کوئٹہ میں 34 نیٹو ٹرک تباہ
9 دسمبر 2011پاکستانی پولیس کے مطابق کوئٹہ میں ایک عارضی ٹرمینل میں موجود مجموعی طور پر 44 میں سے 34 ٹرک اس حملے کے نتیجے میں مکمل طور پر خاکستر ہو گئے۔ پاک افغان سرحد پر واقع ایک قبائلی علاقے میں نیٹو ہیلی کاپٹروں کے ایک حالیہ حملے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت کے بعد سے پاکستان نے افغانستان میں نیٹو فوجیوں تک رسد کے لیے اپنی سرزمین کا استمال بند کر رکھا ہے، جس کے باعث نیٹو کے لیے رسد کی فراہمی پر مامور یہ ٹرک ملک کے مختلف علاقوں میں قائم کیے گئے عارضی ٹرمینلز میں کھڑے ہیں۔
کوئٹہ کے پولیس سربراہ احسن محبوب کے مطابق اس حملے میں صرف دو ٹرک مکمل طور پر محفوظ رہے۔ محبوب نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے اس حملے میں راکٹوں کے ساتھ ساتھ خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی، تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اس سے قبل ایک سینئر پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا تھا کہ عسکریت پسندوں نے ٹرکوں پر اس وقت تک فائرنگ اور راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ تک کم از کم 20 ٹرک مکمل طور پر آگ کی لپیٹ میں نہ آ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ حملے کے بعد فائر بریگیڈ اور ہنگامی عملے کو فوراﹰ طلب کر لیا گیا، تاہم آگ اتنی شدید تھی کہ اسے قابو میں لانے میں خاصا وقت لگا۔ انہوں نے کہا کہ حملے کے بعد نیم فوجی دستوں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
اس حملے کی ذمہ داری فی الحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی میں نیٹو ٹرکوں پر حملوں میں طالبان ملوث رہے ہیں۔
افغانستان میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد غیر ملکی فوجی تعینات ہیں، جن کے لیے ایندھن، خوراک اور دیگر سامان کی فراہمی کے لیے عموماً پاکستانی بندرگاہی شہر کراچی سے افغانستان تک کا روٹ استعمال ہوتا ہے۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: امجد علی