلوں میں پہنچا شروع ہو جاتی ہے، یوں بادلوں زیادہ کثیف ہو جاتے ہیں کیوں کہ بارش کے پرانے قطرے (برس جانے والے) بادلوں سے برسنے والے نئے قطروں کو دوبارہ بادلوں کی جانب دھکیلتے ہیں۔ یہی اوپر کی جانب بڑھتا دباؤ بادلوں کو زیادہ تیزی سے کسی مقام پر شدید ترین بارش پر اکساتا ہے۔
چین: ہینان میں سیلاب کی تباہی
چین کے وسطی صوبے ہینان کو شدید سیلابوں سے ہونے والی تباہی کا سامنا ہے۔ اس صوبے میں پہلے گھنٹوں تک جاری رہنے والی بارش اور پھر سیلابی ریلوں نے ہزاروں افراد کو بے گھر کر دیا ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
دہائیوں بعد موسلا دھار بارشیں
چین کے وسطی صوبے ہینان کو ساٹھ سال سے زائد عرصے کے بعد موسلا دھار بارشوں کا سامنا کرنا پڑا۔ موسمیاتی ماہرین کے مطابق ایک صدی میں ایک مرتبہ ہینان کو لازمی ایسے شدید موسم کا سامنا رہتا ہے۔ صوبے کے دارالحکومت ژینگ ژُو میں ہفتہ اٹھارہ جولائی سے منگل بیس جولائی تک چوبیس انچ یا 617 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ سالانہ اوسط 640 ملی میٹر ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
ہلاکتوں کی تعداد
اب تک اس سیلاب سے دو درجن سے زائد انسانی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ سات افراد لاپتہ ہیں۔ حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ صوبائی اور وفاقی حکومت نے سیلاب سے نمٹنے کے لیے ہنگامی سطح کو بلند کر دیا ہے۔ اس سیلاب سے متاثرہ انسانوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔
تصویر: Hou Jianxun/dpa/picture alliance
لوگوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی
ہینان کے دارالحکومت میں دو لاکھ کے قریب افراد کو سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سے منتقل کیا گیا۔ قریب دس ہزار افراد پناہ گاہوں میں پہنچا دیے گئے ہیں۔ چینی فوج کے ساڑھے پانچ ہزار سے زائد اہکار ریسکیو آپریشن میں شامل ہیں۔ ایک ہزار آٹھ سو فائر فائٹرز بھی امدادی کارروائیوں کا حصہ ہیں۔
تصویر: Li Jianan/Xinhua/picture alliance
سڑکیں دریا بن گئیں
ہینان میں قریب قریب ٹرانسپورٹ کا نظام معطل ہو کر رہ گیا ہے۔ بارشوں سے گلیاں اور سڑکیں دریا بن چکی ہیں۔ ان میں پانی کی رفتار بھی خاصی تیز ہے۔ اس تیز رفتار بارشی پانی میں کاریں بھی بہہ گئی ہیں۔ تیز رفتار ٹرین سروس بھی معطل ہے۔ زیر زمین چلنے والی ٹرامز بھی بند کر دی گئی ہیں کیونکہ سرنگوں میں سیلابی پانی داخل ہو چکا ہے۔
تصویر: Hou Jianxun/HPIC/dpa/picture alliance
ڈیم کھول دیا گیا
چینی فوج نے ہینان کے دارالحکومت ژینگ ژُو کو بچانے کے لیے ایک ڈیم کے دروازے (اسپل ویز) کھول دیے تا کہ بھرے ڈیم کو خالی کر کے پھر سے اس میں سیلابی پانی جمع کیا جا سکے۔ فوج کے مطابق اگر ایسا نہ کیا جاتا تو ڈیم ٹوٹ سکتا تھا۔ یہ ڈیم صوبائی دارالحکومت سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ شدید بارشوں سے ڈیم میں بیس میٹر کا شگاف بھی پیدا ہو گیا تھا۔
تصویر: Jia Fangwen/Costfoto/picture alliance
ثقافتی مقامات بند کر دیے گئے
ہینان صوبہ کئی ثقافتی مقامات کا گھر بھی ہے۔ حکام نے ایسے مقامات کو ممکنہ نقصان سے بچانے کے لیے انہیں بند کر دیا ہے۔ بند کیے جانے والے مقامات میں ڈینگ فینگ شہر کا مشہور شاؤلین ٹیمپل بھی ہے، جو بدھ راہبوں میں مارشل آرٹ سیکھنے کا ایک مقدس مرکز ہے۔ اس کے علاوہ یونیسکو کے عالمی ورثے میں شامل ’لونگ مین گروٹوز‘ بھی بند کر دیا گیا ہے۔ اس مقام پر چونے کی چٹان پر ہزاروں سالہ پرانا مہاتما بدھ کا مجسمہ ہے۔
تصویر: SIPA ASIA/Pacific Press/picture alliance
6 تصاویر1 | 6
کلاؤڈ برسٹ عام بارش سے مختلف کیسے؟
عام تعریف کے مطابق بارش بادلوں سے پانی کے قطرے گرنے کا نام ہے، جب کہ کلاؤڈ برسٹ اچانک اور شدید برساتی طوفان کو کہتے ہیں۔ عام بارش کبھی سو ملی میٹر فی گھنٹہ کے حساب سے نہیں برستی۔
کلاؤڈ برسٹ یقیناﹰ ایک فطری عمل ہے، تاہم یہ غیرمتوقع اور اچانک ہوتا ہے۔ جنوبی ایشیا میں اس کی وجہ مون سون کے موسم میں خلیج بنگال اور بحیرہء عرب سے بننے والے بادلوں کا شمال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کی جانب بڑھنا ہے۔ مون سون میں عام بارش بھی بعض اوقات کوہِ ہمالیہ میں 75 ملی میٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی جاتی ہے۔