جنوبی افریقہ اور قطب شمالی کے درمیان واقع ایک جزیرے پر رہنے والے کنگ پینگوئنز کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔ ان ہلاکتوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے انتہائی منفی اثرات کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
اشتہار
کنگ پینگوئن کی نسل تیزی سے ختم ہو رہی ہے
کنگ پینگوئن ایک انتہائی دلچسپ سمندری حیات ہے، جس کی ایک صفت اُس طویل مسافت طے کرنا ہے۔ اپنی اس عادت کے تحت یہ ہزاروں کلومیٹر تک تیرتا چلا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کنگ پنگوئن۔ قطب جنوبی کا پرشکوہ شاہکار
کنگ پنگوئن کی جسامت بہت بڑی نہیں ہوتی۔ یہ پینگوئن میں دوسری بڑی جسامت کا حامل ہے۔ سمندر میں دیر تک تیرنا اس کی جبلت ہے۔ چھوٹی چھوٹی مچھلیاں اس کا من بھاتا کھاجا ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/K. Wothe
کنگ پنگوئن کی نسل ناپید ہو رہی ہے
حالیہ کچھ برسوں کے دوران کنگ پینگوئن کی نسل میں شدید کمی دیکھی گئی ہے۔ اس کو ایک طرف سمندری درجہٴ حرارت میں تبدیلی کا سامنا ہے تو برفانی بلیاں بھی اس کے تعاقب میں رہتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Su
سمندر کی خیریت پینگوئن سے جانیے
یہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ اگر پینگوئن خوش آباد ہیں تو سمجھ لیجیے کہ سمندر کے حالات بھی بہتر ہیں۔ اس ضرب المثل کے مطابق زمین کے درجہٴ حرارت میں اضافے نے سمندر کے پانی کے اوسط درجہٴ حرارت کو تبدیل کر دیا ہے اور اس کے ساتھ کاٹھ کباڑ بھی سمندر میں بے پناہ ہے۔ یہ سب پینگوئن کے لیے لیے بہتر نہیں ہے۔
جنوبی افریقہ اور قطب شمالی کے درمیان واقع ایک جزیرے پر رہنے والے کنگ پینگوئنز کی ایک بڑی تعداد ہلاک ہو چکی ہے۔ ان ہلاکتوں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے انتہائی منفی اثرات کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/blickwinkel/K. Wothe
نھنا کنگ پنگوئن
یہ تصویر ایک دو ماہ کے کنگ پینگوئن کی ہے۔ ابتدا میں یہ سیاہی مائل ہوتا ہے اور بتدریج اس کی ہیت میں سفیدی اور زردی ظاہر ہونے لگتی ہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
کنگ پینگوئن کا ایک جوڑا
قطب جنوبی کی شناخت کا حامل کنگ پینگوئن یورپی ملکوں کی طرح جرمنی کے کئی چڑیا گھروں کی زینت بھی ہے۔ یہ جوڑا جرمن شہر وُوپرٹال کے چڑیا گھر میں رکھا گیا ہے۔
تصویر: AP
قطب جنوبی کی پگھلتی برف اور کنگ پینگوئن
ویسے تو کنگ پینگوئن کا مسکن کروزیٹ جزائر ہیں۔ لیکن یہ بحر قطب جنوبی کے جنوب علاقے میں خوراک کی تلاش کے لیے پہنچتے ہیں اور اس برف پر چہل قدمی اُن کا من پسند کام خیال کیا جاتا ہے۔ پینگوئن کی یہ نسل اب قطب جنوبی میں قدرے کم دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Wildlife
برفانی بلی بھی برفانی چیتے کی نسل سے ہے
بظاہر برفانی چیتا قطب جنوبی میں کم دکھائی دیتا ہے۔ اس علاقے میں گھنی پشم والی بلیوں کو ضرور دیکھا گیا ہے۔ یہ بنیادی طور پر برفانی چیتے کی نسل ہے۔ قطب جنوبی میں برفانی بھیڑیے بھی پینگوئن کی طاق میں ہوتے ہیں۔
تصویر: Getty Images
قطب جنوبی کی برفانی چادر بھی ناپید ہو رہی ہے
کنگ پینگوئن جنوبی سمندری حدود تک اپنی خوراک کے حصول کا سفر کرتے رہے ہیں اور اب ان سمندروں میں پانی اتنا ٹھنڈا نہیں رہا، جس میں یہ جانور خوشدلی سے زندہ رہ سکتا ہے۔ قطب جنوبی کی برفانی چادر بھی بگھل کر کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ کسی جگہ پر سے اندرونی پہاڑ دکھائی دینے لگے ہیں۔ سارا ماحول کنگ پینگوئن کے لیے پریشان کن ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
9 تصاویر1 | 9
ماہر ماحولیات کلیمنز پُٹس نے ڈوئچے ویلے کو کنگ پینگون کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والے کنگ پینگوئن کا مسکن کروزیٹ جزائر ہیں۔ یہ بحر قطب جنوبی کے جنوب میں جمی برف سے خوراک کی تلاش میں وہاں پہنچتے تھے اور زمین کے درجہٴ حرارت میں اضافے کے باعث یہ نسل نایاب ہونے لگی ہے۔
کلیمنز پُٹس کے مطابق گزشتہ ایک دو دہائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے کنگ پینگوئن کی تعداد پانچ لاکھ کے قریب ہے اور یہ کل تعداد کا نوے فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے مزید واضح کیا کہ ماہرین اور محققین کنگ پینگوئن کی ہلاکتوں کے موضوع پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ برفانی بلیاں بھی انتہائی شوقین سے پینگوئن کا شکار کرتی ہیں اور وہ بھی ان کی ہلاکتوں میں حصہ دار ہیں۔
قطب جنوبی کے ریسرچر کے مطابق کنگ پینگوئن جنوبی سمندری حدود تک اپنی خوراک کے حصول کا سفر کرتے رہے ہیں اور اب ان سمندروں میں پانی اتنا ٹھنڈا نہیں رہا، جس میں یہ جانور خوشدلی سے زندہ رہ سکتا ہے۔ پُٹس کے مطابق جنوبی سمندری تک پینگوئن کی یہ نسل تیرتی ہوئی جاتی تھی اور پانی کے اندر پائی جانے والی تبدیلی بظاہر انہیں راس نہیں آ رہی ۔
اپنی خوراک کی تلاش میں کنگ پینگوئن تین سو سے ساڑھے تین سو کلومیٹر تک کا سفر طے کیا کرتے ہیں۔
ان کی ہلاکت کی ایک اور وجہ سمندری آلودگی بھی ہو سکتی ہے۔ کنگ پینگوئن کی پسندیدہ خوراک چھوٹی مچھلیاں ہوتی ہیں اور وہ اب مزید ٹھنڈے پانی کی جانب بڑھ گئی ہیں۔
برفانی سمندر شناسی کے ماہر کلیمنز پُٹس کے مطابق سمندروں کے بارے میں حقائق کے لیے پینگوئن کی حیات بہت اہم ہے اور اگر یہ سمندری حیات بخیریت ہے تو سمندر بھی بخیریت ہے۔ انکا خیال ہے کہ کنگ پینگوئن کی ہلاکتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ انسانوں نے سمندر کے حالات اب خراب کر دیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ پینگوئن میں کنگ پینگوئن جسامت کے لحاظ سے دوسرا مقام رکھتے ہیں۔
کلیمنز پُٹس کے مطابق سمندروں کے ماہرین کے لیے کنگ پینگوئن ایک انتہائی دلچسپ حیات ہے کیونکہ یہ ہزاروں کلومیٹر تک تیرنا جانتا ہے اور یہی تیراکی اُس کی بڑی صفت بھی ہے۔
قطب جنوبی کے ماہر کلیمنز پُٹس ایک سائنسی تحقیق کی غیرسرکاری تنظیم انٹارکٹک ریسرچ ٹرسٹ کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہ تنظیم قطب جنوبی کی سیاحت کرنے والوں سے حاصل ہونے والی رقم کو اس برفانی خطے کی بہبود اور صفائی ستھرائی پر خرچ کرتی ہے۔