کمبھ میلہ: کئی ملین ہندو زائرین کا تین دریاؤں کے سنگم پر غسل
4 فروری 2019
بھارت میں وسط جنوری سے جاری کل سات ہفتے دورانیے کے ہندوؤں کے مقدس ترین مذہبی میلے کے دوران کئی ملین زائرین نے پیر چار فروری کو شمالی شہر الہٰ آباد میں مقدس دریاؤں گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر غسل کیا۔
اشتہار
مجموعی طور پر 48 دنوں تک جاری رہنے والے اس میلے کے دوران کُل بارہ کروڑ (120 ملین) ہندو یاتری اشنان کے لیے الہٰ آباد پہنچیں گے۔ بھارت میں کمبھ میلہ صدیوں سے منعقد ہو رہا ہے لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے یہ ایک بہت بڑے مذہبی اجتماع کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اس میلے کے دوران زائرین کو ہندو مذہبی روایات کی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
یہ میلہ بھارت میں چار مختلف مقامات پر ہر چار سال بعد منعقد ہوتا ہے اور الہٰ آباد میں اس کی باری ہر 12 سال بعد آتی ہے۔ ہندو عقیدے کے مطابق اس میلے کے دوران مقدس دریاؤں میں نہانے یا اشنان کرنے سے تمام گناہ دھل جاتے ہیں۔ اس میلے کے دوران حکومت نے کروڑوں زائرین کی ضروریات کو پورا کرنے اور امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے 30 ہزار سے پولیس اہلکار تعینات کیے ہیں۔
اس موقع پر یاتریوں کو انٹرنیٹ کی مفت سہولت مہیا کرنے کے علاوہ ان کے لیے 40 ہزار سے زائد بیت الخلاء بھی تعمیر کیے گئے ہیں اور روشنی کا بھی ایسا خصوصی انتظام کیا گیا ہے کہ رات کے وقت بھی دن کا گماں ہوتا ہے۔ شہر میں صفائی کے لیے نو ہزار خاکروب بھی دن رات اپنے کام میں مصروف ہیں۔
تین دریاؤں کا سنگم
کمبھ میلے میں شرکت کے لیے بھارت کے باہر سے بھی لاکھوں کی تعداد سے ہندو اس ملک کا رخ کرتے ہیں۔ 15 جنوری کو جب یہ میلہ شروع ہوا تھا، تو اس روز تینوں مقدس دریاؤں کے سنگم پر اشنان کرنے والے ہندو یاتریوں کی تعداد تقریباﹰ 12 ملین رہی تھی۔
کمبھ میلے کی ایک خاص بات اس میں حصہ لینے والے وہ ہزارہا سادھو بھی ہوتے ہیں، جو ہندو عقیدے کے مطابق شیو دیوتا کی تقلید کرتے ہوئے کسی بھی لباس کے بغیر اس اجتماع کا رخ کرتے ہیں اور جن کے جسم راکھ سے اٹے ہوئے ہوتے ہیں۔
كمبھ میلے کے دوران مقامی تاجروں کا کاروبار بھی خوب عروج پر ہوتا ہے، کیونکہ اس دوران میلے کے میزبان شہر میں ہزاروں کی تعداد میں عارضی دکانیں بھی لگائی جاتی ہیں، جہاں پوجا پاٹ سے متعلق کئی طرح کا سامان فروخت کیا جاتا ہے۔
’خیموں کا شہر‘
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے الہٰ آباد سے لکھا ہے کہ اس مرتبہ بھی اس میلے کے موقع پر زائرین کے لیے خیموں کا ایک پورا شہر قائم کر دیا گیا ہے۔ عام یاتریوں اور بھگتوں کے لیے کھانے پینے کے وسیع تر انتظامات بھی کیے گئے ہیں اور پولیس کے وہ اہلکار بھی، جن کی بھارتی عوام سے عمومی بدسلوکی کافی مشہور ہے، میلے کے شرکاء سے بہت اچھا برتاؤ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
کمبھ کا میلہ: دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع
01:36
اس سال بھی اس میلے کے موقع پر بہت سے یاتریوں نے ہاتھیوں اور اونٹوں پر بیٹھ کر روایتی پریڈ میں بھی حصہ لیا۔ اعداد و شمار کے مطابق چار مارچ کو امسالہ کمبھ میلے کے اختتام تک اس میں حصہ لینے والے غیر ملکیوں کی تعداد ایک ملین تک رہے گی۔
الہٰ آباد کے بجائے پریاگ راج
بھارت میں حال ہی میں تاریخی حوالے سے مسلم شناخت والے کئی دیگر شہروں کی طرح الہٰ آباد کا نام بھی بدلا جا چکا ہے۔
ہندو قوم پسند سیاسی حلقوں کی خواہش پر اب اس شہر کو پریاگ راج کہا جاتا ہے۔ الہٰ آباد سے باہر سے آنے والے زائرین کے لیے یہ انتظام بھی کیا گیا ہے کہ ان کی گاڑیاں اور بسیں شہر سے باہر ہی کھڑی کر دی جاتی ہیں اور وہاں سے انہیں خصوصی بسوں کے ذریعے اشنان کی جگہ تک پہنچایا جاتا ہے۔
اس سال کے کمبھ میلے کے لیے سرکاری سطح پر انتظامات کی خاطر اربوں روپے خرچ کیے گئے اور زائرین کو صبح طلوع آفتاب سے پہلے سے لے کر سہ پہر چار بجے تک اشنان کی اجازت ہوتی ہے۔
ر ا / م م / اے ایف پی
ہولی کا جشن، رنگوں کا تہوار
موسم بہار کے آغاز میں منایا جانے والا ہندوؤں کا مشہور تہوار ہولی بھارت کی اہم ترین قومی تعطیلات میں سے ایک ہے۔ اس دن لوگ اپنے دوست احباب کو جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔
تصویر: Reuters/R. de Chowdhuri
ہولی کی خوشیاں
ہولی رنگوں کا جشن ہے۔ یہ تہوار موسم بہار کی آمد کے علاوہ اچھی فصل ہونے کی خوشی میں بھی منایا جاتا ہے۔ اس سال ہولی دو مارچ کو منائی گئی۔ ہولی کے دوران منائی جانے والی خوشیاں دراصل برائی پر اچھائی کی فتح کی علامت ہوتی ہیں۔
تصویر: Diptendu Dutta/AFP/Getty Images
بھارت بھر میں رقص، رنگ اور گیت
بھارت میں موسمِ بہار کو خوش آمدید کہنے کے لیے رقص کرتے ہوئے، گیت گاتے ہوئے اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہوئے ہولی کا تہوار منایا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/S. Andrade
ہندوؤں کے بھگوان کرشن
روایات کے مطابق بھارت کا شمالی شہر ماتھرا ہندو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ہے، جہاں ہولی 16 دن تک جاری رہتی ہے۔ میلے کا آغاز پوجا کے ساتھ کیا جاتا ہے، جس کے بعد زائرین بھگوان کرشن اور ان کی محبوبہ رادھا کی شان میں گیت گاتے ہیں۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
شوخی بھری ترغیب
بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر برسنا میں ہولی کی خوشیاں بالکل انوکھے انداز میں منائی جاتی ہیں۔ اس دوران مرد خواتین کے لیے شوخی بھرے ترغیبانہ گانے گاتے ہیں جبکہ خواتین مردوں کی لاٹھیوں سے مرمت کرتی ہیں۔
تصویر: UNI
ہم آہنگی و یگانگت کا اظہار
ہولی کے موقع پر لوگ باہمی رنج و مخالفت بھلا کر ہم آہنگی اور یگانگت کا اظہار کرتے ہیں۔ رشتہ دار ایک دوسرے کے گھر تحائف لے کر جاتے ہیں اور رنگوں میں نہلا دیا جانے والا کوئی بھی فرد اپنے ساتھ ہونے والے اس سلوک کا بُرا نہیں مناتا۔
تصویر: Sanjay Kanojia/AFP/Getty Images
بھنگ کا نشہ
ہولی کے دن کی رسومات میں سے ایک بھنگ پینا بھی ہے۔ یہ نشہ آور مشروب دراصل بھنگ کے پودے کی پتیاں دودھ کے ساتھ پیس کر تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: UNI
ہولی ایک بین الاقوامی تہوار بنتا ہوا
ہولی اب محض بھارت کا مقامی تہوار نہیں رہا۔ اب یہ دنیا کے مختلف ملکوں میں بھی منایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں یہ تہوار مختلف شہروں میں ایک ایونٹ کے طور پر سال بھر منایا جاتا ہے۔ یہ تصویر جرمن شہر میونخ میں منعقدہ ہولی کی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بہار کو خوش آمدید
اس تہوار کو ایک طرح سے خدا کا شکر ادا کرنے کا طریقہ بھی مانا جاتا ہے، جس کی رحمت سے بہتر فصل ہوئی اور بہار کا موسم شروع ہوا۔
تصویر: Reuters
دیسی اور ماڈرن موسیقی کا ملاپ
ایک دھوپ والا دن، بھارتی دھن پر ٹیکنو میوزک اور رنگ، یورپ میں کسی ایونٹ کو منانے کے لیے کافی ہیں۔ تصویر میں نظر آنے والے یہ افراد جرمن شہر ڈریسڈن میں ہولی منا رہے ہیں۔
تصویر: Robert Michael/AFP/GettyImages
رنگ ہی رنگ
ہولی کے موقع پر استعمال کیے جانے والے رنگ روایتی طور پر ہلدی اور زعفران کی پتیوں اور پھولوں سے تیار کیے جاتے ہیں گو اب کیمیائی رنگ بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ تاہم ماحول اور صحت کو درپیش مسائل کے باعث لوگ اب نامیاتی یعنی آرگینک رنگوں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
تصویر: UNI
ہولی سب کے لیے
بھارت میں مرد، خواتین، نوجوان، بچے اور بوڑھے سبھی لوگ ہولی منانے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔ لوگ اپنے دوست احباب کو بھی جمع کرتے ہیں اور ایک دوسرے پر رنگ پھینکتے ہیں۔ اس موقع پر کھانے پینے کے لیے مٹھائیوں اور نمکین اشیاء کا بھی خصوصی انتظام ہوتا ہے۔ ملک کے بہت سے حصوں میں بالغ افراد دودھ میں بھنگ گھول کر پیتے ہیں۔