جرمنی کے ایک چھوٹے سے فٹ بال کلب میں کھیلنے والے بچوں کے والدین اس وقت سکتے میں آ گئے، جب ان پر انکشاف ہوا کہ فٹ بال کلب کا ایک ہال رقص و جنسی تعلقات کی محفلوں کے لیے استعمال ہو رہا تھا۔
اشتہار
جرمن روزنامے ’بلڈ‘ کے مطابق ایک جرمن فٹ بال کلب نادانستہ طور پر اپنے کلب کا ایک ہال ایسی محفلوں کے لیے کرائے پر دے رہا تھا، جن میں جنسی روابط قائم کیے جاتے تھے، یعنی سوئنگر پارٹیز۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی تیرہ سال سے کم عمر بچے فٹ بال کھیلنے کے لیے گراؤنڈ میں جاتے، تو کلب کے ہال میں جنسی رقص کیے جاتے تھے اور رنگ رلیاں منائی جاتی تھیں۔
یہ کلب ڈورٹمنڈ کے قریب ایک چھوٹے سے علاقے ویٹر میں قائم ہے۔ تاہم جیسے ہی عیاشی اور شراب نوشی کی ان محفلوں کے بارے میں کلب کی انتظامیہ اور بچوں کے والدین کو علم ہوا تو حیران رہ گئے۔ ساتھ ہی اب ان کی کرائے دار کے ساتھ قانونی جنگ بھی شروع ہو چکی ہے۔
’بروڈول‘ سیکس ڈولز پر مشتمل جرمن قحبہ خانہ پر ایک نظر
جرمن شہر ڈورٹمنڈ میں ایک ایسا قحبہ خانہ بھی ہے جہاں مرد، خواتین اور جوڑوں کو ان کی جنسی تسکین کے لیے سلیکون سے بنائی گئی گڑیاں مہیا کی جاتی ہیں۔ تفصیلات ڈی ڈبلیو کے چیز ونٹر کی ’بروڈول‘ سے متعلق اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: DW/C. Winter
حقیقی خواتین کیوں نہیں؟
یہ کاروبار تیس سالہ جرمن خاتون ایویلین شوارز نے شروع کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ قحبہ خانے میں کام کرنے کے لیے انہیں جرمن خواتین نہیں مل رہی تھیں اور غیر ملکی خواتین جرمن زبان پر عبور نہیں رکھتیں۔ شوار کے مطابق ان کے جرمن گاہکوں کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ پیشہ ور خواتین ان کی بات درست طور پر سمجھ پائیں۔
تصویر: DW/C. Winter
بے زبان گڑیا
ایویلین شوارز نے ٹی وی پر جاپانی سیکس ڈولز سے متعلق ایک رپورٹ دیکھی تو انہیں لگا کہ غیر ملکی خواتین کے مقابلے میں سیکس ڈولز پر مشتمل قحبہ خانہ زیادہ بہتر کاروبار کر پائے گا۔ شوارز کے مطابق، ’’یہ دکھنے میں خوبصورت ہیں، بیمار بھی نہیں ہوتی اور بغیر کسی شکایت کے ہر طرح کی خدمات پیش کر سکتی ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
جذبات سے عاری اور تابعدار
’بروڈول‘ کی مالکہ کا کہنا ہے کہ کئی گاہگ سماجی مسائل کا شکار ہوتے ہیں اور وہ لوگوں سے بات چیت کرنے سے کتراتے ہیں۔ ایسے افراد کے لیے جذبات سے عاری سیکس ڈولز باعث رغبت ہوتی ہیں۔
تصویر: DW/C. Winter
مردوں کی انا کی تسکین
جسم فروش خواتین کے پاس آنے والے گاہکوں کو مختلف خدمات کے حصول کے لیے پیشگی گفتگو کرنا پڑتی ہے جب کہ سلیکون کی بنی ہوئی یہ گڑیاں بغیر کسی بحث کے مردوں کی خواہشات پوری کرتی ہیں۔ ایویلین شوارز کے مطابق، ’’ان گڑیوں کے جذبات کا خیال رکھے بغیر مرد گاہگ جتنا چاہیں انا پرست ہو سکتے ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
خطرناک جنسی رویے
اس قحبہ خانے کا رخ کرنے والوں میں مرد و زن کے علاوہ ایسے جوڑے بھی ہوتے ہیں جو شوارز کے بقول خطرناک جنسی رویوں کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے گاہگوں کے لیے ’بی ڈی ایس ایم‘ کمرہ بھی موجود ہے۔ شوارز کے مطابق، ’’ کسی خاتون کے ساتھ پر تشدد ہونے کی بجائے گڑیا کے ساتھ ایسا کرنا بہتر ہے۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
گڑیوں کے ساتھ بھی جذباتی لگاؤ
شوارز کے مطابق اس قحبہ خانے میں آنے والوں گاہکوں میں سے ستر فیصد دوبارہ لوٹ کر ضرور آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو ہر ہفتے یہاں آتے ہیں جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ ان گڑیوں سے جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔
تصویر: DW/C. Winter
سماجی قبولیت بھی ہے؟
’بروڈول‘ ایسا پہلا قحبہ خانہ نہیں ہے جہاں سلیکون کی گڑیاں رکھی گئی ہیں۔ جاپان میں ایسے درجنوں کاروبار ہیں اور حالیہ کچھ عرصے کے دوران ہسپانوی شہر بارسلونا اور جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ایسے قحبہ خانے کھولے جا چکے ہیں۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ یورپ میں اس کاروبار کے مستقبل سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
تصویر: DW/C. Winter
یہ کاروبار کتنا اخلاقی ہے؟
اس قحبہ خانے کی مالکہ کے مطابق انہیں اس کاروبار کے اخلاقی ہونے سے متعلق کوئی تحفظات نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہ تو بس کھلونوں کی مانند ہیں۔‘‘
تصویر: DW/C. Winter
سیکس ڈولز کے چہروں کے بچگانہ خدوخال؟
کئی ناقدین نے سلیکون کی بنی ان گڑیوں کے چہروں کے بچگانہ خدوخال کے باعث شدید تنقید بھی کی ہے۔
تصویر: DW/C. Winter
’صفائی کاروباری راز‘
قحبہ خانے کا آغاز چین سے درآمد کی گئی چار گڑیوں سے کیا گیا تاہم طلب میں اضافے کے سبب اب یہاں سلیکون کی بارہ سیکس ڈولز ہیں جن میں سے ایک مرد گڑیا بھی ہے۔ ’بروڈول‘ کی مالکہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ صفائی کیسے کی جاتی ہے، یہ ان کا کاروباری راز ہے لیکن ان یہ بھی کہنا تھا کہ ہر گاہک کے بعد گڑیوں کی مکمل صفائی کر کے انہیں ہر طرح کے جراثیموں سے پاک کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/C. Winter
10 تصاویر1 | 10
بتایا گیا ہے کہ والٹر جولیس سٹولٹے نے فٹ بال کلب ایف سی ویٹر کا ہال مارچ کے وسط میں کرائے پر دیا تھا۔ ان کے بقول انہیں بتایا گیا تھا کہ کچھ لوگ یہاں پر بیچلر پارٹی کرنا چاہتے ہیں۔ اس محفل کے دعوت نامے پر تحریر تھا، ’’مہمانوں کو ناصرف لذیذ کھانے اور انواع اقسام کے مشروبات پیش کیے جائیں گے بلکہ ان کے لیے خالص ’فحش و گندے‘ مذاق کے بھی بے پناہ مواقع موجود ہوں گے۔‘‘
اخباری رپورٹ کے مطابق جب نابالغوں کی یہ ٹیم لیگ میچ کھیل رہی تھی، درجنوں گاڑیاں کلب ہاؤس میں آئیں اور تولیے سے بنے ہوئے کپڑے پہنے ہوئے کئی مردوں کو باہر کھڑے ہو کر سگریٹ پیتے دیکھا گیا۔
سنگ دل جاپانی بیوی سے سیلیکون کی گڑیا اچھی
جاپانی معاشرے میں تنہائی کے شکار مردوں کا کہنا ہے کہ جاپانی خواتین بہت کٹھور دل کی ہوتی ہیں۔ شاید اسی لیے اُنہوں نے سیلیکون کی بنی خوبصورت گڑیوں میں اپنے لیے دلچسپی کا سامان تلاش کر لیا ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
سفر حسین ہے
جاپانی فزیوتھیراپسٹ ماسایوکی اوزاکی اپنی سیلیکون سے بنی محبوبہ کے ہمراہ کہیں جا رہے ہیں۔ سیلیکون ڈولز کا جسمانی سائز ایک نوجوان لڑکی جیسا ہے اور اُن کے جسمانی خطوط بھی دلفریب انداز میں تیار کیے گئے ہیں۔ ایسی مصنوعی ذہانت کی حامل سیلیکون ڈولز کی قیمت پانچ ہزار ڈالر سے پندرہ ہزار ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ساحل سمندر کی سیر اکیلے کیوں؟
ماسایوکی اپنی سیلیکون کی گڑیا کے ساتھ وقت اسی انداز میں گزارتے ہیں جیسے عام طور سے اپنے قریبی ساتھی کے ساتھ گزارا جاتا ہے۔ لمبی ڈرائیو پر جانا ہو یا ساحل سمندر کی سیر، اوزاکی کی محبوبہ اُن کے ساتھ ساتھ ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ہوٹل میں قیام
اوزاکی نے اپنی ساتھی ڈول کے ہمراہ ایک ہوٹل میں بھی قیام کیا۔ ہوٹل سے رخصت ہونے کے بعد وہ غالباﹰ کسی پارک میں سیر کرنے جائیں گے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
مصنوعی خوبصورتی
جاپانی مرد حضرات ایک بیوی کے ہوتے ہوئے بھی ایسی سیلیکون گڑیوں کے مشتاق ہیں۔ سماجی ماہرین کے مطابق اس حوالے سے بھی سوچا جانا چاہیے کہ مصنوعی دانش سے آراستہ ایک عام جوان لڑکی جیسی سیلیکون ڈالز سے معاشرتی اقدار پر کیا اثر پڑے گا اور کیا یہ صرف ایک شوق اور بھیڑ چال کا رویہ ثابت ہو گا؟
تصویر: Getty Images/B.Mehri
سرد مہر جاپانی بیویاں
جاپانی مردوں کا کہنا ہے کہ اُن کی بیویاں بہت سرد مہر اور غیر رومانوی ہوتی ہیں۔ اسی لیے اوزاکی نے بیوی کی موجودگی میں سیلیکون سے بنی گڑیا رکھنا پسند کیا۔ اس تصویر میں اوزاکی اپنی ڈول کو پارک کی سیر کرا رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
مایو اچھی ہے
اوزاکی کہتے ہیں کہ اُن کی مایو دوسری عورتوں کی طرح نہیں ہے۔ جب وہ شام کو گھر آتے ہیں تو وہ پوری توجہ سے اُن کی ہر بات سنتی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
زندگی کا رومان
ٹوکیو کے رہائشی اوزاکی نے اپنی رومانوی زندگی کی کمی کو پورا کرنے کے ایک منفرد راستہ چنا ہے۔ جب سے وہ سیلیکون سے بنی گڑیا گھر لے کر آئے ہیں اُن کی ’زندگی خوشگوار ‘ ہو گئی ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
ایک ڈول چھ ہزار ڈالر کی
جاپان میں ہر سال دو ہزار کے قریب سیلیکون ڈولز فروخت ہوتی ہیں۔ ان کی قیمت قریب چھ ہزار ڈالر تک ہوتی ہے۔ ان گڑیوں کی انگلیوں اور سر میں ردو بدل ممکن ہے۔ اس تصویر میں ایسی گڑیاں بنانے کا ماہر ایک شخص سیلیکون ڈول کے سر پر کام کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/B.Mehri
8 تصاویر1 | 8
کلب کے چیئرمین فاتح ایسبے نے جب یہ دیکھا تو انہیں احساس ہوا کہ کوئی گڑ بڑ ہے، ’’جب میں وہاں پہنچا تو دیکھا کہ یہ لوگ پہلے ہی اندر داخل ہو چکے تھے۔ کھڑکیوں پر پردہ ڈھانپ دیا گیا تھا۔ کوشش کے باوجود مجھے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘‘
اس مبینہ بیچلر پارٹی کے دو روز بعد کلب کی انتظامیہ نے مالک مکان اسٹولٹےکے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کی بات کی تو جواب میں اس نے قانونی چارہ جوئی کی دھمکی دے دی۔ اسٹولٹے 1980ء کی دہائی میں اور 2011ء سے لے کر 2015ء تک ایف سی ویٹر کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
کلب کی موجودہ انتظامیہ اب کوششوں میں ہے کہ جگہ کے مالک اسٹولٹے کے خلاف باقاعدہ طور پر قانونی کارروائی شروع کرے۔
ڈارک نیٹ، جہاں جرائم پیشہ افراد چائلڈ پورن فروخت کرتے ہیں