’’کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی اصطلاح
21 نومبر 2019
اوکسفرڈ ڈکشنری ہر سال سب سے زیدہ زیر بحث رہنے والے کسی لفظ یا اصطلاح کا انتخاب کرتی ہے۔ رواں برس کے لیے ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے استعمال کی جانے والی ’’کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ کی اصطلاح کا انتخاب کیا گیا ہے۔
''کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ اصطلاح نے ایسی ہی دوسری کئی اصطلاحوں اور الفاظ کو ایک طرح پچھاڑ دیا ہے۔ دیگر اصطلاحات میں ''ایمرجنسی کرائسس‘‘، ''ایکو اینگزئٹی‘‘ اور ''فلائٹ شیم‘‘ وغیرہ شامل تھیں۔ اوکسفورڈ ڈکشنری کی جانب سے ''کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ کا انتخاب ماہرین کی ایک خصوصی نشست میں کیا۔
اب نئی شائع ہونے والی اوکسفرڈ ڈکشنری میں یہ اصطلاح شامل کر لی گئی ہے۔ اس کی تشریح میں درج کیا گیا ہے کہ ایک ایسی صورت حال جسے فوری ایکشن درکار ہو اور اُس کا نظر انداز کرنا انتہائی خطرے کا باعث ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس انتخاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں برس انسانی معاشرت میں ماحولیاتی تبدیلیوں کو کتنی اہمیت حاصل ہو چکی ہے۔
اوکسفرڈ ڈکشنری کے مرتبین کا یہ بھی کہنا ہے کہ سن 2019 کے دوران ''کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ نے انسانی ذہنوں میں پیدا ہونے والے رویے کی عکاسی بھی کی ہے اور اس اصطلاح کے انسانی ثقافت اور معاشرت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
اوکسفرڈ ڈکشنری کو انگلش بولنے والے ممالک میں انتہائی معتبر خیال کیا جاتا ہےتصویر: Oxford DNB
اوکسفرڈ ڈکشنری کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں مزید کہا گیا کہ اُس کے ماہرین کا خیال ہے یہ اصطلاح حقیقت میں مختلف ممالک کی زبانوں میں جس کثرت سے استعمال کی جا رہی ہے وہ ظاہر کرتی ہے کہ ماحولیاتی صورت حال کتنی سنجیدگی اختیار کر چکی ہے اور یہ لوگوں کی معلومات کا اظہاریہ بھی ہے۔
اوکسفرڈ کے ذخیرہٴ الفاظ کے اعداد و شمار سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل تک ''کلائمیٹ ایمرجنسی‘‘ کی اصطلاح ایک غیرمعروف ترکیب تھی لیکن حالیہ برسوں میں اس کو عوامی قبولیت اور پذیرائی حاصل ہوئی ہے اور اب یہ سن 2019 کے دوران سب سے زیادہ زیر بحث لائی جانے والی اصطلاح بن چکی ہے۔
قبل ازیں اوکسفرڈ ڈکشنری کی حریف کولنز انگلش ڈکشنری نے ''کلائمیٹ اسٹرئیک‘‘ کو سن 2019 میں استعمال کیا جانے والا سب سے اہم لفظ یا اصطلاح قرار دیا تھا۔
ع ح ⁄ ا ا (ڈی پی اے)
دس اشتہارات، سیاسی رنگ کی آمیزش کے ساتھ
مشہور برانڈ نائیکی نے حال ہی میں ایک اشتہاری مہم چلائی تھی جس میں الفاظ کے استعمال سے اس میں سیاسی رنگ پیدا کیا گیا تھا۔ اس سے قبل بھی کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے اشتہارات کو متنازعہ طور سے پیش کیا ہے۔
’’اپنے موقف پر ڈٹے رہو چاہے اس کے لیے سب کچھ قربان کرنا پڑے۔‘‘ نائیکی کی جانب سے ’جسٹ ڈو اِٹ‘ موٹو کے تحت چلائی جانے والی ایک اشتہاری مہم میں فٹبال کے سابق امریکی کھلاڑی کولن کائپرنک کو لیا گیا ہے۔ کولن نے سن 2016 میں این ایل ایف فٹ بال گیمز کے آغاز پر ملکی ترانہ بجائے جانے کے وقت کھڑے رہنے کے بجائے نسل پرستی کے خلاف ایک گھٹنے پر جھک کر احتجاج کیا تھا۔
تصویر: Nike
سیاسی اور سماجی معاملات پر بات
۔معروف برانڈ بینیٹن اپنے اشتعال انگیز اشتہارات کے لیے مشہور ہے۔ ہم جنس پرست ایکٹیوسٹ اور ایڈز سے متاثر ڈیوڈ کربی کو سن 1992 میں ایک اشتہار میں شامل کیا گیا تھا۔ متعدد سر گرم کارکنوں کا موقف تھا کہ اس اشتہار کے ذریعے ایک انسان کی تکلیف کو تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
انسانی ابتلاؤں کے رنگ
بینیٹن کے کپڑوں پر نوے کے عشرے میں ایک خونی مافیا کے ہاتھوں انسانی ہلاکتوں سے لے کر سن 2018 میں مہاجرین کی مشکلات تک کی عکاسی پر اکثر ناقدین یہ سوال کرتے ہیں کہ ایسی تصاویر کے ذریعے اس برانڈ کے کپڑے کیوں فروخت ہونے چاہییں۔ تاہم ایسی تنقید کے باوجود یہ کمپنی اپنی یہ حکمت عملی جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI
مذہبی بوسہ
ایک اور اشتہاری مہم میں بینیٹن کمپنی نے فوٹو شاپ پر انحصار زیادہ رکھا۔ سن 2012 میں نفرت کے خلاف ایک مہم میں متعدد عالمی رہنماؤں کو اپنے مخالفین کا بوسہ لیتے ہوئے دکھایا گیا۔
’دائیں بازو کے نظریات والا پڑوسی ہے تو گھر بدل لیں‘
جرمنی میں کرائے پر کاریں دینے والی کمپنی ’سِکسٹ‘ نے اپنے اشتہار میں دائیں بازو اور مہاجر و اسلام مخالف سیاسی جماعت اے ایف ڈی کے متنازعہ نائب رہنما الیگزانڈر گاؤلنڈ کی تصویر دکھائی ہے۔ تصویر کا عنوان ہے، ’’ہر اس شخص کے لیے جس کے پڑوس میں ایک گاؤلنڈ ہے۔‘‘ جواب میں اے ایف ڈی نے بھی ایک نسبتاﹰ کم درجے کی کمپنی کی حمایتی مہم میں کہا، ’’ہر اس شخص کے لیے جو سکسٹ کے قریب رہتا ہے۔‘‘
تصویر: Sixt/Quelle: Twitter
اذیتی کیمپ میں ماڈلنگ
آسٹریلیا میں قائم ’ویلی آئی ویئر‘ کے سن گلاسز کے ایک اشتہار کا مقصد لوگوں کے جذبات کو مشتعل کرنا تو نہیں تھا لیکن ہوا یہ کہ یہ اشتہار کروشیا میں قائم ایک اذیتی کیمپ میں بنایا گیا جہاں قریب اسّی ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس ایڈ کے منظر عام آنے پر بہت غم وغصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ I. Kralj/PIXSELL
سیاہ فام مرد ایشیائی باشندے میں تبدیل
شنگھائی لائی شنگ نامی ایک کاسمیٹکس کمپنی نے سن 2016 میں ایک اشتہار بنایا تھا جس میں ایک سیاہ فام شخص کی ’دھلائی‘ کے بعد اسے صاف رنگت کا ایشیائی باشندہ دکھایا گیا۔ اس کمپنی پر نسل پرستی کا الزام عائد کیا تھا جس پر اسے معافی مانگتے ہوئے یہ اشتہار واپس لینا پڑا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سیاہ خاتون بھی سفید فام بن گئیں
اسی نوعیت کا معاملہ سن 2017 میں بھی سامنے آیا جب ’ڈوو‘ نامی کمپنی نے ایک سیاہ فام خاتون کو اپنی پراڈکٹ کے استعمال کے بعد سفید رنگت کی عورت میں تبدیل ہوتے دکھایا تھا۔ اس کمپنی کو بھی معذرت کرتے ہوئے اشتہار کی ویڈیو تلف کرنا پڑی تھی۔