کلبھوشن یادیو کی والدہ کو پاکستان کا ویزا دیا جائے
بینش جاوید
10 جولائی 2017
سُشما سوراج نے کہا ہے کہ سرتاج عزیز کی سفارشات پر ہی پاکستانی مریضوں کو بھارت کا ویزا دیا جائے گا۔ انہوں نے کلبھوشن یادیو کی والدہ کو ویزا نہ دیے جانے پر پاکستانی حکومت سے شکایت بھی کی۔
اشتہار
گزشتہ ہفتے بھارت نے خاتون پاکستانی شہری فائزہ تنویر کی ویزا درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک کے کشیدہ تعلقات کی بنا پر اس خاتون کو ویزا نہیں دیا گیا۔
فائزہ تنویر کو سرطان کا مرض لاحق ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک میں سیاست دانوں سے التجا کی ہے کہ انہیں بھارت میں علاج کروانے کی اجازت دی جائے۔ بھارت کی جانب سے فائزہ کو ویزا نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا میں بھارت پر کافی تنقید کی گئی۔ آج بھارت کی وزیر خارجہ سُشما سوراج نے اس کیس سے متعلق کئی ٹوئیٹس میں اپنی حکومت کا موقف پیش کیا۔ سوراج نے لکھا،’’ میری ہمدردیاں اُن تمام پاکستانیوں کے ساتھ ہیں جو بھارت میں علاج کے لیے میڈیکل ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ پاکستانیوں کو ویزا دینے کے لیے بھارت کو پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارج سرتاج عزیز کی منظوری چاہیے۔‘‘
سُشما سوراج نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں پاکستان سے اس بات کی شکایت کی کہ وہ مبینہ بھارتی ایجنٹ کلبھو شن یادیو کی والدہ کو اپنے بیٹے سے ملنے کے لیے پاکستان کا ویزا نہیں دے رہا۔ انہوں نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا،’’ ہم نے آوانتیکا یادیو کی ویزا درخواست پاکستانی حکومت کو بھیجی ہے تاکہ وہ اپنے بیٹے سے ملاقات کر سکیں جس کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔‘‘ سُشما سوراج نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا،’’ میں نے کلبھوشن یادیو کی ماں کو ویزا دیے جانے کے لیے ذاتی طور پر سرتاج عزیز کو خط لکھا تھا لیکن انہوں نے تو میرے خط وصول ہو نے کی تصدیق تک نہیں کی۔‘‘
پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات اس وقت شدید کشیدہ ہیں۔ دونوں ممالک میں مذکرات کا سلسلہ بھی بند ہے۔ حال ہی میں پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزام میں بھارتی نائب ہائی کمشنر سے باقاعدہ احتجاج کیا تھا۔
’کشمیری‘پاک بھارت سیاست کی قیمت کیسے چکا رہے ہیں؟
بھارت اور پاکستان کشمیر کے موضوع پر اپنی لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہمالیہ کے اس خطے کو گزشتہ تین دہائیوں سے شورش کا سامنا ہے۔ بہت سے کشمیری نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں سے تنگ آ چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بڑی فوجی کارروائی
بھارتی فوج نے مسلح باغیوں کے خلاف ابھی حال ہی میں ایک تازہ کارروائی کا آغاز کیا ہے۔ اس دوران بیس دیہاتوں کا محاصرہ کیا گیا۔ نئی دہلی کا الزام ہے کہ اسلام آباد حکومت شدت پسندوں کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/C. Anand
فوجیوں کی لاشوں کی تذلیل
بھارت نے ابھی بدھ کو کہا کہ وہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہلاک کیے جانے والے اپنے فوجیوں کا بدلہ لے گا۔ پاکستان نے ایسی خبروں کی تردید کی کہ سرحد پر مامور فوجی اہلکاروں نے بھارتی فوجیوں کو ہلاک کیا ان کی لاشوں کو مسخ کیا۔
تصویر: H. Naqash/AFP/Getty Images
ایک تلخ تنازعہ
1989ء سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مسلم باغی آزادی و خود مختاری کے لیے ملکی دستوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس خطے کی بارہ ملین آبادی میں سے ستر فیصد مسلمان ہیں۔ اس دوران بھارتی فورسز کی کاررائیوں کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کی نئی لہر
گزشتہ برس جولائی میں ایک نوجوان علیحدگی پسند رہنما برہان وانی کی ہلاکت کے بعد سے بھارتی کشمیر میں حالات کشیدہ ہیں۔ نئی دہلی مخالف مظاہروں کے علاوہ علیحدگی پسندوں اور سلامتی کے اداروں کے مابین تصادم میں کئی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Ismail
اڑی حملہ
گزشتہ برس ستمبر میں مسلم شدت پسندوں نے اڑی سیکٹر میں ایک چھاؤنی پر حملہ کرتے ہوئے سترہ فوجی اہلکاروں کو ہلاک جبکہ تیس کو زخمی کر دیا تھا۔ بھارتی فوج کے مطابق حملہ آور پاکستان سے داخل ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا کہ حملہ آوروں کا تعلق پاکستان میں موجود جیش محمد نامی تنظیم سے تھا۔
تصویر: UNI
کوئی فوجی حل نہیں
بھارت کی سول سوسائٹی کے کچھ ارکان کا خیال ہے کہ کشمیر میں گڑ بڑ کی ذمہ داری اسلام آباد پر عائد کر کے نئی دہلی خود کو بے قصور نہیں ٹھہرا سکتا۔ شہری حقوق کی متعدد تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو چاہیے کہ وہ وادی میں تعینات فوج کی تعداد کو کم کریں اور وہاں کے مقامی افراد کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے دیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں
بھارتی حکام نے ایسی متعدد ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد، جن میں بھارتی فوجیوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرتے دیکھا جا سکتا ہے، کشمیر میں سماجی تعلقات کی کئی ویب سائٹس کو بند کر دیا ہے۔ ایک ایسی ہی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ فوج نے بظاہر انسانی ڈھال کے طور پر مظاہرہ کرنے والی ایک کشمیری نوجوان کواپنی جیپ کے آگے باندھا ہوا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/
ترکی کی پیشکش
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے بھارت کے اپنے دورے کے موقع پر کشمیر کے مسئلے کے ایک کثیر الجہتی حل کی وکالت کی۔ ایردوآن نے کشمیر کے موضوع پر پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ بھارت نے ایردوآن کے بیان کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر صرف بھارت اور پاکستان کے مابین دو طرفہ طور پر ہی حل کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Abidi
غیر فوجی علاقہ
پاکستانی کشمیر میں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے صدر توقیر گیلانی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’وقت آ گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو اپنے زیر انتظام علاقوں سے فوج ہٹانے کے اوقات کار کا اعلان کرنا چاہیے اور ساتھ ہی بین الاقوامی مبصرین کی نگرانی میں ایک ریفرنڈم بھی کرانا چاہیے‘‘
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Singh
علیحدگی کا کوئی امکان نہیں
کشمیر پر نگاہ رکھنے والے زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی کا کوئی امکان موجود نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں شدت پسندوں اور علیحدگی پسندوں سےسخت انداز میں نمٹنے کی بھارتی پالیسی جزوی طور پر کامیاب رہی ہے۔ مبصرین کے بقول، جلد یا بدیر نئی دہلی کو اس مسئلے کا کوئی سیاسی حل ڈھونڈنا ہو گا۔