پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعے کی نماز سے قبل ایک مسجد میں ہوئے بم دھماکے میں کم از کم دو افراد ہلاک جب کہ متعدد دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
اشتہار
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ نماز جمعہ سے کچھ دیر قبل پیش آیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ بم مسجد کے اس ہال میں پھٹا، جہاں لوگ نماز ادا کرتے ہیں۔ اس سے قبل پولیس نے بتایا تھا کہ یہ بم دھماکا مسجد کے باہر ہوا۔
ایک مقامی پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ بم دھماکا نماز جمعہ سے قریب نصف گھنٹے پہلے ہوا اور اس وقت مسجد میں فقط چند درجن افراد ہی پہنچے تھے۔ ایک اور پولیس اہلکار نے کہا کہ اس مسجد میں عمومی طور پر نماز جمعہ ادا کرنے والے افراد کی تعداد پانچ ہزار سے زائد ہوتی ہے۔ اس عہدیدار کا کہنا تھا کہ اگر یہ بم نماز جمعہ کے وقت پھٹتا تو یہ خونریزی کا ایک بڑا واقعہ ہو سکتا تھا۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں امام مسجد بھی شامل ہیں، تاہم فی الحال یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ اس بم حملے کا اصل ہدف کون تھا۔ کوئٹہ کے طبی ذرائع نے اس واقعے میں کم از کم بیس افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے۔
کوئٹہ بم دھماکا: ہر طرف لاشیں، خون اور آنسو
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے سول ہسپتال کے سامنے آج پیر آٹھ اگست کو ہونے والے ایک طاقت ور بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور بیسیوں دیگر زخمی ہو گئے۔ داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے نتیجے وہاں موجود ؤر آنکھ پرنم نظر آئی جبکہ ہلاک ہونے والوں کے رشتہ دار اور دوست اپنے جاننے والوں کو دلاسہ دیتے اور صبر کرنے کی تلقین کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
شام اور عراق میں سرگرم عسکریت پسند تنظیم داعش نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ مقامی عسکری گروپ ہو سکتے ہیں، جو داعش کے ساتھ الحاق کا اعلان کر چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس بم حملے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ وکلاء اور صحافیوں کی حفاظت کے لیے سکیورٹی انتظامات فوری طور پر مزید بہتر بنائے جائیں۔
تصویر: Reuters/Naseer Ahmed
بلوچستان کے صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اس دھماکے کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ اس بم حملے میں مقامی وکلاء اور ان کے نمائندوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
اس ہلاکت خیز بم حملے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے اپنے ایک بیان میں ہلاک شدگان کی تعداد 93 بتائی ہے۔ اس تعداد کی دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
تصویر: Reuters/N. Ahmed
پولیس کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت کیا گیا جب سول ہسپتال کوئٹہ کے باہر بہت سے وکلاء جمع تھے، جن کے ایک سینئر ساتھی کو آج ہی قتل کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
پاکستانی نجی ٹی وی اداروں کے مطابق اس دھماکے میں جو کم از کم 53 افراد ہلاک ہوئے، ان میں 25 کے قریب وکلاء بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں میڈیا کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Khan
8 تصاویر1 | 8
فی الحال کسی گروہ یا تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم ماضی میں بلوچستان میں مساجد پر حملوں میں طالبان اور دیگر مسلم شدت پسند گروپ ملوث رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ کوئٹہ میں شیعہ اقلیت کو ایک خودکش حملے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے میں 20 افراد مارے گئے تھے جب کہ حملے کی ذمہ داری ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبول کی تھی۔