کیا روحانی صدارتی الیکشن جیت پائیں گے؟
30 مارچ 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدارتی انتخابات میں ملکی معیشت کا معاملہ اہم ترین موضوع ہو گا۔ شمالی تہران کے تاجر بازار کے ایک جوہری علی بختیاری کے مطابق، ’’یہ برس پریشان کن تھا۔ کوئی روز گار نہیں، کساد بازاری ہے اور ہاؤسنگ مارکیٹ کی حالت بھی بری ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ پچھلے ہفتے نوروز (ایرانی نئے سال) کے موقع پر بھی کاروبار سست رہا۔ ان کے مطابق، ’’حکومت معاملات کو سلجھانے کی کوشش کر رہی ہے، مگر چار برس گزر جانے کے باوجود معاملات سلجھتے نظر نہیں آتے۔‘‘
یہ جذبات ایران کے گلی کوچوں میں ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں اور مئی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں یہی عوامی رائے صدر روحانی کے دوبارہ منتخب ہونے کی راہ دشوار بنا سکتی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی حکومت کی اقتصادی کارکردگی پر شدید تنقید کی ہے۔ نوروز کے موقع پر اپنے ایک خطاب میں خامنہ ای نے کہا، ’’اب تک جو کچھ کیا گیا ہے وہ عوام اور سپریم لیڈر کی توقعات سے بہت کم ہے۔‘‘
اپنے اس خطاب میں خامنہ ای نے ملک میں بے روزگاری کی 12 فیصد کی مسلسل شرح کو بھی موضوع بنایا۔ ایران میں بے روزگاری کے اس تناسب میں ایک چوتھائی نوجوانوں پر مبنی ہے۔
تاہم تنقید کے باوجود اعتدال پسند رہنما روحانی نے مغرب کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے اپنے وعدوں کو کئی حوالوں سے پورا کیا ہے، جب کہ داخلی دباؤ کو بھی بڑی مستعدی سے جھیلا ہے۔
حسن روحانی سے قبل محمود احمدی نژاد کے دور صدارت میں ایران عالمی پابندیوں میں جکڑا ہوا تھا، تاہم حسن روحانی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری ڈیل طے کر کے ایران پر عائد پابندیاں ختم کروائیں لیکن اقتصادی سطح پر انہیں اب بھی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔