کلاسیکی موسیقی کی دنیا کا عظیم ستارہ: استاد نصرت فتح علی خان
عابد حسین
16 اگست 2018
استاد نصرت فتح علی خان کا انتقال اکیس برس قبل ہوا تھا لیکن آج بھی وہ اپنے فن کی صورت میں زندہ ہیں۔ اُن کے مداح ساری دنیا میں پائے جاتے ہیں۔
اشتہار
استاد نصرت فتع علی خان کا تعلق قوالی کے ایک مایہ ناز گھرانے سے تھا۔ اُن کے والد استاد فتح علی خان اور چچا استاد مبارک علی خان کو برصغیر پاک و ہند کے کلاسیکی موسیقی کے حلقے انتہائی عقیدت و احترام سے دیکھتے ہیں۔ برصغیر کی تقسیم کے بعد یہ گھرانہ پاکستان کے شہر فیصل آباد میں مقیم رہا۔ نصرت فتح علی خان بھی اس شہر سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کا خاندان بنیادی طور پر تعلق مشرقی پنجاب کے شہر جالندھر سے تھا۔
انہوں نے سب سے پہلی مرتبہ کسی مجمع کے سامنے پرفارمنس سولہ برس کی عمر میں اپنے والد کے چہلم کے موقع پر دی تھی۔ اُسی وقت ہی اُن کو قوالی کے اس معروف خاندان کا سربراہ تسلیم کر لیا گیا تھا۔ کلاسیکی موسیقی کی ابتدائی تعلیم انہوں نے اپنے والد سے حاصل کرنا شروع کی تھی۔ اپنے والد کی رحلت کے بعد اُن کو موسیقی کی تربیت اُن کے چچا استاد مبارک علی خان اور پھر شام چوراسی خاندان کے نابغہٴ روزگار کلاسیکل موسیقی کے فنکار استاد سلامت علی خان سے حاصل ہوئی۔
نصرت فتح علی خان برسوں اپنے چچازاد بھائی مجاہد مبارک علی خان کے ساتھ مل کر قوالی کی محافل میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا کرتے تھے۔ اس گروپ میں اُن کے چھوٹے بھائی فرخ فتح علی خان بھی شامل ہوتے تھے۔ اُن کے چھوٹے بھائی فرخ فتح علی خان کو ہارمونیم نوازی میں ملکہ حاصل تھا۔ وہ بھی نصرت فتح علی خان کی سنگت میں قوالی کے گروپ میں اپنی آواز کا رنگ جمایا کرتے تھے۔ نصرت فتح علی خان کے بعد شہرت پانے والے گلوکار راحت فتح علی خان ان کے بھائی فرخ فتح علی خان ہی کے بیٹے ہیں۔
نصرت فتح علی خان کی زندگی میں سن 1980 کی دہائی انتہائی اہم رہی۔ اس عشرے کے بعد اُن کی شہرت پاکستان کی حدود سے نکل کر سارے دنیا میں پھیل گئی۔ انہیں دنیا کے مختلف ممالک سے دعوت نامے موصول ہونے لگے اور وہ مسلسل غیر ملکی دوروں پر رہنے لگے۔ وہ چالیس سے زائد ممالک میں اپنے فن کا جادو پھیلانے میں کامیاب رہے تھے۔
سن 1988 میں اُن کا اشتراک مشہور برطانوی ماہر موسیقی پیٹر گابریئل سے ہوا۔ گابریئل کے ساتھ مل کر نصرت فتح علی خان نے فلم ’دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ‘ میں راگ درباری کا الاپ دیا اور اُن کی آواز کا جادو ہر طرف پھیل گیا۔ یہ فلم مشہور ہدایتکار مارٹن سکورسیسی (Martin Scorese) کی تخلیق تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ہالی ووڈ کی چند اور فلموں کے لیے بھی گیت گائے۔
پیٹر گابریئل کے ساتھ اُن کا البم ’مست مست‘ ریلز کیا گیا اور یہ عالمی طور پر ایک سپر ہٹ البم قرار دیا گیا۔ بعد میں یہ اعزاز بھی نصرت فتح علی خان کو حاصل ہے کہ انہیں گرامی ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ گو اُن کو یہ ایوارڈ نہیں مل سکا لیکن ایک انٹرنیشنل میوزک ادارے میں اُن کے فن کو تسلیم کیا گیا۔
ماہرین موسیقی کا خیال ہے کہ نصرت فتح علی خان معمول کے فنکار نہبں تھے اور اُن کی آواز بھی عام نہیں بلکہ غیرمعمولی تھی۔ یہ امر تسلیم شدہ ہے کہ اپنی غیرمعمولی آواز کے ساتھ نصرت فتح علی خان راگ داری، جس بلندی کو چھو جایا کرتی تھی، وہ فنکارانہ صلاحیت ہر ایک کو نہیں ملتی بلکہ یہ قدرت کا انعام کسی کسی کو حاصل ہوا ہے۔
نصرت فتح علی خان کا انتقال سولہ اگست سن 1997 کو لندن میں ہوا تھا۔
جرمن شہر ہیمبرگ میں ایک سحر انگیز کنسرٹ ہال کا افتتاح
شمالی جرمن شہر ہیمبرگ میں بدھ گیارہ جنوری کو ’ایلب فلہارمنی‘ کے نام سے ایک شاندار کنسرٹ ہال کا افتتاح ہوا۔ افتتاحی کنسرٹ میں جرمن صدر یوآخم گاؤک اور چانسلر انگیلا میرکل سمیت متعدد اہم شخصیات بھی شریک ہوئیں۔
تصویر: Reuters/C. Charisius
افتتاحی تقریب میں جرمنی کی چوٹی کی قیادت بھی شریک
افتتاحی کنسرٹ میں کلاسیکی دور کے نامور موسیقاروں بیتھوفن اور واگنر کے لکھے ہوئے شاہکار بھی پیش کیے گئے۔ اس یادگار کنسرٹ کو دیکھنے اور سننے کے لیے ’ایلب فلہارمنی‘ میں دو ہزار ایک سو مہمان موجود تھے، جو تین گھنٹے دورانیے کے اس کنسرٹ کے اختتام پر دیر تک اپنی نشستوں سے اُٹھ کر اور تالیاں بجا بجا کر داد دیتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
’تضادات کا مجموعہ لیکن سحر انگیز‘
جرمن صدر یوآخم گاؤک نے اس عمارت کے ڈیزائن اور اِس کے شاندار ساؤنڈ سسٹم کی بے پناہ تعریف کی لیکن اس عمارت کے متنازعہ ہونے کا بھی ذکر کیا:’’ایلب فلہارمنی کو ایک خواب کے ساتھ ساتھ ایک ڈراؤنا خواب بھی کہا گیا، عالمی سطح کی ایک شاندار علامت کے ساتھ ساتھ ایک مذاق بھی کہا گیا اور اسے ’باعث شرمندگی‘ اور ایک ’معجزہ‘ بھی کہا گیا۔‘‘ تاہم گاؤک نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہو گا۔
تصویر: Getty Images/M. MacMatzen
جولائی تک ہاؤس فُل
ہیمبرگ کے میئر اولاف شولس نے اس منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’ایلب فلہارمنی‘ میں منعقدہ کنسرٹس کے اس سال جولائی تک کے تمام ٹکٹ فروخت ہو چکے ہیں جبکہ ابھی سے پانچ لاکھ سے زیادہ افراد اس عمارت کو دیکھنے کے لیے آ چکے ہیں اور یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ یہ منصوبہ ہر اعتبار سے کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance dpa/C. Charisius
’سڈنی اوپیرا ہاؤس‘ کی ٹکر کا جرمن کنسرٹ ہال
’ایلب فلہارمنی‘، جسے آسٹریلیا کے ’سڈنی اوپیرا ہاؤس‘ کی ٹکر کا کنسرٹ ہال کہا جا رہا ہے، جرمنی کے بڑے لیکن متنازعہ تعمیراتی منصوبوں میں سے ایک رہا۔ سوئٹزرلینڈ کی کمپنی ’ہیرسوگ اینڈ دی موئیروں‘ کے ڈیزائن کردہ اس کنسرٹ ہال کو اصولاً اسے چھ سال پہلے ہی مکمل ہو جانا چاہیے تھا۔
تصویر: T. Rätzke
’ایک قومی سنگ میل‘، انگیلا میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ’ایلب فلہارمنی‘ کے افتتاحی کنسرٹ کو یادگار اور ایک قومی سنگِ میل کا آغاز قرار دیا اور کہا:’’ایک روز آئے گا، جب ہم فخر سے یہ کہیں گے کہ ہماری زندگی میں ایک ایسی عمارت بنی تھی، جس کے بارے میں لوگ اب سے پچاس یا سو سال بعد بھی کہیں گے کہ دیکھو، یہ تھا، جو گیارہ جنوری 2017ء کو ہوا۔‘‘
تصویر: DW/R. Fulker
لاگت ابتدائی تخمینے سے دس گنا زیادہ
دریائے ایلبے کے دائیں کنارے پر تعمیر کی گئی ایک سو دس میٹر بلند اس عمارت میں، جسے مختصراً ’ایلفی‘ بھی کہا جا رہا ہے، دو کنسرٹ ہال بنائے گئے ہیں۔ اس عمارت کی تعمیر پر 789 ملین یورو خرچ ہوئے ہیں۔ یہ لاگت ابتدائی تخمینے کے مقابلے میں دَس گنا زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/R. Goldmann
ہر نشست پر پہنچتی ایک جیسی آواز
’ایلفی‘ کی خاص بات اس کا مخصوص ساؤنڈ سسٹم ہے، جس کے ذریعے ہال میں بیٹھے ہر فرد کو ایک جیسی اچھی آواز سننےکو ملتی ہے۔ اس حوالے سے عالمی شہرت کے حامل جاپانی ڈیزائنر یاسُو ہیسا ٹویوٹا کی نگرانی میں دیواروں پر جپسم کے ایسے دَس ہزار پینل لگائے گئے ہیں، جو اسٹیج پر پیش کی جانے والی موسیقی کو ہال کی ایک ایک نشست تک پہنچانے کا کام سرانجام دیتے ہیں۔
تصویر: DW/R. Fulker
بون میں تیار ہونے والا دو ملین یورو کا آرگن
اس کنسرٹ ہال کے لیے آرگن جرمن شہر بون کے مشہور آرگن ساز فلیپ کلائز نے تیار کیا ہے، جن کا خاندان اُنیس ویں صدی کے اواخر سے یہ ساز تیار کر رہا ہے۔ اس آرگن کی تیاری پر دو ملین یورو لاگت آئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Vennenbernd
ہیمبرگ: سیاحوں کے دس پسندیدہ ترین مقامات میں شامل
’ایلب فلہارمنی’ نے دیکھتے ہی دیکھتے بین الاقوامی سطح پر اس جرمن شہر کی اہمیت اور مقبولیت میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ امریکی جریدے ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق خاص طور پر ’ایلب فلہارمنی‘ کے افتتاح کے باعث ہیمبرگ اُن دَس چوٹی کے مقامات میں شامل ہو گیا ہے، جہاں سیاح 2017ء میں جانا پسند کریں گے۔
تصویر: Iwan Baan
ٹکٹ سے محروم رہنے والوں کے لیے ’لائٹ شو‘
افتتاحی کنسرٹ میں کن موسیقاروں کی تخلیقات پیش کی جائیں گی، یہ بات آخر تک راز میں رکھی گئی تھی۔ افتتاحی کنسرٹ میں موسیقاروں نے موسیقی کی چار سو سالہ تاریخ کا احاطہ کیا اور متعدد موسیقاروں کے شاہکار پیش کیے۔ جن لوگوں کو اندر جا کر یہ کنسرٹ سننے اور دیکھنے کے لیے ٹکٹ نہ مل سکے، اُن کے لیے عمارت کے باہر ایک شاندار ’لائٹ شو‘ کا اہتمام کیا گیا تھا۔