جنگ کی تباہ کاریاں کسی بھی فرد کے ذہن کو مفلوج کر سکتی ہیں۔ ایسے افراد جو جنگ میں سب کچھ کھو چکے ہیں، انہیں دیکھ کر خوف ہوتا ہے کہ ڈرؤانے خواب حقیقت بھی بن سکتے ہیں۔ یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے، ایک ویڈیو گیم کے ذریعے۔
اشتہار
آسٹریائی دارالحکومت ویانا میں مقیم شامی مہاجر عبداللہ کرم نے اپنے ملک میں جاری خانہ جنگی کی تباہ کاریاں انتہائی نزدیک سے دیکھیں۔ یہ اکیس سالہ نوجوان انہی حالات سے فرار ہو کر یورپ آن بسا ہے لیکن اس کے خیالات و تصورات ابھی تک خوف کی فضا سے جان نہیں چھڑا سکیں ہیں۔
اس کی خواہش ہے کہ جو تجربات اسے ہوئے، وہ کسی اور کو نہ کرنا پڑیں۔ تاہم وہ ان ہولناکیوں کو ایک جرمن سوفٹ ویئر انجینئر گیورگ ہوبمائیر سے شیئر کر رہا ہے۔ ان دونوں کی کوشش ہے کہ ان سب تجربات کو عام لوگوں تک پہنچانے کی خاطر انہیں ایک کمپیوٹر گیم میں سمو دیا جائے۔
خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو میں عبداللہ نے بتایا کہ ہوبمائیر کے ساتھ گفتگو اور اس کمپیوٹر گیم کی تیاری نفسیاتی سطح پر اس کے لیے بہت مددگار ثابت ہوئی ہے۔
عبداللہ نے بتایا، ’’یوں مجھے یاد کرنے میں مدد ملتی ہے کہ میں کن حالات سے گزار۔ میں اپنی کہانی کو شیئر کر کے خود کو مضبوط محسوس کرتا ہوں۔‘‘ یہ گیم ابھی تک تیاری کے مرحلے میں ہے تاہم اس کا ایک ڈیمو ورژن جاری کیا گیا ہے۔ توقع ہے کہ اس کمپیوٹر گیم کا فائنل ورژن اکتوبر تک ریلیز کر دیا جائے گا۔
جرمن شہر کارلسروہے میں سکونت پذیر جرمن سوفٹ انجینیئر ہوبمائیر نے بتایا کہ عبداللہ سے اس کی پہلی ملاقات سالزبرگ میں ہوئی، ’’وہ وہاں کچھ ہفتوں سے مقیم تھا۔ وہ ویانا کی زندگی سے بہت زیادہ مطمئن تھا۔ اس کے پاس کچھ گرافکس بھی تھے۔‘‘
عبداللہ جب آسٹریا پہنچا تو اسے ہوبمائیر کے ایک دوست کے ساتھ رہائش کی سہولت ملی۔ ہوبمائیر کے مطابق عبداللہ کے پاس موجود جنگی مناظر کے گرافکس کی مدد سے کمپیوٹر گیم بنانے کا خیال بہت پہلے ہی آگیا تھا تاہم اس میں کچھ انتظامی مسائل درپیش تھے۔
اس گیم کا نام Path Out رکھا گیا ہے۔ اس گیم کے زیادہ تر مناظر حقیقی فوٹیج پر مبنی ہیں۔ ہوبمائیر کہتے ہیں کہ اس گیم کے ذریعے حقیقت ویڈیو میں سرائیت کر جاتی ہے۔ کھیلنے والے کو بھی اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ گیم ایک سچی کہانی ہے۔
عبداللہ کہتے ہیں کہ اس گیم کو ڈیزائن کرنے کا بنیادی مقصد مہاجرین کی ابتر صورتحال کو نمایاں کرنا ہے۔ عبداللہ آج کل ویانا میں کمپیوٹر گیمنگ کے شعبے میں السٹریشن (مصوری) کی باقاعدہ تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
ورچوئیل ہوتی ہوئی حقیقت
ہسپانوی شہر بارسلونا میں موبائل فون سے متعلقہ مصنوعات کے بین الاقوامی تجارتی میلے میں ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے ادارے نت نئی مصنوعات کی نمائش کر رہے ہیں۔ ان میں سمارٹ فونز کے ساتھ ساتھ کیمرے اور لیپ ٹاپس شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
دلچسپ ریئیلٹی
کیا مصنوعی حقیقت ہی ورچوئیل ریئیلٹی ہے۔ تاہم اس حقیقت کو ایک بڑا سا چشمہ نما آلہ لگا کر ہی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر میں موجود نوجوانوں کے چہروں کو دیکھ کر یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ یہ چشمہ لگا کر کس طرح کے دلچسپ تجربات کر رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
اہم میلے
یورپ میں ہر سال موبائل فون کی صنعت سے وابستہ دو بڑے میلے ہوتے ہیں۔ ان میں برلن میں ’ایفا‘ جب کہ بارسلونا میں موبائل ورلڈ کانگریس ’ MWC‘ شامل ہیں۔ پیر کو ایم ڈبلیو سی کے افتتاح کے موقع پر چار ہزار سے زائد صحافی موجود تھے، جنہوں نے اس میلے میں پیش کیے جانے والے جدید ترین موبائل اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کمپیوٹر کے بارے میں دنیا کو بتایا۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
متبادل بیٹری
کسی اہم موقع پر موبائل فون کی بیٹری ختم ہونا اکثر صارفین کے لیے پریشانی کا باعث بن جاتا ہے۔ خراب ہونے کی صورت میں کچھ اسمارٹ فونز کی بیٹریوں کو تو بالکل بھی تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ایل جی کمپنی نے اس مشکل کا حل پیش کیا ہے۔ ایل جی فائیو نامی فون کی بیٹری کو نکالنا اور تبدیل کرنا انتہائی سہل ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T.Albir
واٹر پروف
سیمسنگ نے بارسلونا میں ’S7‘ ماڈل پیش کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس میں پہلے کے مقابلے میں گرافکس تقریباً 64 فیصد بہتر ہیں۔ یہ فون چار مختلف رنگوں میں متعارف کرایا گیا ہے اور دھول اور پانی اس میں داخل نہیں ہو سکتا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Fernadez
سمارٹ فون صرف فون نہیں
اب یہ بات ہر ایک پر واضح ہو چکی ہے کہ اسمارٹ فونز صرف ٹیلیفون کرنے کے لے نہیں ہیں۔ اب ان پر فلمیں دیکھی جا سکتی ہیں، ویڈیو گیمز کھیلے جا سکتے ہیں، میوزک سن سکتے ہیں اور تصاویر بھی بنا سکتے ہیں۔ اس میں قطب نما بھی موجود ہے اور یہ ایک کیلکیولیٹر کا بھی کام دیتے ہیں۔ ان تمام خصوصیات کو سیمسنگ کے ’S7‘ اور ’S7‘ ایج میں اور بھی بہتر انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gea
ہلکا پھلکا
چینی کمپنی ہواوے نے بارسلونا میں اپنا ’میٹ بک‘ متعارف کرایا ہے۔ اس ٹیلبٹ کو ایک نوٹ بک بھی بنایا جا سکتا ہے۔ یہ ونڈوز دس کا حامل ہواوے کا پہلا ٹیبلٹ ہے۔ اس ٹیبلٹ کی چوڑائی صرف سات ملی میٹر اور وزن صرف 640 گرام ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Q. Garcia
رولنگ بوٹس
ایل جی کمپنی کے رولنگ بوٹس اسٹار وارز فلم کے بی بی۔ ایٹ روبوٹس کی یاد دلاتے ہیں۔ یہ زمین پر لڑھکتے ہوئے گھر کی حفاظت کا کام کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ’Rolling Bots‘ میں ایک ایشا آپشن بھی ہے کہ جسے اگر آن کر دیا جائے، تر گھریلو جانور یعنی بلی اور کتے بھی اس سے کھیل سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J.Lago
افریقہ کے لیے انٹرنیٹ منصوبہ
فیس بُک براعظم افریقہ کے دور دراز کے علاقوں میں رہائشیوں کو بذریعہ سیٹلائٹ مفت انٹرنیٹ فراہم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ فیس بُک کے بانی مارک زُکربرگ نے بارسلونا میں ہونے والی موبائل ورلڈ کانگریس کے دوران گزشتہ روز اعلان کیا کہ اس سلسلے میں ان کی کمپنی کا فرانسیسی سیٹلائٹ آپریٹر کمپنی Eutelsat سے معاہدہ ہو گیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gea
مستقبل پر نظر
یہ تصویر بارسلونا میں موجود صحافیوں کی ہے، جو گیلیکسی گیئر وی آر چشمے پہنے ہوئے ہیں۔ مصنوعی حقیقت دکھانے والے چشموں کی مستقبل میں شاید بہت زیادہ مانگ ہو۔ بارسلونا میں پچیس فروری تک اس میلے میں اس شعبے کی اختراعات کو دیکھا اور استعمال کیا جا سکتا ہے۔ تاہم بہت جلد یہ مصنوعات عام مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی۔