کوئٹہ میں بم دھماکا، کم از کم سولہ افراد ہلاک
12 اپریل 2019پاکستانی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کی پولیس کے ایک سینیئر اہلکار عبدالرزاق چیمہ نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے بیشتر افراد کا تعلق صوبے کی شیعہ کمیونٹی ہزارہ سے ہے۔ کئی زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے اور اسی باعث طبی اور انتظامی اہلکاروں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں تیس سے زائد افراد زخمی ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کا ایک جوان بھی شامل ہے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق بم دھماکے میں ہونے والی ہلاکتوں میں کم از کم آٹھ افراد کا تعلق ہزارہ شیعہ کمیونٹی سے ہے۔ پولیس اہلکار عبدالرزاق چیمہ کے مطابق بم آلوؤں کی ایک بوری میں رکھا ہوا تھا اور وہ ٹرک پر سے اتارتے وقت پھٹا۔ ڈیوٹی پر موجود بعض پولیس اہلکاربھی زخمی ہوئے۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کا ابھی تعین نہیں کیا جا سکا کہ آیا اس بم کو ریموٹ کنٹرول سے چلایا گیا ہے۔ ایک اور ذریعے کے مطابق یہ بم دھماکا اس وقت ہوا، جب آلووں کی بوریوں سے لدا ٹرک منڈی کے مین گیٹ پر پہنچا تھا۔ زوردار دھماکے سے قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
کوئٹہ شہر کی پولیس کے ڈی آئی جی کے مطابق ہزارہ کمیونٹی کے افراد کو اس فروٹ مارکیٹ تک نیم فوجی دستوں کی نگرانی میں لایا جاتا ہے۔ آج جمعے کی صبح کو بھی پچپن افراد گیارہ گاڑیوں میں سوار تھے اور انہیں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دستوں کی نگرانی میں پہنچایا گیا۔
یہ بم کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے ہزار گنج کی پھل اور سبزی مارکیٹ میں پھٹا۔ صبح کے وقت اس مارکیٹ میں خریداروں کا ہجوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ کئی ٹرک سامان لیے بھی پہنچے ہوئے ہوتے ہیں۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے جڑی ہیں۔ رقبے کے لحاظ سے یہ سب سے بڑا پاکستانی صوبہ ہے۔ یہ صوبہ نسلی اور فرقہ وارانہ تعصب کا بھی شکار ہے۔ کالعدم انتہاپسند تنظیم لشکر جھنگوی ماضی میں ہزارہ کمیونٹی پر کیے جانے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔ ان حملوں میں سینکڑوں ہزارہ شیعہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس صوبے میں چند ایک بلوچ علیحدگی پسند تنظیمیں بھی متحرک ہیں۔