میڈیا رپورٹوں کے مطابق ’کم ۔ ایکس‘ مالیاتی اسکینڈل کی وجہ سے یورپی ٹیکس دہندگان کے 55 بلین یورو لوٹے گئے۔ تازہ اطلاعات کے مطابق اس اسکینڈل سے یورپ بھر متاثر ہوا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی میڈیا اداروں کے حوالے سے جمعرات کے دن بتایا ہے کہ ’کم ۔ ایکس‘ مالیاتی اسکینڈؒل کا دائرہ کار اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے، جتنا پہلے خیال کیا جا رہا تھا۔
تحقیقات کاروں نے پتا چلایا ہے کہ اس اسکینڈل میں کئی یورپی بینک ملوث رہے اور اس کی وجہ سے یورپی ریاستوں کے خزانے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ ایک اندازے کے مطابق اس اسکیںڈل کی وجہ سے کم ازکم بچپن بلین یورو (63 بلین ڈالر) کا نقصان ہوا ہے۔
گزشتہ کچھ برسوں سے جرمن حکام ٹیکس فراڈ کے سینکڑوں کیسوں کی چھان بین کر رہے تھے، جن میں بینک اور اسٹاک بروکرز انتہائی تیزی کے ساتھ شیئرز کی خریدوفروخت کر رہے تھے۔
تاہم اس عمل میں اطراف نے مبینہ طور پر اسٹاک مارکیٹ کے پیچیدہ قوانین کی وجہ سے اپنی شناخت کو خفیہ رکھا اور یوں دونوں پارٹیوں نے ٹیکس پر چھوٹ کا دعوی کیا۔
قبل ازیں اس اسکینڈل کی وجہ سے مالی نقصان کا اندازہ انتہائی کم لگایا جا رہا تھا تاہم جمعرات کے دن میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق یورپی تحقیقات کاروں کی ایک ٹیم نے نئی تفتیش سے معلوم کیا ہے کہ گیارہ مختلف ممالک سے تقریبا 55.2 بلین یورو کی رقوم چرائی گئی ہیں۔ ان ممالک میں جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، ہالینڈ، ڈنمارک، بیلجیم، آسٹریا، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ اور ناروے شامل ہیں۔
مانہائم یونیورسٹی سے وابستہ ٹیکس سپیشلسٹ پروفیسر کرسٹوف شپنگل کے اندازوں کے مطابق اس اسکینڈل کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان جرمن ٹیکس دہندگان کو ہوا ہے، جن کے 31.8 بلین یورو ڈوبے۔ دوسرے نمبر پر فرانس ہے، جس کے حکومتی خزانے سے سترہ ملین یورو چرائے گئے۔
اطالوی ٹیکس دہندگان کے 4.5 بلین، ڈینش عوام کے 1.7 بلین یورو اور بیلجیم کے ٹیکس دہندگان دو سو ایک ملین یورو اس اسکینڈل کی نظر ہوئے۔
جرمنی میں ’کم ۔ ایکس اسکینڈل‘ پہلی مرتبہ سن دو ہزار بارہ میں منظر عام پر آیا تھا، جس پر تفتیش کاروں نے متعدد اسٹاک مارکیٹوں کے خلاف چھ مجرمانہ مقدمات کا آغاز کیا تھا۔
ع ب/ ش ح / خبر رساں ادارے
دنیا کے امیر ترین ممالک - ٹاپ ٹین
قوت خرید میں مساوات (پی پی پی) کو پیش نظر رکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2018 میں جی ڈی پی کے اعتبار سے دنیا کے امیر ترین ممالک کے بارے میں تفصیلات اس پکچر گیلری میں دیکھیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Ota
۱۔ چین
رواں برس برس اپریل تک کے اعداد و شمار کے مطابق قوت خرید میں مساوات کے اعتبار سے جی ڈی پی کو پیش نظر رکھتے ہوئے 25.24 ٹریلین امریکی ڈالر کے ساتھ پہلے نمبر پر چین ہے۔ سن 2017 کے مقابلے میں چینی اقتصادی نمو نو فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
۲۔ امریکا
اسی معیار کو پیش نظر رکھا جائے تو امریکا 20.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ امریکا میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی۔
تصویر: Getty Images/J. Swensen
۳۔ بھارت
10.4 ٹریلین ڈالر کے ساتھ بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق بھارت کی اقتصادی ترقی کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں 9.8 فیصد زائد رہی۔
تصویر: AP
۴۔ جاپان
5.6 ٹریلین ڈالر اور پچھلے سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں اضافے کی ساڑھے تین فیصد شرح کے ساتھ جاپان چوتھے نمبر پر رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Yamanaka
۵۔ جرمنی
عالمی مالیاتی ادارے کے مطابق سن 2018 اپریل تک جرمنی کا پی پی پی (Purchasing Power Parity) کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.37 ٹریلین ڈالر جب کہ اقتصادی ترقی کی سالانہ شرح پانچ فیصد کے قریب رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
۶۔ روس
روس اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے جہاں مساواتی قوت خرید کے اعتبار سے جی ڈی پی 4.17 ٹریلین ڈالر رہی جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ ترقی ہوئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Smirnov
۷۔ انڈونیشیا
ساتویں نمبر پر انڈونیشیا رہا جہاں گزشتہ برس کے مقابلے میں ترقی کی شرح 7.7 فیصد زیادہ رہی جب کہ جی ڈی پی 3.5 ٹریلین ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: DW/T. Siregar
۸۔ برازیل
برازیل کا شمار بھی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں ہوتا ہے 3.39 ٹریلین ڈالر اور 4.6 فیصد ترقی کی سالانہ شرح کے ساتھ برازیل آئی ایم ایف کے مطابق دنیا میں آٹھویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
۹۔ برطانیہ
اس برس کی فہرست میں برطانیہ 3.03 ٹریلین ڈالر پی پی پی جی ڈی پی کے ساتھ دنیا میں نویں نمبر پر رہا۔ ترقی کی سالانہ شرح 3.9 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/empics/K. O'Connor
۱۰۔ فرانس
2.96 ٹریلین ڈالر کے ساتھ فرانس ٹاپ ٹین میں جگہ بنانے والا تیسرا یورپی ملک ہے اور گزشتہ برس کے مقابلے میں فرانس میں اقتصادی ترقی کی اس برس شرح 4.4 فیصد تھی۔
تصویر: Reuters/A. Bernstein
۲۵۔ پاکستان
آئی ایم ایف کی اس فہرست کے مطابق پاکستان عالمی درجہ بندی میں پچیسویں نمبر پر ہے۔ قوت خرید میں برابری کے اعتبار سے پاکستانی جی ڈی پی کا تخمینہ 1.14 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جس میں گزشتہ برس کے مقابلے میں آٹھ فیصد اضافہ ہوا۔ آئی ایم ایف کی اس اعتبار سے کی گئی درجہ بندی میں پاکستان ہالینڈ اور متحدہ عرب امارات سے آگے ہے جو بالترتیب چھبیسویں اور تینتیسویں نمبر پر ہیں۔