کنٹرول لائن پر بھارتی اور پاکستانی افواج کے مابین گولہ باری
13 اپریل 2020
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان اور بھارت کی افواج نے کنٹرول لائن پر ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی اور گولے داغے ہیں۔ کنٹرول لائن متنازعہ کشمیر کو منقسم کرتی ہے۔
اشتہار
اطلاعات کے مطابق اتوار بارہ اپریل کو متنازعہ کشمیری علاقے میں کنٹرول لائن پر متعین پاکستانی اور بھارتی افواج نے ایک دوسرے پر شدید فائرنگ اور گولہ باری کی۔ بھارتی پولیس کے مطابق اس شیلنگ سے کم از کم تین شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔
پاکستانی فوج کی جانب سے جاری شدہ بیان میں بتایا گیا کہ بھارت فوج کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس بیان میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے دو افراد کے شدید زخمی ہونے کا بتایا گیا ہے۔ اس بیان میں واضح کیا گیا کہ ہفتہ گیارہ اپریل کو بھارتی فوج کی فائرنگ سے چھ افراد زخمی ہوئے تھے۔
ایک بھارتی پولیس افسر شری رام امبارکر نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کے پاکستانی فوج کی گولہ باری سے ایک سرحدی گاؤں میں تین افراد کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ ان میں ایک عورت اور ایک بچہ بھی شامل ہے۔ امبارکر کے مطابق پاکستانی فوج کے گولےسرحدی علاقے کپواڑا کے دو دیہات تک پہنچے اور اس واقعے میں چند افراد زخمی بھی ہیں۔ بھارت کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا کہ جمعہ دس اپریل سے پاکستانی فوج مسلسل اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
’’بھارت کشمیر پر اپنا اخلاقی جواز کھو بیٹھا ہے‘‘
اسلام آباد میں ہونے والے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس کا مقصد پاکستان کی جانب سے دنیا کو لائن آف کنٹرول پر جنگی کیفیت اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیری مظاہرین پر تشدد کے بارے میں آگاہ کرنا بتایا گیا ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
پارلیمانی رہنماؤں کا اجلاس
وزیر اعظم، سینیئر سیاسی قائدین اور اپوزیشن کے اراکین اجلاس میں شریک ہوئے۔ پاکستان کے سکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے اجلاس میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورت حال پر سیاست دانوں کو بریفنگ دی۔ اجلاس میں شریک سیاسی قائدین نے مسئلہ کشمیرپرحکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
نان اسٹیٹ ایکٹرز کو برداشت نہیں کریں گے
پارلیمانی اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو بھی شریک ہوئے۔ اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا،’’ بھارت کشمیر پر اخلاقی جواز کھو چکا ہے، کشمیر کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کا موقف ایک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا،’’ دنیا کو بتانا ہے کہ ہم نان اسٹیٹ ایکٹرز کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
تصویر: DW/R. Saeed
سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی حکمت عملی طے کی جائے گی
مولانا فضل الرحمان نے اس موقع پر کہا،’’ مشکل وقت میں قومی اتحاد وقت کا تقاضہ ہے۔‘‘ وزیر اعظم نواز شریف نے اجلاس میں تمام سیاسی رہنماؤں کی رائے کو سنا۔ نواز شریف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں کی تجاویز کی روشنی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
تصویر: DW/R. Saeed
’کشمیر پر بھارت کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں‘
اس اجلاس کے اعلامیہ میں لکھا گیا ہے،’’بھارت سرحد پار دہشت گردی کا معاملہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے اٹھا رہا ہے، کشمیر پر بھارت کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘ اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے آپس میں بات چیت کرنے کے مواقعوں کو ضائع کرنے کے عمل کی مذمت کرتے ہیں۔
تصویر: DW/R. Saeed
کشمیر ایک متنازعہ علاقہ
اعلامیہ میں لکھا گیا ہے کہ بھارت نے خود اقوام متحدہ میں تسلیم کر رکھا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے اور کلبھوشن یادو جیسے ’را‘ کے ایجنٹ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرر ہے ہیں۔ اعلامیہ میں بھارت کے پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کو بھی مسترد کیا ہے۔
تصویر: DW/R. Saeed
لائن آف کنٹرول پر کشیدگی جاری
پاکستانی فوج کے شعبہء تعلقات عامہ کی جانب سے آج صبح ایک بیان جاری کیا گیا جس کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے نیزہ پیر سیکٹر پر’’بلا اشتعال فائرنگ‘‘ کی گئی۔ اس سے قبل پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے قریب افتخار آباد سیکٹر میں بھارت کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔ ان واقعات کے بعد آئی ایس پی آر کے ایک اور بیان میں کہا گیا کہ کیلار سیکٹر میں بھی بھارت کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Mustafa
بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا ایک اہل کار ہلاک
پاکستان اور بھارت کی افواج کے مابین فائرنگ کا سلسلہ اس واقعے کے چند گھنٹے بعد ہی پیش آیا ہے جس میں عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے بارہ مولا سیکٹر میں بھارتی فوج کے ایک کیمپ پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے میں بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا ایک اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا ہے۔
تصویر: REUTERS/M. Gupta
‘اڑی حملے میں پاکستان ملوث ہے‘
واضح رہے کہ 18 ستمبر کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اڑی سیکٹر پر عسکریت پسندوں کی جانب سے ہونے والے حملے میں 19 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور پاکستان سے سرحد پار کرکے بھارت داخل ہوئے تھے۔ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کر دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Mughal
’سرجیکل اسٹرائیک‘
دونوں ممالک میں کشیدگی مزید اس وقت بڑھی جب چند روز قبل بھارتی افواج کی فائرنگ سے پاکستان کی فوج کے دو سپاہی ہلاک ہو گئے۔ بھارت نے دعویٰ کیا کہ اس نے پاکستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کی۔ پاکستان نے بھارت کا یہ دعویٰ مسترد کر دیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Channi Anand
9 تصاویر1 | 9
دریں اثنا بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سرحدی علاقے میں مقامی دیہاتیوں نے پاکستانی فوج کی مبینہ شیلنگ کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی کشمیر میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران خصوصی بھارتی فوجی دستے کے پانچ اہلکاروں اور پانچ ہی باغیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اس گولہ باری اور فائرنگ کے بعد حسب معمول فریقین نے ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات عائد کیے ہیں۔
دونوں ملکوں نے سن 2003 میں کنٹرول لائن پر جنگ بندی کا ایک معاہدہ کیا تھا۔ تب سے اب تک درجنوں مرتبہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی اور بھارتی افواج ایک دوسرے پر کئی مرتبہ فائرنگ اور شیلنگ کر چکی ہیں۔ ان خلاف ورزیوں سے درجنوں شہریوں اور فوجیوں کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ہر مرتبہ دونوں جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات بھی ایک دوسرے پر عائد کیے گئے۔