کلبھوشن سے ملاقات: بیوی اور والدہ پیر کو پاکستان پہنچیں گی
24 دسمبر 2017![](https://static.dw.com/image/19151713_800.webp)
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار چوبیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ دونوں حریف ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے مابین پائی جانے والی کشیدگی کے باوجود کلبھوشن یادیو کے خاندان کی یہ دونوں خواتین چھبیس دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں گی اور وہیں ان کی کلبھوشن کے ساتھ ملاقات ہو گی۔
کلبھوشن اور اہلیہ کی ملاقات: بھارت کو پاکستانی تجویز منظور
بین الاقوامی عدالت انصاف: بھارتی جج بھنڈاری کا دوبارہ انتخاب
پاکستان نے کلبھوشن یادیو کی بیوی کو ملاقات کی اجازت دے دی
پاکستانی وزارت خارجہ کے محمد فیصل نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے کل ہفتہ تئیس دسمبر کو اس بات کی تصدیق کر دی کہ کلبھوشن کی بیوی اور والدہ اس بھارتی شہری سے ملاقات کے لیے پاکستان آئیں گی۔ یہ دونوں خواتین بذریعہ ہوائی جہاز اسلام آباد پہنچیں گی اور وہاں ان کی کلبھوشن یادیو سے ملاقات پاکستانی وزارت خارجہ میں ہو گی، جس کے لیے کلبھوشن کو خاص طور پر جیل سے وہاں لایا جائے گا۔
ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ اس ملاقات کے دوران اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے تین سفارتی اہلکار بھی موجود ہوں گے۔ ساتھ ہی بھارتی حکومت نے پاکستان سے یہ درخواست بھی کی ہے کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر پاکستانی صحافیوں کو کلبھوشن کے خاندان کی ان دونوں خواتین سے نہ ملنے دیا جائے۔
کلبھوشن یادیو، جو بھارتی بحریہ کا ایک سابق افسر ہے، کو پاکستانی حکام نے ایران سے غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخلے کے بعد مارچ 2016ء میں گرفتار کیا تھا اور اس پر پاکستان میں جاسوسی اور تخریبی کارروائیوں کے ارتکاب کا الزام ہے۔ اسے ایک پاکستانی فوجی عدالت سزائے موت کا حکم بھی سنا چکی ہے۔
کلبھوشن یادیو کی والدہ کو پاکستان کا ویزا دیا جائے، سشما سوراج
کلبھوشن ياديو کی ’رحم کی اپيل‘ پر کيا ہونا چاہيے؟
کلبھوشن یادیو کو پھانسی نہ دی جائے، عالمی عدالت انصاف
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک ذریعے نے، جو اس ملاقات کی تیاریوں میں بھی شامل ہے، اپنا نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ اس ملاقات کے دوران کلبھوشن یادیو اور ان کی اہلیہ اور والدہ کے درمیان سکیورٹی وجوہات کے باعث فاصلہ (ممکنہ طور پر ایک جنگلہ) ہو گا لیکن وہ ایک دوسرے کو دیکھتے ہوئے آپس میں بات چیت کر سکیں گے۔
یادیو کو سنائی جانے والی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف خود کلبھوشن اور ان کی اہلیہ کی طرف سے بھی پاکستانی فوج کے سربراہ سے معافی کی درخواست کی جا چکی ہے تاہم اس درخواست پر ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس درخواست میں، جس کی ایک نقل ایسوسی ایٹڈ پریس کے نامہ نگار نے بھی دیکھی، یادیو نے کہا ہے، ’’میں واقعی بہت شرمندہ ہوں اور اپنے ان گناہوں اور جرائم کے لیے تہہ دل سے معافی چاہتا ہوں، جو میں نے پاکستانی قوم اور پاکستانی عوام کے خلاف کیے۔‘‘
’کشمیری ماضی کی غلطیوں کا نتیجہ بھگت رہے ہیں‘
پاکستان کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن یادیو پاکستان میں بھارتی خفیہ ادارے ’را‘ لے لیے جاسوسی کر رہا تھا جبکہ بھارت کی طرف سے ان الزامات کی تردید کی جاتی ہے اور نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن کو پاکستانی انٹیلیجنس اہلکاروں نے مبینہ طور پر ایران سے اغواء کیا تھا، جہاں بھارتی دعووں کے مطابق وہ انڈین نیوی میں اپنی ملازمت کے بعد اپنا کاروبار کرتا تھا۔
نئی دہلی اور اسلام باد کے مابین حالیہ کشیدگی کے باوجود پاکستان کی طرف سے کلبھوشن کے اہل خانہ کو ان سے ملاقات کی خصوصی اجازت دینا اخلاقی طور پر ایک اچھا اشارہ سمجھا جا رہا ہے۔ اسی لیے اسلام آباد میں کلبھوشن کی ان کی بیوی اور والدہ سے آئندہ ملاقات کو ایک ایسی ملاقات قرار دیا جا رہا ہے، جس کی دونوں ممالک کے مابین کوئی مثال شاذ و نادر ہی نظر آتی ہے۔