1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کنگنا رناؤت کا ٹویٹر اکاؤنٹ کیوں معطل کیا گیا؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو نئی دہلی
4 مئی 2021

ٹویٹر نے بالی وڈ کی معروف اداکارہ کنگنا رناؤت کا اکاؤنٹ مستقل طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے ریاست مغربی بنگال کے تشدد کے حوالے سے بعض متنازعہ ٹویٹ کی تھیں۔

Kangana Ranaut
تصویر: Getty Images

بھارت میں سخت گير ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حامی بالی وڈ کی معروف اداکارہ کنگنا رناؤت نے ریاست مغربی بنگال میں ہونے والے  پر تشدد واقعات پر بعض اشتعال انگیز ٹویٹ پوسٹ کی تھیں جس کی وجہ سے ان کا ٹویٹر اکاؤنٹ معطل کر دیا گیا ہے۔

ٹویٹر کا کہنا ہے کہ اداکارہ کا اکاؤنٹ مسلسل ٹویٹر کی، "نفرت انگیزی اور غیر مہذب  سلوک سے متعلق پالیسیوں کی خلاف ورزی کرتا رہا ہے اسی لیے یہ کارروائی کی گئی ہے۔''

ٹویٹر کے ایک ترجمان نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا، "ہم ایسے کسی بھی اکاؤنٹ کے خلاف کارروائی کرتے ہیں جو  ٹویٹر کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی  کرتے ہوں۔ ہماری سروسز پر  لوگوں کے آزادانہ اظہار خیال  کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، تاہم جیسا کہ ہماری بدسلوکی سے متعلق پالیسی میں واضح کیا گیا ہے، آپ کسی کو ہدف بنا کر ہراساں کرنے میں ملوث نہیں ہو سکتے، نہ ہی آپ دوسرے لوگوں کو ایسا کرنے پر اکسا سکتے ہیں۔"

ٹویٹر کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں مذکورہ، "اکاؤنٹ کو مسلسل خلاف ورزیوں پر مستقل طور پر معطل کر دیا گیا ہے۔" ترجمان کے مطابق ٹویٹر کے اصول و ضوابط سبھی صارفین کے لیے ہیں اور جو بھی اس کی خلاف ورزی کا مرتکب پا یا جاتا ہے تو بلا امتیاز اس کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔

فنکار تعلقات ميں بہتری کے ليے کردار ادا کر سکتے ہيں، جاويد شيخ

05:17

This browser does not support the video element.

متنازعہ ٹویٹ میں کیا تھا؟

چونکہ اداکارہ کا اب ٹویٹر اکاؤنٹ  دستیاب نہیں اس لیے ان کی ٹویٹس کے اصل متن تک بھی رسائی مشکل ہے تاہم بھارتی میڈیا نے ان کی متنازعہ  ٹویٹس کے جو اقتباسات شائع کیے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھارتی وزير اعظم نریندر مودی سے سن، "2000 کے اوائل والے "وراٹ روپ" یعنی عظیم شکل میں آ کر مغربی بنگال میں، "ممتا بینرجی کو کنٹرول کرنے" کی بات کہہ رہی ہیں۔

سن 2000 کے اوائل میں ہی نریندر مودی کے گجرات کے وزیر اعلی بننے کے کچھ وقت بعد ہی دو ہزار دو میں مسلم مخالف مذہبی فسادت بھڑک اٹھے تھے۔ ان فسادات میں تقریبا دو ہزار مسلمان ہلاک کیے گئے تھے۔ کئی حلقوں نے ان مسلم کش فسادات کا الزام بطور وزیر اعلی گجرات مودی پر  عائد کیا تھا۔ تاہم حکومتی ایجنسیوں نے تفتیش کے بعد انہیں کلین چٹ دی تھی۔

ان فسادات کے بعد  مودی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا گيا اور پھر بی جے پی نے انہیں  وزارت عظمٰی کے امید اور کے طور پر سن ۲۰۱۴ میں میدان میں اتارا  اور وہ کامیاب ہو کر ملک کے وزير اعظم بن گئے۔ 

بھارتی فلم انڈسٹری کی خواتین کی شنوائی ہو سکی گی؟

01:45

This browser does not support the video element.

 اس سے قبل اشتعال انگیز پوسٹس کے لیے ٹویٹر نے کنگنا رناؤت کی بہن رنگولی چندیل کا اکاؤنٹ بھی  کچھ وقت کے لیے بلاک کر دیا تھا۔ اس وقت رنگولی نے ٹویٹر میں یہ مہم چلائی تھی کہ تبلیغی جماعت کی وجہ سے بھارت میں کورونا وائرس پھیلا ہے۔

 مغربی بنگال میں تشدد

اداکارہ کنگنا رناؤت آر ایس ایس جیسی سخت گير ہندو تنظیموں کی حامی ہیں اور وہ اکثر اپنی متنازعہ ٹویٹس کی وجہ سے سرخیوں میں بھی رہتی ہیں۔ ریاست مغربی بنگال میں ہونے والے تشدد پر وہ مسلسل سخت اور نازیبا الفاظ میں ٹویٹ کرتی رہی تھیں۔

انہوں نے بنگال میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ  کیا جبکہ وہاں انتخابات کے بعد ابھی نئی حکومت تشکیل بھی نہیں ہو پائی ہے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ بنگال میں لوگوں کا قتل عام ہو رہا ہے، خواتین کے ساتھ گینگ ریپ کیا جا رہا ہے اور ان کے گھروں کو نذر آتش کیا جا رہا ہے۔

بالی وڈ میں جنسی ہراسی کا معاملہ

01:16

This browser does not support the video element.

ریاست مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی، امیت شاہ سمیت مرکز کے درجنوں وزاراء نے اپنی پوری طاقت صرف کر دی تھی اس کے باوجود  بھارتیہ جنتا پارٹی زبردست شکست سے دو چار  ہوئی ہے۔

اتوار کے روز ووٹوں کی گنتی کے بعد پیر تین مئی کو وہاں بی جے پی اور ممتا بنرجی کے کارکنان کے درمیان کئی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں جس میں اب تک ایک درجن سے بھی زیادہ افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔  اطلاعات کے مطابق اس میں دونوں جانب کے برابر افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کا الزام ہے کہ وہاں اس کے "ہندو کارکنان" کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مرکزی حکومت اس معاملے میں گورنر سے رپورٹ بھی طلب کر لی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں