کن فلمی میلہ ٹری آف لائف نے لُوٹ لیا
23 مئی 2011سٹرسٹھ سالہ ٹیرینس ملک کو پبلسٹی کے حوالے سے شرمیلا قرار دیا جاتا ہے۔ یہ بات اپنی فلم کے لیے فلمی دنیا کا اعلیٰ اعزاز وصول کرنے کے لیے ان کی غیرموجودگی سے ایک مرتبہ پھر ثابت ہوئی۔ ان کے بجائے یہ ایوارڈ ’ٹری آف لائف‘ کے شریک پروڈیوسر بل پوہلاڈ نے وصول کیا۔
اس موقع پر پوہلاڈ نے کہا، ’میں جانتا ہوں کہ وہ (ٹیرینس) اس ایوارڈ کے حوالے سے انتہائی پرجوش ہیں، بالکل ہم سب کی طرح۔‘
انہوں نے کہا کہ ٹری آف لائف ایک طویل شارع ہے۔ انہوں نے کہا، ’تقریباﹰ ایک سال پہلے اسی وقت (جب اس فلم کی کن میں نمائش متوقع تھی)، یہ راستہ اور بھی طویل دکھائی دیتا تھا، لیکن یہاں آنے اور اس کامیابی کو دیکھنے سے، یہ ایوارڈ حاصل کرنے سے ہر چیز کی قیمت وصول ہو گئی ہے۔‘
اس فلم میں ایک جابر باپ کی کہانی بیان کی گئی ہے، جس کے تین بیٹے ہیں۔ فلم میں 1950ء کی دہائی کا ٹیکساس دکھایا گیا ہے۔ یہ کردار بریڈ پٹ نے ادا کیا ہے جبکہ ان کے بڑے بیٹے (بالغ کے طور پر) کا کردار شین پین نے ادا کیا ہے۔
کرسٹیان ڈنسٹ کو میلانکولیا کے لیے بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ہے۔ فرانس کے Jean Dujardin خاموش فلم ’دی آرٹسٹ‘ کے لیے بہترین اداکار قرار پائے ہیں۔
انتیس سالہ کرسٹیان ڈنسٹ نے ایوارڈ وصول کرتے ہوئے کہا، ’بہت خوب، کیا دِن تھا یہ۔‘
ان کی یہ فلم دو بہنوں کی کہانی بیان کرتی ہے، جن میں سے ایک کرسٹیان ہے اور دوسری کا کردار Charlotte Gainsbourg نے نبھایا ہے۔
اس فلمی میلے میں بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ نکلس ونڈنگ کو ان کی فلم ’ڈرائیو‘ کے لیے دیا گیا۔ رنر اپ گراں پری ایوارڈ Jean-Pierre اور Luc Dardenneکو ’دی کِڈ وِد دی بائیک‘ کے لیے اور ترکی کے ہدایت کار نوری بلگے کو ’ونس اپان آ ٹائم ان ایناٹولیہ‘ کے لیے مشترکہ طور پر دیا گیا۔
یہ چونسٹھواں کن فلم فیسٹیول تھا، جو بارہ دِن جاری رہا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ