کم وقت میں زیادہ سیاحت کے لیے ’سائٹ رننگ‘
4 جولائی 2011آج کل کے مصروف دور میں لوگوں کے پاس وقت اکثر کم ہوتا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ کوئی بھی کام جلد از جلد ہوجائے یہاں تک کہ بعض لوگ کھانے پینے کے لیے بھی کم سے کم وقت سرف کرنا چاہتے ہیں اور اسی کی ایک مثال کافی اور سینڈوچ ہیں جن سے وہ اکثر دوران سفر مزے لیتے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگ سیاحت بھی کم وقت میں کرنا چاہتے ہیں لہذا ’سائٹ رننگ‘ اب جرمنی میں بھی مقبول ہوتی جا رہی ہے۔
’سائٹ رننگ‘ میں وقت بچانے کی خاطر لوگ شہر کی ایک یادگار سے دوسری تک دوڑتے ہوئے جاتے ہیں اور اس طرح بہت کم وقت میں بہت زیادہ چیزیں دیکھی جا سکتی ہیں۔ چاہے یہ شہر برلن ہو، میونخ ہو، ہیمبرگ ہو یا پھر ڈسلڈورف، سائٹ رننگ بہت سارے جرمن شہروں میں مقبول ہو گئی ہے۔
ڈسلڈورف کے معروف علاقے برگ پلاٹس پر تین عورتیں، خوش گوار انداز اور بسنتی رنگ کے دوڑنے والے لباس میں سائٹ رننگ کر رہی ہیں۔ سٹیفی بس، جوگروپ کی ٹور گائڈ ہیں، اپنے گروپ کو بتاتی ہیں،’’ کئی صدیوں پہلے اس جگہ پر ایک شاھی قلعہ واقع تھا۔ لیکن یہ کئی بار آگ کی لپیٹ میں تباہ ہو گیا۔ انیسوی صدی میں شہر کے لوگوں نے اس کو مکمل طور سے گرا دیا۔ اب صرف یہاں ایک ستون باقی ہے۔‘‘
اسٹیفی بس جنہوں نے سائٹ رننگ ٹورز 2009 میں شروع کیے تھے، دوڑنے کے دوران دوسری عورتوں ،ڈانیلہ اور گابی، کو رائن دریا کے اوپر شہر کی یادگار دکھا رہی ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون کہتی ہیں،’’ میں نے سائٹ رننگ کے بارے میں ایک سپورٹس میگزین میں پڑھا تھا۔ یہ ایک الگ تجربہ ہے۔‘‘
ڈسلڈورف کے زیادہ تر قابل دید مقامات تقریباﹰ ایک گھنٹہ کے اندر دوڑتے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں، مگر اتنے وقت میں اس کی تکمیل صرف صحت مند لوگوں کے لیے ہی ممکن ہے۔
برلن سے ’جرمن رننگ ٹورز‘ نیٹ ورک کے نمائندہ میشائل ہورسٹمان کا کہنا ہے، ’’جرمنی میں سائٹ رننگ کے ذریعے سیاحت کرنے والوں کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔‘‘ ان کے مطابق سائٹ رننگ کا بڑے شہروں کے علاوہ چھوٹے شہروں میں بھی جلد آغاز کیا جائے گا۔
ڈسلڈورف میں خواتین کا گروپ ابھی بھی دوڑ رہا ہے اور شہر کے پرانے مرکز میں پہنچ چکا ہے، جہاں اس ٹور کا اختتام ہوگا۔ ڈانیلہ مسکرا کر کہتی ہیں، ’’یہ تو صرف وارم اپ تھا، ہم آسانی کے ساتھ ایک گھنٹہ مزید بھاگ سکتے تھے۔‘‘
رپورٹ: راحل بیگ
ادارت: افسر اعوان