1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا میں انتخابات کے حتمی نتائج، حکمران جماعت فاتح

ندیم گِل8 ستمبر 2013

کمبوڈیا کے الیکشن کمیشن نے جولائی کے انتخابات کے لیے وزیر اعظم ہُن سین کی حکمران جماعت کمبوڈیئن پیپلز پارٹی کو فاتح قرار دے دیا ہے۔ اپوزیشن نے نتائج مسترد کر دیے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

نیشنل الیکشن کمیشن نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ کمبوڈیئن پیپلز پارٹی (سی پی پی) کو 68 نشستوں پر کامیابی ملی جبکہ اپوزیشن کمبوڈیا نیشنل ریسکیو پارٹی (سی این آر پی( کو پچپن۔

انتخابی حکام نے اس بات کی تصدیق بھی کی ہے کہ ملک بھر میں سی پی پی کو 3.2 ملین ووٹ پڑے جبکہ سی این آر پی کو 2.9 ملین۔

الیکشن کمیشن کے اعلان کے بعد اپوزیشن رہنما سام رینسی نے نتائج مسترد کر دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ شکست سے دلبرداشتہ نہیں ہوں گے اور ان کی پارٹی نتائج تسلیم نہیں کرے گی۔

انہوں نے اے ایف پی سے بات چیت میں کہا: ’’ہم یہ نتائج تسلیم نہیں کرتے جن سے عوام کی حقیقی خواہش کی عکاسی نہیں ہوتی۔ یہ انتخابی دھوکہ دہی پر مبنی نتائج ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’ہم نتائج کے خلاف الگ طریقے سے احتجاج کریں گے کیونکہ موجودہ سیاسی حالات ماضی جیسے نہیں رہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مناسب حل تلاش کیا جائے۔‘‘

کمبوڈیا کے وزیر اعظم ہُن سینتصویر: Reuters

سی پی پی کی جانب سے فوری طور پر ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔ 1998ء کے بعد سے حکمران جماعت کے لیے حالیہ نتائج بدترین ہیں۔ پانچ سال قبل ہونے والے گزشتہ انتخابات کے مقابلے میں اس مرتبہ اس جماعت نے 22 نشستیں کھو دی ہیں۔ حالیہ انتخابات میں اپوزیشن زیادہ طاقت سے آگے آئی ہے۔

کمبوڈیا میں جولائی میں ہونے والے انتخابات متنازعہ رہے تھے۔ اپوزیشن نے وسیع پیمانے پر بے ضابطگیوں کا الزام لگایا تھا۔ انتخابات کے بعد سی پی پی کے رہنما اور وزیر اعظم ہُن سین یہ مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان کی پارٹی فاتح رہی ہے۔

سام رینسی کی جانب سے مبینہ انتخابی دھاندلیوں کی تفتیش کے مطالبے کے باوجود وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے تھے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے اتوار کو حتمی نتائج کے اعلان پر اپوزیشن کی جانب سے تازہ مظاہروں کا خدشہ ہے۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس اعلان پر اپوزیشن کے پاس انتخابات کو عدالت میں چیلنج کرنے کا موقع بھی نہیں رہا۔

اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ دھاندلی کے باعث نتائج متاثر ہوئے۔ ابھی ہفتے کو ایک ریلی میں اپوزیشن کے بیس ہزار حامی شریک تھے جو الزامات کی آزادانہ تفتیش کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں