کلیسائی بچوں کا جنسی استحصال: انکشاف کنندگان کے لیے اعزازات
9 اپریل 2021
جرمن صدر شٹائن مائر نے دو ایسے شہریوں کو وفاقی جمہوریہ جرمنی کے آرڈر آف میرٹ ایوارڈز پیش کر دیے، جنہوں نے کیتھولک کلیسا میں بچوں اور نوجوانوں سے جنسی زیادتیوں اور ان کے استحصال کے سلسلے کو بے نقاب کیا تھا۔
اشتہار
وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر کی طرف سے ملک کا یہ اعلیٰ سول اعزاز جن دو سماجی کارکنوں کو پیش کیا گیا، ان کے نام ماتھیاس کاچ اور کلاؤس مَیرٹَس ہیں۔
برلن منعقدہ ایک تقریب میں جمعرات آٹھ اپریل کے روز ان شخصیات کو یہ ایوارڈز پیش کرتے ہوئے جرمن صدر نے ان کا شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ کلیسائی اداروں میں کم سن بچوں کی بہتر حفاظت کی جانا چاہیے اور مجرموں کو لازمی طور پر ان کے کیے کی سزائیں ملنا چاہییں۔
'ایسے جرائم کسی بھی ادارے کے اندرونی معاملات نہیں‘
اس موقع پر صدر شٹائن مائر نے کہا، ''اس سلسلے کو لازمی طور پر اور ہر حال میں روکا جانا چاہیے کہ کچھ مجرموں کو نئی جگہوں پر ہر بار ہی ان کے نئے شکار مل جاتے ہیں۔ اس حوالے سے شرمندگی کے کسی احساس کے بغیر سچ بیان کرنے کے لیے صرف متاثرین کی حوصلہ افزائی ہی کافی نہیں ہو گی۔‘‘
فرانک والٹر شٹائن مائر کے مطابق، ''ایسے جرائم کو صرف متعلقہ اداروں کے اندرونی معاملات کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا، چاہے وہ ادارے کلیسائی ادارے ہی کیوں نا ہوں۔‘‘
'ہر کوئی اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرے‘
جرمن صدر نے دونوں ایوارڈ وصول کنندگان کی ہمت کی داد دیتے ہوئے کہا، ''ان دونوں شخصیات نے جو ہمت دکھائی اور جس طرح ہمارے معاشرے میں رونما ہونے والے بہت سے خوفناک جرائم کو بے نقاب کیا، وہ تمام جرمن باشندوں کے لیے اخلاقی جرأت کی روشن مثال ہے۔‘‘ جرمن سربراہ مملکت نے کہا، ''ان دونوں شخصیات نے ہمارے درمیان موجود کمزور ترین شہریوں کے لیے آواز اٹھائی، ان بچوں اور نوجوانوں کے لیے جن کے جسم اور روحیں زخمی کر دیے گئے تھے، ان کے لیے جنہیں طویل عرصہ قبل جبراﹰ خاموش کرا کے بھلا دیا گیا تھا۔‘‘
اشتہار
کیتھولک کلیسا پر کھل کر تنقید
وفاقی جرمن صدر نے اس تقریب سے اپنے خطاب میں جرمن کلیساؤں، خاص طور پر کیتھولک چرچ پر بھی کھل کر تنقید کی اور کہا کہ کلیسا کی طرف سے بچوں اور نوجوانوں سے جنسی زیادتیوں اور ان کے استحصال کے ہزاروں واقعات کو عشروں تک چھپایا جاتا رہا۔ کلیسائی بچوں کا جن اداروں میں جنسی استحصال کیا گیا، وہی ان کے گھر بھی تھے۔ مگر ان طاقت ور اداروں نے ایسے استحصال زدہ بچوں اور نوجوانوں کو ان کی مدد کرنے کے بجائے بالکل تنہا چھوڑ دیا تھا۔‘‘
فرانک والٹر شٹائن مائر کے الفاظ میں، ''کلیسائی اداروں کے علاوہ تمام سرکاری یا غیر سرکاری تعلیمی اداروں، سماجی تنظیموں، سپورٹس یا میوزک کلبوں اور خاندانوں کی سطح پر بھی، جہاں جہاں مجرمانہ سوچ جنسی استحصال کی شکل اختیار کر لیتی ہے، ایسی ہر جگہ اور ادارے میں اس ظلم اور استحصال کو ختم ہونا چاہیے اور مجرموں کے سخت سزائیں سنائی جانا چاہییں۔‘‘
ایوارڈ وصول کرنے والوں کی انتھک خدمات
جن دو جرمن شہریوں کو صدر شٹائن مائر نے آرڈر آف میرٹ ایوارڈز پیش کیے، وہ بچپن میں جنسی استحصال کا شکار ہونے والے افراد کے لیے سالہا سال سے غیر معمولی حد تک سرگرم رہے ہیں۔
انہوں نے ہی مثال کے طور پر برلن کے کانیسیئس کالج نامی کلیسائی تعلیمی ادارے میں نوجوانوں کے جنسی استحصال کے بہت سے واقعات کو بے نقاب کیا تھا۔
اس کے بعد جرمنی میں مختلف مسیحی فرقوں کے کلیسائی اداروں، خاص کر کیتھولک چرچ کے اداروں میں عشروں تک کیے جانے والے بچوں اور نوجوانوں کے جنسی استحصال کے ہزاروں واقعات کی تصدیق ہو گئی تھی۔
م م / ع ح (ڈی پی اے، کے این اے)
جرمنی کے سب سے خوب صورت چرچ
سالہا سال قبل تعمير کيے گئے بہت سے چرچ آج بھی ديکھنے والوں کو اپنی بناوٹ اور خوب صورتی سے سکتے ميں ڈال کرتے ہيں۔ جرمنی ميں ايسے لاتعداد چرچ موجود ہیں تاہم ڈی ڈبليو نے دلکش چرچوں کی ايک فہرست ترتيب دی ہے، ملاحظہ فرمائيے۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
کولون کيتھيڈرل
کولون کيتھيڈرل کے دو ٹاوز کی اونچائی ايک سو پچاس ميٹر ہے۔ يہ دنيا بھر کا تيسرا سب سے اونچا چرچ ہے۔ اسے تعمير کرنے ميں پانچ سو سے سال سے زائد وقت لگا۔ گوتھک طرز تعمير کا يہ شاہکار آج بھی جرمنی کے خوب صورت ترين مقامات ميں سے ايک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
فراؤن کرشے، ڈريسڈن
ڈريسڈن ميں فراؤن کرشے يا ’چرچ آف آور ليڈی‘ دوسری عالمی جنگ ميں تباہ ہو گيا تھا اور پھر دنيا بھر سے عطيات جمع کر کے اسے دوبارہ کھڑا کيا گيا۔ قدیم يورپی طرز تعمير کے عکاس شہر ڈريسڈن ميں يہ گرجا گھر الگ ہی دکھائی ديتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth
ہيمبرگ کا ’ميشل‘
اس چرچ کی خصوصيت يہ ہے کہ اس کے گنبد کا اوپری حصہ تانبے سے بنا ہوا ہے۔ دريائے ايلبے کے کنارے قائم يہ چرچ عرصہ دراز سے ماہی گيروں کی رہنمائی کرتا آيا ہے۔ اسے شمالی جرمنی کا سب سے خوب صورت چرچ بھی مانا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
الم منسٹر
چھوٹا شہر مگر گرجا گھر بڑا۔ 161.53 ميٹر کی اونچائی کے ساتھ الم منسٹر گرجا گھر کا ٹاور دنيا ميں سب سے اونچا ہے۔ اگر آپ اس ٹاور پر چڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ایک مشکل کام ہے کيونکہ سات سو اڑسٹھ سيڑھياں چڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہيں۔ ہاں يہ ضرور ہے کہ ايسا کرنے والا ٹاور سے جو نظارہ ديکھ پائے گا، اس کی کوئی قيمت نہيں۔
تصویر: picture alliance/robertharding/M. Lange
گيڈيکٹنس کرشے، برلن
جرمن دارالحکومت برلن ميں قائم يہ چرچ دوسری عالمی جنگ ميں تباہی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا ايک حصہ آج بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ ايک حصہ دوبارہ تعمير کر ديا گيا ہے۔ برلن کے شہريوں نے اسے ’لپسٹک اينڈ پاؤڈر کمپيکٹ‘ کا نام دے رکھا ہے۔ اس کی مرمت سن 1961 ميں کی گئی تھی۔
تصویر: Colourbox/V. Voennyy
آخن کيتھيڈرل
آخن کيتھيڈرل کا شمار مغربی دنيا کے اہم ترين گرجا گھروں ميں ہوتا ہے۔ جرمنی ميں يہ چرچ وہ پہلا مقام تھا، جسے سن 1978 ميں اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گيا تھا۔ اپنے عروج پر اس چرچ ميں بادشاہوں کی تاج پوشی ہوا کرتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imageBROKER
ناؤمبرگ کيتھيڈرل
ناؤمبرگ کيتھيڈرل کو رواں برس ہی اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گیا ہے اور یہ ملک کا تينتاليسواں ايسا مقام ہے جو اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔ اس چرچ کی خاص بات وہاں ریتلے پتھر سے بنے مجسمے ہیں۔
تصویر: DW/K. Schmidt
فراؤن کرشے، ميونخ
ميونخ کا فراؤن کرشے يا ’کيتھيڈل آف آور بليسڈ ليڈی‘ شہر کے مرکز ميں قائم ہے اور اسے بہت دور سے ديکھا جا سکتا ہے۔ اس چرچ کا طرز تعمير يروشلم کے ’ڈوم آف دا روک‘ سے ملتا جھلتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Chromorange/A. Gravante
نکولائی کِرشے، لائپزگ
اس چرچ کی سياسی اہميت ہے۔ اس کے باہر سن 1989 کے پر امن انقلاب کی يادگاریں نصب ہيں۔ يہ چرچ اس ليے بھی اہم ہے کيونکہ اسی مقام سے لائپزگ منڈے کے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو بعد ازاں مشرقی اور مغربی جرمنی کے الحاق کی شکل ميں اختتام پذير ہوا۔
لوئر سيکسنی کے شہر ہلڈس ہائم ميں چاليس چرچ قائم ہيں۔ انہی ميں سے ايک ’ازمپشن آف ميری‘ بارہ سو برس پرانا ہے اور رومن طرز تعمیر کا ايک شاہکار بھی ہے۔ اسے ’ہزار سالہ گلاب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/panoramarx
باسيليکا آف برناؤ
کونسٹانس جھیل کے کنارے واقع اس چرچ کے باہر کا حصہ بظاہر سادہ ہے ليکن اندر سے يہ اپنی مثال آپ ہے۔ يہ بات بھی اہم ہے کہ اس چرچ ميں نصب گھڑيال سن 1750 سے چل رہا ہے اور يہ کام کرنے والا جرمنی کا سب سے پرانا گھڑيال ہے۔
تصویر: darqy - Fotolia.com
ايرفُرٹ کيتھيڈرل ہل
ايرفرٹ شہر کے پرانے حصے ميں موجود اس مقام کی دائيں جانب سينٹ ميريز کيتھيڈرل ہے اور بائيں جانب چرچ آف سينٹ سروس۔ يہ چرچ خوب صورتی ميں اپنی مثال آپ ہيں۔