1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوئٹہ میں کار بم دھماکہ، کم از کم 10 افراد ہلاک

افسر اعوان ایسوسی ایٹڈ پریس، مقامی میڈیا
30 ستمبر 2025

پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نیم فوجی سکیورٹی فورس ’فرنٹیئر کانسٹیبلری‘ کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک کار بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔

کوئٹہ میں ایف سی ہیڈکوارٹرز کے باہر ہونے والے کار بم دھماکے کے بعد کا منظر
کوئٹہ میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے ہیڈ کوارٹرز کے باہر کار بم دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد مارے گئے۔تصویر: Arshad Butt/AP Photo/picture alliance

پولیس کے مطابق گاڑی کو دھماکے سے اڑانے سے پہلے کار میں سوار چار حملہ آور اس سے باہر نکلے اور انہوں نے سکیورٹی اہلکاروں پر فائرنگ کی، جس کا دوسری جانب سے بھی جواب دیا گیا۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز میلوں دور تک سنی گئی۔ اس کار بم دھماکے کے بعد زخمیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔


حملے کے محرکات اور حکومتی ردعمل

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فی الحال کسی گروپ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، تاہم قبل ازیں اس طرح کے حملوں میں اکثر مسلح علیحدگی پسند گروہ ملوث رہے ہیں، جو بلوچستان بھر میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں۔

علیحدگی پسند بلوچستان بھر میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔تصویر: Ghani Kakar

صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ دھماکے کے مقام سے مقامی ٹیلی وژن چینلز اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ ایک کار ایف سی ہیڈکوارٹرز کے کمپاؤنڈ کے گیٹ کے سامنے رکتی ہے، اس کے بعد ایک زوردار دھماکہ ہوتا ہے اور دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی جاتی ہیں۔

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کا موقف

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے تمام چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا: ''دہشت گرد بزدلانہ کارروائیوں کے ذریعے قوم کے عزم کو توڑ نہیں سکتے، اور ہمارے لوگوں اور سکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت صوبے کو پرامن اور محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

کار بم دھماکے کے بعد زخمیوں اور مرنے والوں کی لاشوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق آس پاس کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور قریبی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔تصویر: Naseer Ahmed/REUTERS


صوبے میں شورش کی تاریخ

یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت پر ہوا ہے، جب چند ہفتے قبل کوئٹہ کے قریب ایک سٹیڈیم کے باہر ایک قوم پسند جماعت کی ریلی سے نکلنے والے حامیوں کو ایک خودکش بمبار نے نشانہ بنایا تھا، جس میں کم از کم 13 افراد ہلاک اور 30 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ پاکستان کا جنوب مغربی صوبہ بلوچستان طویل عرصے سے شورش کا شکار ہے، جہاں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی جیسے مسلح گروہ مرکزی حکومت سے صوبائی آزادی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

علیحدگی پسندوں نے بڑے پیمانے پر خطے اور دیگر جگہوں پر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ گروہ مرکزی حکومت پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ ان کے حقوق اور صوبے میں معدنی ذخائر کا استحصال کر رہی ہے۔

بلوچستان میں حملوں کے لیے بیرونی طاقتیں فعال ہیں کیا؟

04:14

This browser does not support the video element.

ادارت: مقبول ملک

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں